اسلام آباد(طاہر خلیل) سینٹ داخلہ کمیٹی نے سانحہ ساہیوال پر صوبائی حکومت کو گیارہ نکاتی سوالنامہ بھیج دیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر رحمٰن ملک کی سانحہ ساہیوال پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی اورواقعے کی تفصیلات معلوم کیں۔
وزیراعلیٰ نے رحمن ملک کوساہیوال واقعہ کی مکمل تفتیش اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ رحمن ملک نے پنجاب حکومت کےواقعہ پر ابتدائی اقدامات کو سراہا۔
سینٹ داخلہ کمیٹی نے آئی جی اورہوم سیکرٹری کو ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کردیں اور داخلہ کمیٹی کی طرف سے اٹھائے گئے گیارہ سوالات کے جوابات پر مشتمل جامع رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔
سوالنامے میں جو نکات اٹھائے گئے ان میں کہا گیا کہ کیا مقتولین و خاندان کے خلاف کبھی کسی کی طرف سے کوئی ایف آئی آر درج ہوئی تھی یا نہیں؟
کیا مقتولین یا خاندان کی کسی سے کوئی دشمنی تھی یا خاندان کی اندر کوئی تنازع چل رہا تھا؟ جب مقتولین نے سی ٹی ڈی پولیس کے کہنے پرگاڑی سائیڈ پر کھڑی کی تو فائرنگ کیوں کی گئی؟
مقتولین کی طرف سے کسی مزاحمت و جوابی فائرنگ کے بغیر کیسے پولیس نے چار افراد کو قتل کیا؟
کیا تیرہ سالہ لڑکی کو اس لئے قتل کیا گیا کہ قتل کے عینی شاہد کو ختم کیا جائے؟
کیا مقتولین کےخلاف کوئی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ تھی اور اگر تھی تو کیا تھی؟
کیا مقتولین یا خاندان کا کسی با اثر شخصیت کے ساتھ کوئی تنازع یا دشمنی تو نہیں چل رہی تھی؟
کیا پولیس مقابلہ قانون کے مطابق کسی سینئر پولیس افسر کی زیرنگرانی ہوا؟
پولیس مقابلے کے احکامات کیا کسی سینئر پولیس افسر نے دئیے تھے؟ پولیس مقابلہ دن دیہاڑے مین ہائی وے روڈ پر کیساہوا جس کو دنیا دیکھتی رہی؟
پیمرا کمیٹی کو مختلف ٹی وی پر چلنے والے سارے فوٹیجز فراہم کرے۔