وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کے شور شرابے اور نعرے بازی ترکی بہ ترکی جواب دیتے رہے۔
قومی اسمبلی میں اسد عمر جیسے ہی بجٹ تقریر کے لئے کھڑے ہوئے تو اپوزیشن ارکان نے خوب ڈیسک بجائی،’نو،نو‘،’جھوٹا،جھوٹا‘ اور ’مک گیا تیرا شو نیازی،گو نیازی گو‘ کے نعرے لگانے شروع کردیے ۔
وزیر خزانہ نے اپوزیشن کے شور میں اپنی تقریر جاری رکھی بلکہ حزب اختلاف پر پلٹ پلٹ کئی وار بھی کئے، ان کے بعض جوابات پر وزیراعظم عمران خان مسکراتے رہے۔
اپوزیشن بینچوں سے’جھوٹا،جھوٹا‘ اور نو،نوکے نعرے لگنے لگے تو اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس 10 سال تک حکومت تھی یہ ریلوے،پی آئی اے، پاکستان اسٹیل میں ریکارڈ خسارہ چھوڑ کر گئے ، یہ جھوٹ کا پلندہ عوام سناتے رہے۔
اپوزیشن نے ضمنی بجٹ تجاویز کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں ، حزب اختلاف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور خواب ہنگامہ مچایا جبکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اپنی نشست پر برا جمان رہے۔
اپوزیشن نے جھوٹا جھوٹا کے نعروں کے پر اسد عمر نے موقع پر ہی جواب دیا اور کہا کہ ان میں کوئی شرم ہوتی تو یہ اپنی حکومت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی غلط بیانی پر جھوٹا جھوٹا کے نعرے لگاتے ۔
ایک موقع پر اسد عمر نے کہا کہ وزیر دفاع پرویز خٹک پوچھ رہے ہیں، ہم ٹیکس کم کر رہے ہیں تو اپوزیشن شور کیوں مچارہی ہے؟ وزیر خزانہ نے خود ہی جواب دیا اور کہا کیوں کہ انہوں نے بڑی محنت سے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کیا ہے جبکہ ہم اس میں اصلاحات لارہے ہیں۔
ایک موقع پر وزیر خزانہ نے اپوزیشن کے احتجاج کو منافقت سے پاک عمل قرار دیا اور کہا کہ ان کے 22 سال کے شور سے عمران خان نہیں رکا تو کیا اب رکے گا؟
اپنی بجٹ تقریر کے اختتام پر اسد عمر نے اپوزیشن اتحاد پر تنقید کے نشتر برسائے اور کہا کہ میں اپوزیشن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں،جنہوں نے قوم سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا اور آصف زرداری صاحب کو لاڑکانہ،لاہور،پشاور اور اسلام آباد کی سڑکوں پر گھسیٹا۔