• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیٹی سے زیادتی ثابت کرنے کیلئے باپ کی جھوٹی گواہی،سپریم کورٹ برہم، ہم ایسے شخص کوکیوں نہ عمر قید دیں، جسٹس کھوسہ، ہائیکورٹ نے جھوٹی گواہی کیوں نہ پکڑی، ایسے جج گھر جائیں، چیف جسٹس

اسلام آباد(نیوز ایجنسیز/جنگ نیوز/مانیٹرنگ سیل) آسیہ بی بی کی رہائی کیخلاف نظر ثانی اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کر لی گئی ہے۔جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نےشیخو پورہ کی رہائشی شبانہ کے ساتھ زیادتی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ہائی کورٹ نے جھوٹی گواہی کیوں نہ پکڑی، جو جج انصاف نہ کرسکیں وہ گھر جائیں، تفتیش عدالت کا کام نہیں، متاثرہ خاتون کے والد کے جھوٹی گواہی دینے پراظہاربرہمی کرتے ہوئےچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیس کے مرکزی گواہ اورمدعی بشیراحمد نے جھوٹی گواہی دی، بشیراحمد نے عدالت کے سامنے بھی دو بیان بدل دیئے، یہ آدمی ذہنی طورپرمعذورلگتا ہے، جب تک ان جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہوسکتا، جھوٹی گواہی پرملزم کوسزائے موت ہوسکتی تھی، کیوں نہ بشیر کو جھوٹی گواہی پرعمرقید کی سزاسنا دیں، کارروائی کریں تولوگ کہیں گے بیٹی کا ریپ ہو گیا اور باپ کو اندر کردیا۔ جبکہ سرگودھا کی لڑکی سے مبینہ زیادتی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ انصاف وہی سمجھا جارہا ہے جو مرضی کا ہو،، خلاف فیصلہ آجائے تو انصاف نہیں ہوتا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ 29 جنوری کو آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف نظر ثانی اپیل پر سماعت کرے گا۔ بنچ میں جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں۔آسیہ بی بی کی رہائی کیخلاف قاری محمد سلام نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کر رکھی ہے۔علاوہ ازیں جمعرات کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے شیخو پورہ کی رہائشی شبانہ کے ساتھ زیادتی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہتفتیشی افسرکو پتا ہوتا ہے کون سچا؟ کون جھوٹا گواہ ہے؟، لڑکی کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں، سیشن کورٹ نے ملزم کوعمر قید کی سزا سنائی، دوسرا ملزم شانی عدالت میں پیش نہیں ہوا، ہائی کورٹ بہت بڑی عدالت ہوتی ہے، اس کیس میں ہائی کورٹ نے شواہد کو نظرانداز کیا اور سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، جج کا کام انصاف کرنا ہوتا ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھرچلے جائیں۔ سپریم کورٹ نے ملزم بشیر احمد عرف کاکا کی سزا کالعدم قرار دے دی۔دریں اثنابدھ کو سپریم کورٹ میں سرگودھا کی لڑکی سے مبینہ زیادتی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے لڑکی سے زیادتی کیس میں ملزم ندیم مسعود کو آٹھ سال بعد مقدمے سے بری کر تے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ انصاف آج کل وہی ہے جو مرضی کا ہو، خلاف فیصلہ آجائے تو انصاف نہیں ہوتا۔

تازہ ترین