• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ ساہیوال، متاثرین کو اسلام آباد بلانا معمہ بن گیا،کوئی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں

اسلام آباد( طاہر خلیل) سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندان کو اسلام آباد بلانے کا معاملہ معمہ بن گیا،ایوانِ صدر، سینیٹ ترجمان اور قائمہ کمیٹی داخلہ کے مؤقف سامنے آگئے ، کوئی بھی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔ حکام کے مطابق قائمہ کمیٹی داخلہ نے ذیشان اور جلیل کے خاندان والوں کو طلب کیا تھا،انہیں پولیس لے کر اسلام آباد پہنچی، کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس گزشتہ روز ہوا تھا ۔ حکام نے بتایا کہ متاثرہ خاندان سینیٹ کی بلڈنگ میں موجود رہے لیکن کسی نے اند ر نہیں بلایا ۔دوسری جانب سینیٹ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین رحمن ملک نے سوشل میڈیا پر بیان میں پولیس کے مؤقف کو مسترد کردیا ہے۔ایوان صدر کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ روز صد ر مملکت کی سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندان کے ساتھ کوئی ملاقات طے نہیں تھی ۔ ایوان صدر نے پنجاب حکومت کو تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ پتہ چلایا جائے کہ صدر سے ملاقات کیلئے متاثرہ خاندان کو کس نے کہا اور کس نے انہیں اسلام آباد آنے کیلئے کہا تھا ،رحمن ملک نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔ ادھر جیو نیوز کے مطابق لواحقین کو اسلام آباد بلانے کیلئے سینیٹ کمیٹی داخلہ کا خط سامنے آگیا ہے ۔ انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کمیٹی داخلہ نے لواحقین کو نہیں بلایا،ڈی ایس پی لواحقین کو کیوں لیکر آئے تحقیقات کی جائیں گی،اگر پولیس اور وزارت داخلہ لواحقین کی اطلا ع کمیٹی کو دیتے تو ان کو لازمی بلایا جاتا ، حکومت سے فوری جواب طلب کرنا چاہتے ہیں۔ متاثرہ خاندان کو قانون کے مطابق بلائیں گے اور ٹرانسپورٹ سینٹ سیکرٹریٹ فراہم کرے گا۔ یہ الزام غلط ہے کہ ہم نے بلایا ہم بلائیں گے تو قانون کے مطابق نوٹس دیں گے ، مقتول خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا ہے کہ صدر عارف علوی اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ملاقات کیلئے بلایا تھا۔میرے اہلخانہ سڑکوں پر خوار ہوتے رہے لیکن ملاقات نہ ہوسکی۔صدرمملکت کراچی چلے گئے اور ہمارا تماشا بنایا جارہا ہے۔ملزمان کو سکیورٹی دی گئی ہے جبکہ ہمیں سکیورٹی نہیں دی گئی۔ سمجھ نہیں آرہا کہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا جارہا ہےعلاوہ ازیں ترجمان سینٹ نے زرائع ابلاغ کے کچھ حلقوں میں زیر گردش اس خبر کی کہ ساہیوال واقعہ سے متاثرہ خاندان کے افراد کو چیرمین سینٹ کی جانب سے بلایا گیا تھا اور ملاقات نہیں کی گئی سختی سے تردید کی ہے۔ایک وضاحتی بیان میں ترجمان نے کہا ہے کہ نہ تو چیرمین سینٹ کی جانب سے متاثرہ خاندان کو بلایا گیا تھا اور نہ ہی اس خاندان کی جانب سے ملاقات کے لئے کوئی پیغام ملا-تاہم میڈیا کے زریعے سامنے آنے والی اس خبر کی روشنی میں کہ پولیس کا ایک ڈی ایس پی متاثرہ خاندان کے افراد کو اس مقصد کے لئے اسلام آباد لے کر آیا تھا حکومت پنجاب سے وضاحت لی جائے گی- سینٹ ترجمان کے مطابق اگر متاثرہ خاندان کو اس سلسلے میں کوئی تکلیف ہوئی ہے تو ان سے معذرت کی جاتی ہے۔جیو نیوز کے مطابق پولیس حکام کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ذیشان اور جلیل کے خاندان والوں کو طلب کیا تھا، کمیٹی کی جانب سے دونوں خاندانوں کو بلائے جانے کا لیٹر موجود ہے،پولیس حکام کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی جانب سے کسی کو بھی طلب کیا جائے تو پولیس ہی لےکر جاتی ہے جب کہ صدرِ مملکت اور چیئرمین سینیٹ کے بلانے پر کبھی پولیس کسی کو لے کر نہیں گئی۔

تازہ ترین