اسلام آباد،لاہور (نمائندہ جنگ،ایجنسیاں ) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سانحہ ساہیوال پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم پنجاب فضیل اصغر کی بریفنگ پر عدم اطمینان کرتے ہوئے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا،کمیٹی میں ایڈیشنل ہوم سیکرٹری نے آپریشن کے طریقہ کار پر اپنی غلطی تسلیم کرلی اور کہا کہ آپریشن غلط تھا، خلیل اور اسکے بیوی بچے بے گناہ ہیں،سی ٹی ڈی کے طریقہ کار میں غلطی تھی انہیں دیکھنا چاہئے تھا اندر کون بیٹھا ہے، جبکہ مقتول ذیشان کے بھائی مدعی جلیل نے ملزمان کی شناخت پریڈ سے انکارکردیا،جلیل نے کہا ہم اس جے آئی ٹی کونہیں مانتے کیونکہ یہ ہمارے مقدمہ کو خراب کر رہی ہے، جے آئی ٹی اورپولیس کو پتہ ہے ہمارے قاتل کون ہیں، اے این این کے مطابق جلیل نے کہا جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہونگے، کمیٹی نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو نیب کے حراستی مراکز کے دورے کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ، ایڈیشنل ہوم سیکرٹری پنجاب نے کمیٹی کو بتایا ایک سب انسپکٹر اور پانچ کانسٹیبل گرفتار ہیں ان پر مقدمہ درج ہو چکا ہے ایف آئی آر ٹھیک نہیں کاٹی گئی، 16لوگوں کو نامزد کیا گیا 16آدمی تو وہاں تھے ہی نہیں، اس بات کا تعین جے آئی ٹی کریگی کہ کس کی طرف سے پہلا فائر ہوا ، خلیل اور اسکے بیوی بچے بے گناہ ہیں،سی ٹی ڈی کے طریقہ کار میں غلطی تھی انہیں دیکھنا چاہئے تھا اندر کون بیٹھا ہے، چیئرمین نے کہا بچے نے بیان دیا اسکے والد نے پیسوں کی پیشکش بھی کی اگر بچے کابیان درست ہے تو آپ کا بیان غلط ہے ، ہوم سیکرٹری فضل اصغر نے کہا بچے کا بیان صدمہ کانتیجہ بھی ہوسکتا ہے ،بیرسٹر سیف نے کہا واقعہ کے فوری بعد آنیوالے بیان کی قانونی حیثیت بہت زیادہ قابل قبول ہے بچے کے بیان کو اتنا ہلکا نہ لیں، پولیس کو جے آئی ٹی بنانے کی اجازت ہی نہیں ہونی چاہئے۔