اسلام آباد(اے پی پی) سپریم کورٹ نے17 سالہ نوجوان کو قتل کرنے والے مجرم کی بریت کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دے دیاجبکہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئےہیں کہ باہر کی دنیا میں لوگ سچ بیان کرتے ہیں‘وہاں قانون پر بحث ہوتی ہے لیکن ہمارے ہاں پریشانی کو بڑھایا جاتا ہے اور عدالتوں کے لیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔بدھ کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے سزائے موت کے مجرم حضرت علی کی بریت کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں سپریم کورٹ کی سطح تک بھی واقعے کی اصل حقیقت کا علم نہیں ہوپاتا اور سپریم کورٹ بھی اپنا زیادہ وقت واقعہ سمجھنے میں صرف کر دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کس قدر افسوس ناک بات ہے کہ یہاں ایک ہی واقعے پر ایک ہی گاؤں کے 4 معزز گواہان واقعے کو دن دہاڑے کا واقعہ قرار دیتے ہیں جبکہ اسی واقعے میں اسی گاؤں کے 4 اور معزز گواہان واقعہ کو رات کی تاریکی کا واقعہ قرار دے دیتے ہیں۔