کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہےکہ کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے ایک قومی اور ریاستی پالیسی مرتب کی جائے جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے شکنجے سے نکالنے کے لئے ٹھوس و عملی اقدامات اور روڈ میپ طے کیا جائے ، یہ ریاستی پالیسی تبدیل نہ کی جائے اور اسی کے مطابق ایکشن لیا جائے ، حکومت کشمیر کمیٹی کو فعال اور متحرک بنائے ، صرف مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے ایک نائب و زیر خارجہ مقرر کیا جائے اوردنیا بھر میں پاکستان کے سفارتخانوں میں علیحدہ سے کشمیر ڈیسک قائم کی جائیں ان کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی غاصب افواج کے مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نمایاں کیا جائے اور بھارت کامکروہ چہرہ عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کیا جائے ۔2019کو مسئلہ کشمیر کے حل اور آزادی کشمیر کا سال بنایا جائے ، مظفر آباد میں اوآئی سی کا اجلاس بلایا جائے جس میں کشمیر کی آزادی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر سب کو متحد کیا جائے ، دونوں ایوانوں کا اجلاس طلب کر کے مشترکہ پالیسی بنائی جائے ، حکومت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک قدم آگے بڑھائے گی تو ملک کی تمام جماعتیں حکومت کے قدم بقدم ہوں گی،اگر حکومت نے مظفر آباد میں او آئی سی کا اجلاس نہیں منعقد کیا تو جماعت اسلامی خود بین الاقوامی کانفرنس بلائے گی یہ فرض ہم ادا کریں گے کیونکہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم کشمیر کے ہیں، زندگی کے آخری لمحے اور خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کے ساتھ رہیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کراچی کے تحت حسن اسکوائر پرمنعقد ہ’’یکجہتی کشمیر کانفرنس ‘‘ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس میں مرد و خواتین ، بچوں ، برزگوں ، نوجوانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی اور بھارتی مظالم کے خلاف شدید غم و غصے اور مظلوم و نہتے کشمیری عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور قومی وحدت کا اظہار کیا گیا ۔شرکاء میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا اور ماحول کشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی ، جنگ رہے گی اور کشمیر بنے گا پاکستان کے فلک شگاف نعروں سے گونجتا رہا ۔یکجہتی کشمیر کانفرنس سے تحریک آزادی کشمیر کے قائد اور سرپرست سید علی گیلانی نے بھی آڈیو خطاب کیا جبکہ امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی ، کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن ، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی ، جماعت اسلامی جموں کشمیر سندھ کے امیر عبد الحمید خان ،امراء اضلاع محمد اسحاق خان ، یونس بارائی ، جماعت اسلامی کراچی منارٹی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ اور دیگرنے بھی خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج پوری قوم کشمیریوں کو یقین دلاتی ہے کہ آزادی کی جدوجہد میں وہ خود کو تنہا نہ سمجھیں ، پاکستان کے عوام اور بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ ہے اور زندگی کے آخری لمحے اور خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کے ساتھ رہیں گے جس طرح افغانستان میں روس ، امریکہ اور ناٹو افواج ذلیل و رسوا ہوئی ہیں اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھارت بھی رسوا ہو کر نکلے گا اور کشمیر ایک روز ضروربھارت کی غلامی اور غاصبانہ قبضے سے نجات حاصل کرے گا ۔ انہوں نے کہاکہکشمیری عوام تکمیل پاکستان اور دفاع پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں ، سرسبز و شاداب پاکستان کشمیر سے آنے والے پانیوں کی بدولت ہی سرسبز ہے ، کشمیریوں نے آزادی کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں ۔گزشتہ 28برسوں میں 95ہزار سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں ۔ ہر دن تین سے چار کشمیری نوجوان جام شہادت نوش کرتے ہیں ۔15ہزار سے زائد خواتین کی اجتماعی بے حرمتی کی گئی ہے ، اب تک8ہزار سے زائد نوجوان لاپتا ہیں اور بے شمار نوجوان عقوبت خانوں میں مظالم سہہ رہے ہیں ۔کشمیر کا ہر چوک اور درودیوار خون آلود ہے ، مساجد اور گھروں کے سامنے بھارتی افواج کھڑی ہیں ، 7لاکھ سے زائد افواج وادی میں موجود ہے۔11کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے اس کے باوجود کشمیریوں کا صرف ایک ہی نعرہ ہے کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان ‘‘ کشمیری پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں اور شہادت کے وقت بھی ان کی زبان پر صرف یہ الفاظ ہوتے ہیں کہ پاکستان ہمارا ہے ، ہم پاکستانی ہیں۔ سراج الحق نے کہاکہ کشمیر کا دو ممالک کے درمیان کوئی سرحدی تنازع نہیں بلکہ وہ پاکستان کا حصہ ہے ، بھارت نے اس پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق ملنا چاہئے اور ان کو آزادنہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے مگر بھارت ان کو یہ حق دینے پر تیار نہیں ہے اور ریاستی و فوجی طاقت کے بل پر ان کو اپنا غلام بنائے رکھنا چاہتا ہے لیکن کشمیری بھارت کی غلامی قبول کرنے پر تیار نہیں ہیں اور بے سروسامانی کے عالم میں مسلسل برسرپیکار ہے ۔سراج الحق نے کہاکہ حالیہ دنوں میں ہم نے چین اور فرانس کے سفیروں سے ملاقاتیں کیں ،یورپی یونین میں شامل سفیروں کو بلایا اور سب کے سامنے کشمیر کی صورتحال رکھی ، بڑے افسوس کا مقام ہے کہ غیر ملکی سفیروں نے خود گلہ کیا کہ پاکستان ایک عرصے تک سلامتی کونسل کارکن رہا لیکن پاکستان کے نمائندے نے سلامتی کونسل میں کبھی مسئلہ کشمیر پر کوئی بات نہیں کی ۔ جب ہمارے نمائندوں کا کردار یہ ہوگا تو کشمیر کاز کو کون آگے بڑھائے گا ؟۔