چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل انکوائری کرانے کی پیشکش کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواستوں پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔
عدالت نے عینی شاہدین کو طلب کرکے بیانات ریکارڈ کرنے کا حکم دے دیا اور ہدایت کی ہے کہ ایک ہفتے تک وفاقی حکومت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق آگاہ کرے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کے گوش گزار کیا کہ سانحہ ساہیوال کے تمام ملزمان جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔
جسٹس صداقت علی خان نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ وقوعہ کی تاریخ بتائیں۔
جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہوا میں لکھتے ہیںکہ سب کچھ ہو رہا ہے لیکن کاغذ میں کچھ نہیں ہوتا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اے ایس آئی محمد عباس کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے جلیل کےوکیل سے استفسار کیا کہ آپ کا کوئی گواہ موجود ہے؟
جلیل کے وکیل بیرسٹر احتشام نے جواب دیا کہ عمیر خلیل ہمارا اہم گواہ ہے، ابھی اس کا بیان جمع کرا رہے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ہدایت کی کہ آج ہی عمیر کا بیان ریکارڈ کرائیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نےپنجاب حکومت سے اس سانحے پر رپورٹ مانگ لی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ متاثرہ فریقین نے وزیر اعظم عمراان خان سے جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے استدعا نہیں کی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ ضروری ہے کہ کوئی متاثرہ فریق ہی درخواست دے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جوای دیا کہ یہ ضروری نہیں کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے متاثرہ فریق درخواست دے۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ موقع کے جو بھی گواہ ہیں جے آئی ٹی کو دیں۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹی جائے وقوع کا بار بار دورہ کر رہی ہے۔
جسٹس صداقت علی خان نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ چشم دید گواہان کے بیانات سے متعلق بتائیں،کن کن کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں؟
سرکاری وکیل نے بتایا کہ ابھی تک چشم دید گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔
چیف جسٹس نے بیرسٹر احتشام سے استفسار کیا کہ عینی شاہدین کے نام دیں۔
چیف جسٹس نے جلیل کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ان پربھروسہ کریں گے تو آپ کا کیس خراب ہو جائے گا۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور اہلکاروں کو لیب میں بھجوا دیا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے متاثرین کو جوڈیشل کمیشن کی بجائے جوڈیشل انکوائری کرانے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کہیں تو جوڈیشل انکوائری کا حکم دے سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو آپ کیس کا حصہ نہیں بنا سکیں گے، اگر مجسٹریٹ سے جوڈیشل انکوائری کی جائے تو وہ کیس کا حصہ بن سکے گا۔
جلیل کے وکیل نے جوڈیشل انکوائری کرانے کے لیے عدالت سےمہلت دینے کی استدعا کر دی۔
عدالت عالیہ نے سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے خلیل کے بھائی جلیل کو جوڈیشل انکوائری کروانے کی پیشکش پر مہلت دینے کی استدعا منظور کر لی۔
ذیشان کی والدہ کے وکیل سید فرہاد علی شاہ نے موقع کے گواہ ڈاکٹر ندیم، میاں عامر، رشید کی فہرست پیش کر دی۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ جےآئی ٹی عینی شاہدین کو فون کر کے بلائے اور گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرے۔