لاہور(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ساہیوال واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرانے کی پیشکش پر مقتولین کے ورثا کو رائے دینے کیلئے مہلت دیتے ہوئے جے آئی ٹی کو واقعہ کے عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کرنے کا حکم دے دیا جبکہ وفاقی حکومت ایک ہفتے کے اندر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق آگاہ کرے۔چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ متاثر ین کو ہدایت کی کہ موقع کے جو بھی گواہ ہیں جے آئی ٹی کو دیں،جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیئے کہ یہ پولیس والے ہوا میں لکھتے ہیں سب کچھ ہو رہا ہے لیکن کاغذ پر کچھ نہیں ہوتا،عدالت نے مزید سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان کی سربراہی میں2 رکنی بنچ نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت شروع کی تو سرکاری وکیل نے بتایا کہ سانحہ ساہیوال کے تمام ملزمان جسمانی ریمانڈ پر ہیں،جسٹس صداقت علی خان نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ وقوعہ کی تاریخ بتائیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جلیل کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کا کوئی موقع کا گواہ موجود ہے؟ بیرسٹر احتشام نے بتایا کہ مقتول خلیل کا بیٹا عمیر خلیل ہمارا اہم گواہ ہے،ابھی اسکا بیان جمع کروا رہے ہیں جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ آج ہی عمیر کا بیان ریکارڈ کروائیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ وزیراعظم نے پنجاب حکومت سے 48 گھنٹوں میں سانحہ پر رپورٹ مانگ لی ہے۔