راولپنڈی ( مانیٹرنگ ڈیسک )سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے شہری خلیل کے بیٹے اور واقعے کے عینی شاہد عمیر نے واقعے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو ریکارڈ کروائے گئے اپنے تحریری بیان میں کہا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے تین بار اُن کی گاڑی پر فائرنگ کی جبکہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ ان کی گاڑی کے اندر سے یا باہر سے کسی موٹر سائیکل سے پولیس پر فائرنگ ہوئی۔ ذیشان کو مارنے کے بعد اہلکاروں نے فون کیا پھر فائرنگ کردی، ماما ،پاپانے ہمیں ٹانگوں کے نیچے چھپا لیا۔ ساہیوال سانحے کے حوالے سے جیو نیوز کو حاصل ہونے تحریری بیان کے مطابق مقتول خلیل کے 12 سالہ زخمی بیٹے عمیر نے بتایا کہ ʼوہ اپنی والدہ نبیلہ، والد خلیل، بڑی بہن اریبہ اور چھوٹی بہنوں منیبہ اور ہادیہ کے ساتھ صبح 8 بجے گھر سے نکلے، تاہم گاڑی جب قادر آباد پہنچی تو پیچھے سے کسی نے فائر کیا، جس سے گاڑی فٹ پاتھ سے ٹکرا کر رک گئی۔عمیر کے مطابق ʼپولیس کے دو ڈالے تیزی سے گاڑی کے پاس آکر رکے اور نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کرکے سب سے پہلے ذیشان انکل کو مارا، جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے فائرنگ روک دی اور فون پر بات شروع کر دی۔