• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شمیمہ بیگم کو وطن واپس آنے سے روکا جائے گا، ساجد جاوید

لندن (نیوز ڈیسک) برطانوی ہوم سیکرٹری ساجد جاوید نے کہا ہے کہ داعش میں شمولیت کیلئے برطانیہ سے فرار ہو کر شام جانے والی سکول گرل شمیمہ بیگم کو وطن واپسی سے روکا جائے گا اور اگر وہ برطانیہ واپس آئی تو اسے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میرا پیغام بلکل کلیئر ہے۔ برطانوی اخبار دی ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے ہوم سیکرٹری نے کہا کہ اگر آپ نے بیرون ملک کسی دہشت گرد تنظیم کو سپورٹ کیا ہے تو میں آپ کی واپسی کو روکنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر 19سالہ شمیمہ وطن واپس آتی ہے تو اسے مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ شمیمہ بیگم حاملہ ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اسے کوئی ندامت نہیں ہے، تاہم وہ چاہتی ہے کہ اس کے بچے کی ولادت برطانیہ میں ہو۔ ساجد جاوید نے کہا کہ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ جو لوگ برطانیہ چھوڑ کر داعش کو جوائن کرنے گئے، وہ اس ملک سے مکمل نفرت کرتے ہیں۔ اگر آپ وطن واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں پھر وطن واپسی پر سوالات، تحقیقات اور ممکنہ طور پر مقدمات کا سامنا کرنے کیلئے بھی تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کیلئے ممکنہ خطرات کا باعث بننے والے افراد کی وطن واپسی روکنے کیلئے مختلف اقدامات کی ایک رینج موجود ہے۔ جس میں انہیں ان کی برطانوی شہریت سے محروم کرنا یا ملک سے بیدخل کرنا بھی شامل ہے۔ اگر شمیمہ بیگم واپس آتی ہے تو لندن میں سیکورٹی چیفس ٹمپریری ایکسکلوژن آرڈر کے تحت کنٹرول کر سکتے ہیں۔ متنازع لیگل ٹولز برطانوی شہری کو وطن واپسی سے اس وقت تک روکتے ہیں، جب تک وہ انویسٹی گیشن، مانیٹرنگ یا ممکنہ مقدمے بازی، ضروری ہوا تو ڈی ریڈیکلائزیشن کیلئے تیار نہ ہو۔ ٹیررازم لیجیلیشن کے سابق انڈی پینڈنٹ ریویور لارڈ چارلی نے کہا کہ اگر شمیمہ بیگم نے کسی اورملک کی شہریت نہیں لی تو اسے واپس قبول کیا جا سکتا ہے۔ بین القوامی قانون کے تحت کوئی بھی شخص کسی ملک کی شہریت کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ شمیمہ بیگم نے داعش کے ایک جنگجو سے شادی کی تھی۔ بیتھنل سکول کی طالبہ شمیمہ بیگم 15سال کی عمر میں سکول کی 2سہیلیوں کے ساتھ لندن سے فرار ہوئی تھی۔ اس نے گزشتہ روز برطانوی اخبار دی ٹائمز سے گفتگو کی۔ اس کا کہنا ہے کہ مجھے عسکریت پسندوں کے ساتھ شامل ہونے پر کوئی پچھتاوا یا افسوس نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ میرے 2 بچے انتقال کرچکے ہیں اور اب میں تیسری بار حاملہ ہوں۔ مجھے خوف ہے کہ اگر میں یہاں رہی تو میرا یہ بچہ بھی باقی 2 بچوں کی طرح مر سکتا ہے۔ شمیمہ بیگم کے ساتھ فرار ہونے والی ایک لڑکی خدیجہ سلطانہ فضائی حملے میں ہلاک ہوگئی تھی۔ دیگر لڑکیوں کے بارے میں شمیمہ کا کہنا ہے کہ شرمیمہ بیگم سے ان کا کوئی تعلق نہیں جبکہ عامرہ عباس باغوس کے علاقے میں موجود ہے، جہاں داعش کے جنگجو اپنی اعلان کردہ خلافت کے زیر اثر آخری علاقے کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں شمیمہ نے اپنی ساتھیوں کے بارے میں کہا کہ وہ بہت مضبوط ہیں اور میں ان کے فیصلے کا احترام کرتی ہوں۔ اب وہی 15سالہ بے وقوف طالبہ نہیں ہوں، جو 4سال قبل بیتھنل گرین سے فرار ہوئی تھی، تاہم مجھے یہاں آنے کے اپنے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں۔ برطانوی حکام کے مطابق تقریباً 900سے زائد برطانوی شہری اس جنگ میں شمولیت کے لئے شام اور عراق گئے ہیں، جن میں سے 300 سے 400افراد واپس وطن لوٹ چکے ہیں، جبکہ 40کخلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔ حکام کو یقین ہے کہ تنازعات کے علاقوں میں موجود 200افراد متحرک ہیں۔ سکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر برائے سیکورٹی بین ویلیس کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ شمیمہ بیگم کو اب بھی شام جانے پر کوئی افسوس اور ندامت نہیں ہے۔ شمیمہ کے بہنوئی 36 سالہ محمد رحمٰن نے کہا کہ امید ہے کہ شمیمہ کو وطن واپسی کی اجازت مل جائے گی۔ تاوفتیکہ یہ کہ حکومت اس کے اپنے نظریات کو ختم کرنے کے حوالے سے مطمئن نہیں ہو جاتی۔

تازہ ترین