• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھریلو اور بے گھر خواتین سے متعلق پروٹیکشن کمیٹیاں اور کمیشن قائم کرنے کا حکم

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے گھریلو خواتین پر تشدد روکنے اور بے گھر خواتین کو تحفظ فراہم کرنے سے متعلق چیف سیکریٹری سندھ کو حکم دیاہےکہ سندھ ڈومیسٹک ٹو وائیلنس ایکٹ 2013 کے نفاذ کےلئے ایک ماہ تک پروٹیکشن کمیٹیاں اور کمیشن قائم کیاجائے اور مذکورہ ایکٹ کی تشہیر کےلیے اقدام کیے جائیں تاکہ عام عوام مکمل طورپر باخبر رہیں،عدالت عالیہ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو حکم دیاہےکہ 26 فروری تک عدالت کو آگاہ کریں کہ مذکورہ قانون کےرولز بنائے گئے ہیں یا نہیں،سندھ ویلفئر ڈیپارٹمنٹ ،آئی جی سندھ چیئرمین سندھ بار کونسل ودیگر کو حکم دیاہےکہ آئندہ سماعت پر اپنی رپورٹس پیش کریں۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پہنور پر مشتمل ایک رکنی بینچ کے روبرو تین خواتین نے اپنی علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کیں پہلی خاتون نے اپنی درخواست میں موقف اختیارکیا کہ اس کی بیٹی 5 ماہ کی حاملہ تھی کہ اس کے شوہر اور سسرالیوں نے مل کر بیٹی کو تشدد کر نشانا بنایا اور بعدازاں گھر سے نکال دیامتعلقہ تھانے کو اطلاع دی لیکن پولیس نے کارروائی کرنے کے بجائے درخواست گزار کے بیٹے کو ہی بند کردیا لہذا عدالت عالیہ سے استدعاہےکہ تحفظ فراہم کیاجائے۔دوسری خاتون نے کہاکہ درخواست گزار ایک بیوہ خاتون ہے اور شوہر کے انتقال کے بعد اس کے 5 بچوں پر درخواست گزار کے اپنے بھائی تشدد کررہے ہیں تیسری خاتون نے کہ اس کی عمر 65 سال ہے اس کے بیٹے اور بہو نے مل کردرخواست گزار کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کو گھر سے باہر نکال دیا اور اب دھمکیاں دے رہے ہیں لہذا عدالت عالیہ سے استدعاہےکہ تحفظ سے فراہم کیا جائے ۔عدالت عالیہ نے قراردیاکہ چونکہ قانون سازی 2013 میں ہوچکی ہے اب عمل درآمد کرانا حکومت کا کام ہے مذکورہ قانون سازی کا بنیادی مقصد ہی یہی تھاکہ بے گھر خواتین کو تحفظ فراہم کیا جاسکے لہذا مذکورہ قانون پر عمل درآمد کیاجائے۔

تازہ ترین