اسلام آباد (اے پی پی،جنگ نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا خواب کبھی بھی پورا نہیں ہو گا، بغیر ثبوت الزامات افسوسناک ہیں، بھارت الزامات کے بجائے ثبوت دے، تعاون کریں گے، بھارت کودیکھنا چاہیے مقبوضہ کشمیر میں عوامی احتجاج کی وجوہات کیا ہیں، پاکستان ہزاروں خواتین کو مقبوضہ وادی میں سڑکوں پر نکلنے پر مجبور نہیں کرسکتا، کیا مقبوضہ کشمیر میں جنازوں کے اٹھنے کا انتظام پاکستان کرتا ہے؟ مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی مرضی سے احتجاج کیلئے نکلتے ہیں، بھارت اپنی پالیسی اور رویے سے کشمیر کو کھو رہا ہے، جرمنی، کینیڈا، ازبک، یورپین یونین کے وزرائے خارجہ اور افغان صدر کے ساتھ ملاقاتوں سے پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کا بھارتی ایجنڈا خاک میں مل گیا، بے بنیاد الزام تراشیوں سے ماضی میں کچھ حاصل ہوا نہ ہوگا ،بھارت کے پاس ثبوت ہے تو پیش کرے پاکستان تعاون کو تیار ہے۔ میونخ میں سیکورٹی کانفرنس کے موقع پر میڈیا اورامریکی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کانفرنس کے اختتام پر پہلے سے زیادہ پر اعتماد لوٹ رہا ہوں۔ امریکی سینیٹرز سے ملاقات میں واضح ہو گیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ انگیج ہونے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا حقائق سے واقف ہے، پاکستان کو پلوامہ کے واقعہ سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے اور پاکستان اس کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جانی نقصان اور تشدد کے کبھی حق میں نہیں ہے ، ہم اس کے حق میں نہ کل تھے اور نہ آج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دے گا یہ ہماری واضح پالیسی اور حکمت عملی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بغیر تحقیق کے الزام تراشیوں پر افسوس ہوا۔ بھارت کو سیاست سے بالا تر ہو کر سوچنا چاہئے، انتخابات آتے جاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے امن کو فوقیت دینی چاہئے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہو ئے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی سینیٹرز سے ملاقات انتہائی اطمینان بخش رہی، وہ بھی پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو دوبارہ ا ستوار دیکھنا چاہتے ہیں۔ امریکی سینیٹرز بھی صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان ملاقات کی خواہش رکھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ دونوں ملک مل بیٹھ کر خطے کے امن و استحکام کے بارے میں سوچیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کے دونوں ایوانوں پر مشتمل وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ تاریخی طور پر یہ ثابت ہوا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ’قریبی تعلقات‘ جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک عنصر ہیں۔میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر شاہ محمود قریشی نے امریکی وفد سے ملاقات کی جس میں 9 سینیٹر اور امریکی ایوان نمائندگان کے 10 اراکین شامل تھے۔ملاقات کے دوران وزیر خارجہ نے پاکستان اور امریکا کے درمیان ’اسٹریٹجک اور جامع تعلقات‘ کے لیے اسلام آباد کی جانب سے اُمید کا اظہار کیا۔اس دوران امریکی وفد کی قیادت کرنے والے ریپبلکن سینیٹر لندسے گراہم نے شاہ محمود قریشی سے اتفاق کرتے ہوئے پاکستان اور امریکا کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ (مفت تجارتی معاہدے) کے قیام پر ’زور‘ دیا۔واضح رہے کہ یہ وہ تجویز ہے جس پر مبینہ طور پر گزشتہ ماہ اسلام آباد میں پاکستانی انتظامیہ سے ملاقات کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔سینیٹر لندسے گراہم کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں سے ’متاثر‘ ہوئے، ساتھ ہی انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ گزشتہ مہینے دوحہ میں ہونے والے امن مذاکرات پاکستان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھے۔