• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت نے غلط حرکت کی تو پاکستان دفاع کا حق رکھتا ہے،شاہ محمود

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارت نے کوئی غلط حرکت کی تو پاکستان دفاع کا حق رکھتا ہے ،ماہر افغان امور سمیع یوسف زئی نے کہا کہ افغان طالبان کا پاکستان آنا اور وزیراعظم پاکستان سے ملاقات غیرضروری اقدامات تھے، میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیے میں کہا کہ سعودی ولی عہد کے دورئہ پاکستان کو گیم چینجر سمجھا جارہا ہے۔وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری ایرانی وزیرخارجہ سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے،جواد ظریف نے پاکستان سے کسی ناراضی کا تاثر نہیں دیا ، انہیں تشویش ہے کہ کچھ لوگ ان کے ابھی بازیاب ہونے ہیں، پاکستان نے کچھ لوگ دستیاب کر کے ان کے حوالے کردیئے ہیں، ایرانی حکومت کے ساتھ ہر سطح کا رابطہ ہے، ان سے کچھ چیزیں شیئر کی ہیں، ایران اور پاکستان کا آپس میں اعتماد کا رشتہ ہے، ایران میں حملے پر افسوس ہے اس کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے، ایران کے ساتھ ہمارے وہ مسائل نہیں جو ہندوستان کے ساتھ ہیں، ہندوستان غیرملکی زمین استعمال کر کے پاکستان کیخلاف کارروائیاں کرتا رہا ہے،ایران کے ساتھ تمام معاملات مل بیٹھ کر حل کرلیں گے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ سعودی عرب سے تعلقات بہتر کرتے ہیں تو ایران کے ساتھ بگاڑنے ہیں، ایران کی اپنی اہمیت ہے اور ان کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، ایران پڑوسی ملک ہے اس کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، سعودی عرب بھی پاک ایران تعلقات کی نوعیت سے ناواقف نہیں ہے، بھارت پاکستان کو الجھانے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہمیں بردباری اور حوصلہ سے چلنا ہوگا، ہندوستان میں بوکھلاہٹ اور پگلاہٹ کا ماحول ہے، جو سلوک سدھو کے ساتھ کیا گیا اور پی ایس ایل کوریج بند کی گئی وہ سامنے ہے، ہندوستان اس وقت ری ایکٹ کے موڈ میں ہے مگر پاکستان کو ری ایکٹ نہیں ایکٹ کرنا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی اپنی ایک آزاد خارجہ پالیسی ہے ہمیں پاکستان کے مفادات افضل ہیں، پاکستان کے پوری مسلم دنیا سے اچھے تعلقات ہیں، کوئی ہم سے پل کا کردار ادا کروانا چاہے تو ہم کرنا چاہیں گے مگر حصہ دار نہیں بنیں گے،بھارت پاکستان کو سفارتی محاذ پر تنہا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ کامیاب نہیں ہوگا، ہندوستان چاہے گا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کی غلط فہمیاں جنم لیں، میونخ میں امریکی، افغان اور ازبکستان کے حکام کو بتایا کہ ہندوستان افغان عمل کو سبوتاژ کرسکتا ہے، بھارت نے افغان امن کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے اور آئندہ بھی کرسکتا ہے، بھارت نے جارحانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے، ہم جانتے ہیں ہندوستان کیا کررہا ہے لیکن ہمارا ردعمل سلجھا ہوا ہے، ہندوستان کی اپنی حکمت عملی اور ہماری اپنی حکمت عملی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہندوستان بوکھلاہٹ سے اپنی کمزوری ظاہر کررہا ہے جبکہ پاکستان دنیا کو اعتماد سے بتارہا ہے، ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں، ہندوستان کے جنرل کہہ رہے ہیں کہ اتنی بڑی مقدار میں بارود سرحد پار سے نہیں آسکتا یہ مقامی طور پر لیا گیا ہے، خودکش حملہ کرنے والوں کا تعلق بھی ہندوستان کے مقبوضہ کشمیر سے ہے، ہندوستان میں کشمیریو ں اور مسلمانوں پر حملے ہورہے ہیں یہ جنونیت اور انتہاپسندی ہے، مہاراشٹرا میں بھارتی وزیراعظم حیران کن باتیں کرتے دکھائی دیئے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھ کر اپنی تشویش کا اظہار کررہا ہوں، ہندوستان یہ سب کچھ صرف مقامی سیاسی مقاصد اور انتخابات کیلئے کررہا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپنی سرزمین کو ہندوستان سمیت کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، ہمارا فوکس اس وقت معیشت کی بحالی پر ہے، معاشی ڈپلومیسی کو بروئے کار لاکر آگے بڑھنے کی کوشش کررہے ہیں، ہندوستان نے کوئی غلط حرکت کی تو پاکستان دفاع کا حق رکھتا ہے جس پر عملدرآمد بھی کرسکتے ہیں، ٹیکنیکل ایشوز کی وجہ سے طالبان کا دورہ پاکستان ملتوی کیا گیا ہے، افغانستان میں مسائل بہت پیچیدہ ہیں آسان ہوتے تو سترہ سال پہلے حل ہوجاتے، افغانستان میں امن و استحکام اور پاکستان کی بہتری چاہتے ہیں۔ماہر افغان امور سمیع یوسف زئی نے کہا کہ افغان طالبان کا پاکستان آنا اور وزیراعظم پاکستان سے ملاقات غیرضروری اقدامات تھے، طالبان کے دورئہ پاکستان پر افغان حکومت نے سخت احتجاج کیا، افغان صدر نے یہاں تک کہہ دیا کہ طالبان کو ان سے ملنا ہے تو اسلام آباد میں ہماری ایمبیسی کی ضرورت کیا ہے، طالبان کے اندر بہت سے عناصر چاہتے ہیں کہ امن مذاکرات پاکستان کے بجائے ایسے ملک میں کیے جائیں جس کی افغانستان سے سرحد نہ ملتی ہو، افغان طالبان کیلئے اپنی بات سے پیچھے ہٹنا پاکستان اور ان کیلئے سیٹ بیک ہے، اس کا منفی اثر پچیس فروری کو ہونے والی دوحہ ملاقات میں پر بھی پڑا ہے، امریکی ایلچی خلیل زلمے زاد بھی حیران ہے کہ وہ واقعتاً صحیح لوگوں سے مذاکرات کررہے ہیں یا پیچھے کچھ اور لوگ بھی ہیں، بغیر کسی نتیجے کے افغان طالبان کا دورہ پاکستان اور افغانستان کے روابط کیلئے اچھا نہیں ہوتا۔نمائندہ جیو نیوز ہیگ خالد حمید فاروقی نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کے دوران پیر کوعدالت کے ماحول میں تناؤ تھا، پاکستانی کونسل نے فیصلہ کیا کہ وہ ہندوستانی بنچوں پر جاکر ان سے ہاتھ ملائیں گے لیکن ہندوستانی کونسل کے اراکین نے پاکستانی وفد سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا جس سے ابتدائی طور پر تناؤ پیدا ہوا، بھارتی وفد میں شامل ہریس سالوے نے تین گھنٹے تک دلائل تھے، ان کے زیادہ تر دلائل ویانا کنونشن آرٹیکل 36کے تحت تھے کیونکہ وہ اپنا کیس ٹیکنیکل بنیادوں پر بنانا چاہتے ہیں، انہوں نے پاکستان کی طرف سے کیے گئے سوالات کو غیرمتعلقہ قرار دیتے ہوئے کوئی جواب نہیں دیا۔ میزبان شاہزیب خانزادہ کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا تاریخی دورئہ پاکستان مکمل ہوگیا، اس دورے کو پاکستان کیلئے گیم چینجر قرار دیا جارہا ہے، یہ کہا جارہا ہے کہ سعودی ولی عہدکا دورہ پاکستان کی آئندہ خارجہ پالیسی اور خطے کی سیاست پر گہرے اثرات ڈالے گا، یہ توقع بھی کی جارہی ہے کہ سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا جو ابتدائی طور پر 20ارب ڈالر کی ہے، محمد بن سلمان کے دورے کے اختتام پر وزیراعظم عمران خان نے انہیں بتایا کہ وہ پاکستان میں اتنے مقبول ہوگئے ہیں کہ اگر انتخابات میں حصہ لیں تو ان سے بھی زیادہ ووٹ لے لیں گے، وزیراعظم نے سعودی ولی عہد کی جانب سے سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی کے اعلان پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا، یہ بہت مثبت پیشرفت ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد کے سامنے مسئلہ اٹھایا انہوں نے بھی اس پر فوری ردعمل دیا اور پھر فوری طور پر پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے احکامات دیدیئے گئے، یہ بہت اہم بات ہے کہ پہلی دفعہ اتنی اعلیٰ سطح پر اس مسئلہ کو اٹھایا گیا اور اس کا حل بھی نکل آیا۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا، اس حوالے سے سپریم کوآرڈینیشن کونسل بھی قائم کردی گئی ہے جس کا پہلا اجلاس بھی ہوگیا جس کی صدارت محمد بن سلمان اور وزیراعظم عمران خان نے کی، سعودی عرب کی سرمایہ کاری کا پلان بھی سامنے آگیا ہے جس کے مطابق سعودی عرب پاکستان میں مختصر مدتی، درمیانی مدتی اور طویل مدتی سرمایہ کاری کرے گا، آئندہ دو سال کیلئے سعودی عرب دو ایل این جی پلانٹس کیلئے چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، اس کے علاوہ توانائی کے شعبہ میں دو ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا، مختصر مدتی پلان کے مطابق سعودی فنڈ برائے پاکستان ایک ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا۔

تازہ ترین