اسلام آبا د (رپورٹ : عمر چیمہ) ایک چینی کمپنی نے وفاقی وزیر کے ’’بے بنیاد الزامات‘‘ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کی جانب سے سکھر، ملتان موٹر وے پرو جیکٹ کا ٹھیکہ مذکورہ کمپنی کو دیئے جانے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے لگائے گئے الزامات کی نوعیت پر انتہائی دکھ ہوا ہے۔ منگل کو جاری وضاحت میں چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایس سی ای سی)نے مذکورہ وزیر کا نام لئے بغیر کہا۔ ’’اسے الزامات پر شدید صدمہ ہوا ہے۔ بولی کا پورا عمل اور ٹھیکہ دیئے جانے کا عمل مقامی قوانین کے عین مطابق اور بین الاقوامی طریقہ کار کے تحت ہوا۔ گزشتہ 8 فروری کو اپنی پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر نے سنگین الزامات عائد کئے تھے۔ ان کا کہنا تھا سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اس کمپنی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط میں عجلت کا مظاہرہ کیا اور منصوبہ 60 سے 70 ارب روپے زیادہ قیمت پر دیا گیا۔ پاکستان میں کمپنی کے مارکیٹنگ ڈائریکٹر جاوید صادق کو معاہدہ کرانے پر کمپنی نے نوازا۔ جنہیں ماضی میں وزیراعظم عمران خان نے شہباز شریف کا فرنٹ مین قرار دیا تھا۔ تاہم پس پردہ انکوائری سے معلوم ہوا کہ جاوید صادق جن کمپنیوں کے نمائندہ رہے وہ پنجاب حکومت سے سوائے موٹر وے پروجیکٹ اور قائد اعظم سولر پروجیکٹ کے ایک مختصر حصے کے کوئی بھی کنٹر یکٹ کم ترین بولی دینے کے باوجود حاصل نہ کر سکے۔وفاقی وزیر نے یہ بھی الزام لگایا کہ جاوید صادق 2013 میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کے لئے نواز شریف اور احسن اقبال کو چینی کمپنی کے دفتر لے گئے۔ درحقیقت وزیراعظم اس وقت چین کے دورے پر تھے۔ کمپنی کے چنائو کے حوالے سے تحقیقات پر معلوم ہوا کہ چینی حکومت نے پروجیکٹ کے لئے اپنی ملک کی تین کمپنیوں کو نامزد کیا تھا ۔ سی ایس سی ای سی ان میں سے ایک تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ بولی میں شریک چینی کمپنیوں کے انتخاب میں پاکستانی حکومت کا کوئی کردار نہ تھا۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے بولی کے عمل کی ابتدا کی۔ ایک ٹی وی پروگرام میں وفاقی وزیر نے الزام عائد کیا کہ جاوید صادق کو سی ایس سی ای سی کو سمجھوتہ طے ہونے اور مفاہمت کے یادداشت پر دستخط کےبعد پروجیکٹ میں شیئر ہولڈر اور کمپنی کا ڈائریکٹر بنایا گیا۔ اس سے قبل وہ کمیشن ایجنٹ کے طور پر کام کر رہے تھے۔