• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں رو رہا ہوں تیری نظر ہے عتاب کی

شبنم کو پی رہی ہے کرن آفتاب کی

بجھنے پہ دل ہے سانس میں بھی ضابطہ نہیں

ظالم دہائی ہے ترے زور شباب کی

منظور ہے خدا کو تو پہنچوں گا روز حشر

چہرے پہ خاک مل کے در بوتراب کی

صورت پرست میری نگاہوں نے اصل میں

دل کیا مرے وجود کی مٹی خراب کی

ہر پنکھڑی کے طاق میں ہنس ہنس کے صبح کو

شمعیں جلا رہی ہے کرن آفتاب کی

……٭٭……

بے ہوشیوں نے اور خبردار کر دیا

سوئی جو عقل روح نے بیدار کر دیا

اللہ رے حسن دوست کی آئینہ داریاں

اہل نظر کو نقش بہ دیوار کر دیا

یا رب یہ بھید کیا ہے کہ راحت کی فکر نے

انساں کو اور غم میں گرفتار کر دیا

دل کچھ پنپ چلا تھا تغافل کی رسم سے

پھر تیرے التفات نے بیمار کر دیا

کل ان کے آگے شرح تمنا کی آرزو

اتنی بڑھی کہ نطق کو بیکار کر دیا

مجھ کو وہ بخشتے تھے دو عالم کی نعمتیں

میرے غرور عشق نے انکار کر دیا

یہ دیکھ کر کہ ان کو ہے رنگینیوں کا شوق

آنکھوں کو ہم نے دیدۂ خوں بار کر دیا

……٭٭……

تازہ ترین