• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، سنگین غداری کیس میں مشرف کی مسلسل غیرحاضری، حکومت بتائے واپسی کیلئے کیاکیا، ملزم نہ آئے تو کیا عدالت بے بس ہوجاتی ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ جنگ/نیوز ایجنسیز)سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نےسنگین غداری کیس کی سماعت کی،سابق صدر پرویز مشرف کی مسلسل غیرحاضری پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ملزم کو وطن واپس لانے کے لیے اب تک کیا اقدامات کئے ہیں؟ اور اگر کوئی ملزم پیش نہ ہو تو کیا عدالت بے بس ہوجاتی ہے؟ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو لنک پر بیان لیا جائے اور اگر وہ بیان نہ دیں تو سمجھا جائے کہ وہ انکاری ہیں، قانون سب کے لئے برابر ہے، مشرف کو عدالت نے نہیں حکومت نے باہر بھیجا، واپس لانے کی بھی وہی ذمہ دار ہے، اٹارنی جنر ل آئندہ سماعت پر وفاقی حکومت کا جواب جمع کرائیں،مقدمات کو غیر ضروری طور پر زیر التوا رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہم آج کا کام کل پر نہیں چھوڑیں گے، تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے سنگین غداری کیس کی خصوصی عدالت کے رجسٹرار سے 15روز کے اندر اندر ٹرائل میں تاخیر کے حوالے سے رپورٹ جبکہ وفاقی حکومت سے ملزم کو وطن واپس لانے اور ٹرائل کو مکمل کرنے کے حوالے سے اب تک کئے گئے اقدامات سے متعلق جواب طلب کرلیا ہے اوراٹارنی جنرل ،وفاق پاکستان اور ملزم پرویز مشرف سمیت تمام فریقین مقدمہ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 25 مارچ تک ملتوی کردی ہے، عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ اگر ملزم وطن واپس نہیں آسکتا تو اس صورت میں سنگین غداری کی خصوصی عدالت اس کا بیان اسکائپ پر بھی ریکارڈ کر سکتی ہے ، چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کوئی ملزم چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا، قانون کی نظر میں سب برابر ہیں،تین رکنی بنچ نے جمعرات کو لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن (راولپنڈی بنچ )کے سابق صدر ، توفیق آصف اور شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ کی درخواستوں کی سماعت کی تو فاضل چیف جسٹس نے توفیق آصف کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ملزم کے خلاف کیس تو درج ہو گیا تھا اور خصوصی عدالت میں ٹرائل ہو رہا تھا ،اس کا موجودہ اسٹیٹس کیا ہے ؟ تو درخواست گزار نے کہا کہ ملزم کے ملک سے باہر ہونے اور وطن واپس نہ لانے کی وجہ سے ٹرائل رکا ہوا ہے،جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ خصوصی عدالت کو تو اس کیس میں فوری کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا تھا،چیف جسٹس نے کہاکہ ملزم پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ درج ہے، جس کے ٹرائل کے لیے خصوصی عدالت بنائی گئی ہے ،سپریم کورٹ نے عبدالمجید ڈوگر کی درخواست کی سماعت کے دوران خصوصی عدالت کو جلد از جلد ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن ملزم کے ملک میں نہ ہونے کی وجہ سے ٹرائل رکا ہوا ہے، فاضل چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ملزم کو وطن واپس لانے کے لیے اب تک کیا اقدامات کئے ہیں؟ انہوںنے کہا کہ یہ تاثردیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ملزم پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا ہے ،انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت کی وفاقی حکومت نے خود ہی ملزم کا نام ای سی ایل سے نکالا تھا، ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنا اور اس کو وطن واپس لانا حکومت کی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہاکہ اگر ملزم خصوصی عدالت میں بیان قلمبند کرانے نہیں آتا تو سمجھ لیں کہ وہ انکاری ہے ۔

تازہ ترین