• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بات خوشخبری سے کم نہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں سوئی ناردرن گیس کمپنی نے ان صارفین کی رقوم کی واپسی کا عمل شروع کردیا ہے جنہیں سردی کے رواں سیزن میں گیس کے اضافی بل موصول ہوئے۔پہلے مرحلے میں11250میٹر ہولڈرز کو5کروڑ روپے واپس کردیے گئے ہیں۔ کمپنی نے دو ہفتوں میں16علاقوں میں سیمپلنگ کی جس کے تحت10ہزار میٹروں کا اس بنیاد پر معائنہ کیا گیا کہ کیا انہیں پریشر فیکٹر کے باعث اضافی بل آئے تھے، ان10ہزار میں سے تین ہزار میٹر ایسے پائے گئے جو واقعی پریشر فیکٹر کی زد میں آئے۔ یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک متاثرہ صارفین کو اضافی پیسے واپس نہیں مل جاتے۔ امید ہے کہ ان رقوم کی واپسی کی صورت میں یہ افراد سکھ کا سانس لے سکیں گے، تاہم صارفین کو بھی عمومی طور پر یہ چاہئے کہ بلوں کی سابقہ ریڈنگ اور ہسٹری ملحوظ رکھتے ہوئے رواں ریڈنگ پر نظر رکھنے کی عادت ڈالیں تاکہ اچانک رونما ہو جانے والی پریشانی کی نوبت نہ آئے۔ مزید برآں سلیب تبدیل ہو جانے کی صورت میںان کے استعمال پر بھی نظر رکھنی چاہیے، اب آئی ایم ایف آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ڈومیسٹک سیکٹر سے سبسڈی ہٹانےکیلئے دبائو ڈال رہا ہے۔ اگر حکومت آئی ایم ایف کی بات مان لیتی ہے تو صارفین کو بلوں میں اضافے کی صورت میں ایک نئی افتاد کا سامنا کرنا پڑے گا۔ روز مرہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہونے والے مسلسل اضافے سے وہ اتنی سکت نہیں رکھتے کہ بجلی و گیس کے اضافی بل ادا کر سکیں۔ دوسری طرف بجلی گیس کی چوری گھٹنے کے بجائے الٹا بڑھ رہی ہے ۔یہ ایک ناقابل تلافی نقصان ہے جس کا بوجھ عوام پر ڈالا جاتا ہے اس کے خاتمے کیلئے موثر میکنزم تیار کرنا چاہئے۔ یہاں یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ حکومت بجلی و گیس کے ڈیفالٹروں سے ریکوری کرنے کی مختلف تجاویز پر غور کرر ہی ہے۔ اس صورت میں برآمد کی جانے والی خطیر رقوم سے صارفین اضافی بوجھ سے بچ سکیں گے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین