سعودی عرب وژن 2030ء پر تیزی سے کام کررہا ہے ،جس میں حج وعمرہ کو اہمیت دی جارہی ہے اورحجاج کرام کوراحت و سہولتیں پہنچانے کے لیے مختلف منصوبوں کا اعلان جاری ہے۔حال ہی میں سعودی وزارت حج و عمرہ نے ضیوف الرحمن کو مکہ مکرمہ کے چار تاریخی آثار سے متعارف کرانے کا پروگرام بنا یا ہے ۔ یہ پروگرام مکہ مکرمہ و مشاعر مقدسہ ڈویلپمنٹ رائل کمیشن کی شراکت سے انجام دیا جائے گا۔ اس کے تحت سیاحوں ، سعودی شہریوں، مقیم غیر ملکیوں ، عمرہ اور زیارت پر آنے والے مسلمانان عالم کو پیغمبر اعظم و آخر ﷺ کی حیات طیبہ سے تعلق رکھنے والے آثار سے روشناس کرایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیےجبل نور پر واقع غار حراء، جبل ثور پر واقع غار ثور اور میدان عرفات میں واقع جبل رحمت اور ہجرہ روڈ پر دسیوں عظیم الشان منصوبے روبہ عمل لائے جائیں گے۔ غار حراء، جبل نور میں واقع ہے۔ یہ مسجد الحرام کے مشرق میں ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے ذہنوں میں غار حراءکا بڑا اہم مقام ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں رسول ﷺ کو منصب نبوت پر سرفراز کیاگیا۔ پروگرام کے مطابق غار حراء کی زیارت کے لیے پہاڑ کی چوٹی تک باقاعدہ راستہ بنایا جائے گا۔ اسی طرح غار ثور کی زیارت کے خواہش مندوں کے لیے جبل ثور کے اطراف ریسٹ ہاؤسز تعمیر کئے جائیں گے۔ غار ثور وہ تاریخی مقام ہے جہاں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کے دہانے پر پہنچنے کے باوجود کفار مکہ کو الٹے پاؤں واپس ہونے پر مجبور کردیا تھا۔ یہاں رسول اللہ ﷺمکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کرتے وقت اپنے یار غار ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ پناہ لئے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اس غارکے دہانے پر مکڑیوں کا جالا بنا دیا تھا جسے دیکھ کر کفار مکہ مایوس ہوکر لوٹ گئے تھے۔ اسی طرح جبل عرفات کے مشرق میں واقع جبل رحمت کے زائرین کے لیے مختلف سہولتوں اور عوامی ریسٹ ہاؤسز کا انتظام کیا جائے گا۔ جبل رحمت حجاج کرام کے لیے میدان عرفات میں وقوف کی عظمت کا آئینہ دار پہاڑ ہے۔ چوتھا مقام ہجرہ روڈ ہے یہ 380 کلومیٹر طویل ہے ۔ یہ قدیم زمانے میں قافلوں کا راستہ ہوا کرتا تھا۔ہجرہ روڈ پر ریسٹ ہاؤسز ، عجائب گھر اور تاریخی مقامات کے احیاءجیسے پروگرام روبہ عمل لائے جائیں گے۔ ٹورسٹ گائیڈ بھی تعینات ہوں گے۔ ہجرہ روڈ کا سفر جیپوں ، موٹر سائیکلوں اور اونٹوں سمیت مختلف ذرائع سے طے کیا جائے گا۔ عنقریب زائرین کے لیے ایک ایسا منصوبہ بھی بنایا جارہا ہے کہ وہ مکہ مکرمہ سے سفر اونٹ کی سواری کے ذریعے کریں۔ اطلاع آئی ہے کہ اب سعودی عرب میں مرافقین (dependents) سمیت کسی بھی قسم کے ویزے پر داخل ہونے والے کے لئے میڈیکل انشورنس ضروری ہوگا۔ حکام بالا نے نئے فیصلے کی منظوری دیدی ہے۔ حج اور علاج کی غرض سے آمد کے علاوہ سفارتی پاسپورٹ کے حامل افراد اس سے مستثنی ہیں۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد عنقریب ہوگا۔ حکومت نے وزارت حج وعمرہ اور وزارت صحت کو بھی فیصلے سے آگاہ کردیا ہے کہ مرافقین سمیت کسی بھی قسم کے ویزے پر مملکت آنے والوں کو پہلے میڈیکل انشورنس کرانا ہوگا تاکہ مملکت میں قیام کے دوران بیمار ہونے کی صورت میں اس کا علاج ممکن ہوسکے۔یہ اقدام اس لیے بھی ضروری ہے کہ مملکت آنے والے زائرین بعض اوقات متعدی امراض کے شکار ہونے پر اسپتال یا ڈاکٹر سے رجوع کرنے سے کتراتے تھے جب مرض انتہا کو پہنچتا تو بڑے اسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے، سعودی حکومت کے اس اہم فیصلے سے جہاں زائرین اپنا پریمیم ادا کریں گے وہیں ان کے لئے علاج سستا اور آسان ہوجائے گا،لیکن دونوں ممالک کے وزارت خارجہ کے درمیان وزارت صحت سے یہ بات یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ اشورنش پریمیم جمع کروانے کے بعد انہیں علاج معالجہ کی سہولت میسر ہو گی۔زیارتی ویزے پر آنے والی فیملی ویزہ فیس کے ساتھ ساتھ انشورنس فیس بھی ادا کررہے ہیں لیکن مملکت پہنچنے پہ انہیں انشورنس کی سہولت نہیں ملتی، لیکن اس نئے اعلان کے بعد اسے یقینی بنانا بھی ضروری ہے، اس کے لیے عمرہ ٹور آپریٹر اور ٹریول ایجنسیز کا سعودی سفارتخانہ اور قونصل خانےسے ربط ضبط ہونا بھی ضروری ہے۔
حج کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں، اس سال دولاکھ سے زائد پاکستانی عازمین فریضئہ حج ادا کریں گے۔انڈونیشیا، ملائیشیا، ترکی،انڈیا اور کئی ممالک کے حج مشنز نے حجاج کے لیےعمارتیں حرم شریف سے قریبی علاقوں میں حاصل کرلی ہیں، جبکہ پاکستان نےابھی اس پہ اپنا کام جاری رکھا ہے۔دوسری جانب ہر سال پاکستان سے ایسے رضارکار حجاج کی خدمات اور معاونین کے لیےآتے ہیں جنہیں نہ مقامی زبان پہ عبور ہے اور نہ ہی حجاج کی گائیڈ کی تربیت۔ایسے میں گزشتہ سال پاکستان حج والنٹیئر گروپ (پی ایچ وی جی ) کا حج آپریشن کامیابی سے مکمل ہوا۔ مکہ المکرمہ سے تعلق رکھنے والے 120 رضاکاروں پر مشتمل 40 ٹیموں نے العزیزیہ کے علاقے میں موجود رہ کر منٰی سے واپس آنے والے حجاج کرام کو ان کی رہائشی عمارتوں تک رہنمائی کی۔ شدید گرم موسم میں حجاج کو ٹھنڈا پانی پیش کرنا اور نقشوں اور پی ایچ وی جی کی موبائل ایپلیکیشنز منیٰ لوکیٹر اور حج نیوی گیٹر کی مدد سے سے حجاج کو ان کی رہائشی عمارتوں تک پہنچانے کا فریضہ انجام دیا۔ پی ایچ وی جی نے پرنٹ، الیکڑانک اور سوشل میڈیا کی مدد سے رضاکاروں کی رجسٹریشن مہم کا آغاز کردیا ہے، اس کے علاوہ سینئر رضاکاروں نے مملکت کے مختلف شہروں کے نواح میں موجود لیبر کیمپوں میں جا کر بھی رضاکاروں کی رجسٹریشن کی۔ اس سال 3ہزار سے زائد رضاکاروں کو رجسٹر کیا جائے گا۔جدہ ریجن سے، جس میں مدینہ، ابہا، جزان، نجران، قصیم، تبوک، ینبوع اور طائف کے علاوہ دیگر شہر شامل ہیں۔اسی طرح ریاض ریجن، مکہ، دمام ، الخبر، جبیل اور دمام کے شہروں سے والنٹئیرز رجسٹر کئے جارہے ہیں۔ تمام رضاکاروں کے لیے 150 سے زائد تربیتی نشستوں کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں رضاکاروں کو نقشہ جات، سلائیڈز، مختصر دورانئے کی فلموں اور دیگر سمعی و بصری آلات کی مدد سے تربیت فرائم کی جارہی ہے۔ والینٹئرزٹیموں نے حرمِ مکی کے اطراف میں موجود رہ کر حجاج ِ کرام کی ان کی رہائشی عمارتوں تک رہنمائی کے فرائض سر انجام دینے کی تربیت بھی حاصل کی۔
9 ذی الحج سے یہ گروپ منیٰ میں اپنا میگا آپریشن شروع کرے گا۔ مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے کئی لاکھ حجاج کو ان کے خیموں، جمرات، مراکزِ صحت، ٹرین اسٹیشنوں اور مکاتب تک رہنمائی فراہم کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔اسے پاکستان حج مشن، پاکستان قونصلیٹ اور پاکستان ایمبیسی کی مکمل سرپرستی اور تعاون حاصل ہے۔2017 سے سعودی عرب کی سرکاری فلاحی تنظیم جمعیۃ مراکز الاحیاء بھی پی ایچ وی جی کے معاونین میں شامل ہوگئی ہے۔