کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ بینکنگ کورٹ کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس کی منتقلی اور عبوری ضمانت کی واپسی پر آصف زرداری اور فریال تالپور نیب کے رحم و کرم پر تھے مگر آصف زرداری کی گرفتاری کا خطرہ فی الوقت ٹل گیا ہے مگر انہیں نیب کے سوالات کا سامنا کرنا ہوگا۔تجزیہ کارمجیب الرحمٰن شامی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگ رہا ہے کہ بلاول اور زرداری اس معاملے کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں ایسا ہوسکتا ہے کہ اپنے حلقے میں اُن کو کامیابی ہو لیکن وسیع تر سیاسی حمایت حاصل کرنے کے لئے بھی یہ ہوسکتا ہے کہ حربہ کارگر ثابت ہولیکن جہاں تک قانونی معاملات کا تعلق ہے ہم نے دیکھا کہ نیب پر اور احتساب عدالتوں پر اس کے اثرات کم مرتب ہوئے ہیں ۔چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ مقصد یہی ہوگا پی ایس ایل پاکستان میں زیادہ سے زیادہ شہروں میں ہو چار شہر تو یقیناً ہوں گے اگر پانچ ہوجائیں تو بہتر ہوگا۔ جس طرح ہمیں سندھ گورنمنٹ اور کراچی ایڈمنسٹریشن کی سپورٹ ملی اس کا مقابلہ کرنا بڑا مشکل ہوگا۔ افسوس ہے لاہور میں میچ نہیں ہوسکے ۔ راولپنڈی اسٹیڈیم میں کافی کام کرنا ہے ملتان میں بھی کام ہورہا ہے لیکن یہ ذہن میں رہے کہ پچھلے دس گیارہ سال سے کوئی ریگولر انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہمارے اسٹیڈیم کی مینٹی ننس پر فرق پڑا ہے۔باہر کے کھلاڑیوں سے فیڈ بیک اچھا ملا ہے وہ کبھی کبھی محسوس کرتے تھے کہ سیکیورٹی بہت زیادہ ہے میڈیا نے اچھا کردار ادا کیا جس طرح اُن کھلاڑیوں کو اعتماد دیا اس سے اچھا اثر پڑا لوگوں کا تاثر میڈیا کی مدد سے بنتا ہے۔ جہاں تک آسٹریلیا کی بات ہے اُن کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو دونوں تبدیل ہوگئے تھے جب اُن کو پاکستان جانے کا فیصلہ لینا تھا تو انہوں نے سیف پالیسی اختیار کی کہ بہتر ہے ابھی نہ آئیں۔ آسٹریلیا کرکٹ کے ہیڈ آف سیکیورٹی آئے تھے انہوں نے پی ایس ایل کے چار پانچ میچ دیکھے انہوں نے بہت مثبت فیڈ بیک دی ہے آئی سی سی کے سیکیورٹی کنسلٹنٹ ہیں اُن سے بھی مثبت فیڈ بیک ملا ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بینکنگ کورٹ کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس کی منتقلی اور عبوری ضمانت کی واپسی پر آصف زرداری اور فریال تالپور نیب کے رحم و کرم پر تھے مگر آصف زرداری کی گرفتاری کا خطرہ فی الوقت ٹل گیا ہے مگر انہیں نیب کے سوالات کا سامنا کرنا ہوگا۔ آصف زرداری سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سرینڈر ہونے جارہے ہیں تو وہ جواب دینے کے بجائے ہنسنے لگے۔ سابق صدر اور فریال تالپور کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ بینکنگ کورٹ میں چیئرمین نیب نے کیس منتقلی کی درخواست دائر کی سپریم کورٹ نے اس کیس کو راولپنڈی منتقل کرنے کا کہا ہی نہیں تھا نیب نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی اس موقع پر اُن سے یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ میں یہ نقطہ اٹھایا اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ معاملہ تھا ہی نہیں سپریم کورٹ نے جب درخواستوں کو نمٹا دیا تو نیب چیئرمین نے بینکنگ کورٹ میں درخواست دی انہوں نے پورا ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا کی جو عدالت نے مسترد کر دی اور عدالت نے نیب کو چھبیس مارچ کے لئے نوٹس جاری کر دیا۔