پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو وارننگ دیتے ہوئےکہاہے کہ اگر بلیک میلنگ جاری رکھی توحالات کی ذمہ دار حکومت خود ہوگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےبلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں،جب تین وفاقی وزرا کا کالعدم تنظیموں سے رابطہ ہوگا کوئی نیشنل ایکشن پلان پر کارروائی کو سیریس نہیں لے گا۔
انہوں نے کہا کہ مطالبہ کررہا ہوں کہ قومی سلامتی کمیٹی بنائی جائے۔
چیرمین پی پی نے کہا کہ حکومت کے غیرجمہوری اور آمرانہ رویے کی مذمت کرتا ہوں،پولیس کے پُرتشدد رویے کے باوجود کارکنوں کی جرات، بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کسی احتجاج کی کال نہیں دی اور نہ کسی کو نیب آنے کا کہا، جب ظلم ہوتا ہے تو پیپلزپارٹی کے کارکن اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کارکن پُرامن انداز سے اظہاریکجہتی کے لیے نیب ہیڈکوارٹرز پر جمع ہوئے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ اسی پارٹی کی حکومت ہے جس نے اسلام آباد کو 200 دن کے لیے یرغمال رکھا،آج وہی حکومت پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو تیس منٹ برداشت نہیں کرسکی۔
چیرمین پی پی نے کہا کہ جمہوریت میں شہری کا حق ہے کہ احتجاج کرے، جب جمہوریت پسند کارکن اپنی آواز اٹھا کر آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں تو ان کے لیے پولیس سے تشدد کرایا جاتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج نیب میں پیش ہوا، یہ میرے لیے کوئی نئی بات نہیں تھی،جب ایک دو سال کا تھا تب بینظیر بھٹو کے ساتھ جیلوں میں پیش ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں ایک سال سے کم عمر تھا تب اس کی کمپنی میں شیئر ہولڈر بنا۔
چیرمین پی پی نے کہا کہ چیف جسٹس نے کھلی عدالت میں کہا تھا کہ بلاول بے گناہ ہے، کس کے کہنے پر میرا نام جے آئی ٹی میں ڈالا گیا۔
بلاول زرداری نے کہا کہ چیف جسٹس کے ریمارکس تحریری حکم نامے میں شامل نہیں تھے،اس کیس کا تعلق کراچی سے ہے، بینک اکاونٹس کراچی کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے کیس کو راولپنڈی منتقل کرنے کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔