کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے حوالے سے زرداری اور شہباز کو اعتماد میں لیا گیا ، جیو کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان شہزاد اقبال کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلاول بتائیں کالعدم تنظیموں کے خلاف کیسا ایکشن چاہتے ہیں، کالعدم تنظیموں کے حوالے سے بلاول لکھ کر بتائیں بات کرنے کو تیار ہیں، بیانات پر فیصلے نہیں کیے جاتے بیٹھ کر بات کی جاتی ہے ہوسکتا ہے ہمارے وزراء کے پاس ٹھوس جواب ہو اور بلاول بھٹو کے علم میں بات سیاق و سباق سے نہ ہو اور ممکن ہے اُن وزراء کے موقف سننے کے بعد بلاول اپنی رائے تبدیل کرلیں۔سابق سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان نے پروگرام میں کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں ایف بی آر ختم کردیں گے جو ممکن ہے نہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جیو کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے پیغام کو ویلکم کرتا ہوں دیر آئے درست آئے پاکستان پہلے دن سے مل بیٹھنے کا کہہ رہاتھا ہمارا یہ ماننا ہے کہ مل بیٹھنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے ۔ بھارت میں کنفیوژن اس لئے ہے کہ ایک طرف انہیں حقائق دکھائے دے رہے ہیں دوسری طرف اُن کو سیاسی ضرورتیں دکھائی دے رہی ہیں پاکستان کے لئے کوئی تعجب اس لئے نہیں ہے کہ کیوں کہ ہمیں نظر آرہا تھا کہ ساری حکمت عملی انتخابات کو مد ِ نظر رکھ کر بنائی جارہی ہے۔ اس پیغام کے باوجود بھی کہوں گا کہ انیس مئی تک کوئی بعید نہیں کہ کوئی اور بھی چال چلی جائے محتاط رہنے کی ضرورت ہے بھارتی پالیسی تبدیل ہوئی ہے یہ نہیں کہہ سکتالیکن میں کسی مثبت چیز پر منفی بیان نہیں دوں گا ۔ہم نے انڈین ہائی کمیشن کو دعوت دی وہ نہیں ہے کوئی بات نہیں آج وہ کترا رہے ہیں کل ہوسکتا ہے آئیں۔جے ایف سترہ میں ملائیشیا کا انٹرسٹ ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ سیاست اس وقت قومی سلامتی کا معاملہ ہے بھارت ہمیں گرے لسٹ سے دھکیل کر بلیک لسٹ میں ڈالنا چاہتا ہے یہ بڑے سنجیدہ مسائل ہیں جن کا تعلق ایک جماعت سے نہیں ہے پاکستان سے ہے۔بلاول کا یہ موقف درست ہے کہ عملی اقدامات نہیں کیے جارہے اس کے جواب میں شاہ محمود نے کہا کہ ہم ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں گزشتہ دس سالوں میں بھی یہ تنظیمیں موجود تھیں لیکن ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے ۔