• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹی بی کے عالمی دن پر گزشتہ روز واک، سیمینارز اور دوسری سرگرمیوں کے ذریعے عام افراد کو آگہی فراہم کرنے کا اہتمام کیا گیا تاکہ اس موذی مرض پر پوری طرح قابو پایا جا سکے۔ تپ دق یا ٹی بی ایک قدیم اور متعدی مرض ہے جس کا جرثومہ جسم کے کسی بھی حصے پر حملہ آور ہو کر اسے متاثر کر سکتا ہے، تاہم پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں میں یہ عموماً پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ امر انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ ہر سال تقریباً پانچ لاکھ پاکستانی اس مرض کا شکار ہوتے ہیں جبکہ کم و بیش ایک لاکھ چالیس ہزار مریضوں کی بیماری کی تشخیص بھی نہیں ہو پاتی۔ اس کا سبب عدم آگہی بھی ہوتا ہے اور آگہی کے باوجود وسائل کا میسر نہ آنا بھی، اور زیادہ تر ایسے ہی لوگ ملک میں ٹی بی کے پھیلائو کا باعث بن رہے ہیں۔ ٹی بی کنٹرول پروگرام اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق اداروں کے توسط سے دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی فعال ہے، تاہم اندرونِ ملک جملہ فریقوں کی مکمل شمولیت یا ان میں مؤثر ہم آہنگی نہ ہونے کے باعث مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہو رہے۔ وطنِ عزیز کی چالیس فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے جبکہ یہ بیماری زیادہ تر غذائیت کی کمی کے مارے لوگوں پر حملہ آور ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ مرض پاکستان میں دائمی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور حصولِ آزادی کے بعد سے اب تک اس پر قابو پانے میں کامیابی نہیں ہو سکی۔ ٹی بی سے بچائو کی ویکسین عام اور مفت ہونے کے باوجود اس کے رجسٹرڈ مریض سولہ لاکھ اور غیر رجسٹرڈ آٹھ لاکھ سے تجاوز کر چکے ہیں۔ غربت، تنگ و تاریک ماحول، غذائیت کی کمی اس مرض کے اہم اسباب ہیں۔ ان حالات میں سگریٹ نوشی جلتی پر تیل کا کام کرتی ہے۔ وزارتِ صحت اور دیگر ادارے اگرچہ ملک سے ٹی بی کے خاتمے کے لئے متحرک ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ مربوط پروگرام کے تحت غیر رجسٹرڈ مریضوں کی رجسٹریشن اور سب کا معیاری علاج معالجہ یقینی بنایا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین