• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کے شہر ڈہرکی سے دو ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا پر وزیراعظم عمران خان کا براہِ راست نوٹس لے کر سندھ و پنجاب کی حکومتوں کو لڑکیوں کی فوری بازیابی اور پورے معاملے کی تحقیقات کی ہدایت اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے پوری طرح مستعد ہے، تاہم بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے موقع غنیمت جانتے ہوئے انتہائی جلد بازی میں اس واقعے کی بنیاد پر پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھے جانے کا الزام عائد کر ڈالا اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر سے معاملے کی رپورٹ طلب کر لی۔ پولیس کے مطابق دونوں لڑکیوں کے اغوا کا مقدمہ ڈہرکی تھانے میں درج کرایا گیا تھا جبکہ گزشتہ روز انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں اس موقف کے ساتھ اپنے تحفظ کی درخواست دائر کر دی ہے کہ انہوں نے کسی جبر کے بغیر اپنی مرضی سے اسلام قبول کرکے مسلمان مردوں سے نکاح کیا ہے۔ اس کے باوجود واقعے کی مکمل شفاف اور منصفانہ تحقیقات ضروری ہے جس کیلئے کارروائی جاری ہے، معاملے میں شریک بعض افراد کی گرفتاری بھی عمل میں آ چکی ہے لہٰذا توقع ہے کہ تمام پہلو جلد منظر عام پر آجائیں گے اور اس عمل میں اگر کہیں جبر اور زبردستی کا دخل ہے اور قانون شکنی کا ارتکاب کیا گیا ہے تو ذمہ داروں کو عدالت کے ذریعے اپنے جرم کی قرار واقعی سزا ملے گی، نیز آئندہ ایسے کسی واقعات کے اعادے کی روک تھام کا مکمل بندوبست کیا جائے گا اور کسی قانون سازی کی ضرورت محسوس کی گئی تو اس کا اہتمام بھی لازماً ہو گا۔ اس پیش رفت کی موجودگی میں بھارتی وزیر خارجہ کا پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ زیادتی کا پروپیگنڈا سراسر بے جواز، کھلی بدنیتی پر مبنی اور پاکستان کے داخلی معاملے میں بے جا مداخلت ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بالکل درست کہا ہے کہ کیا ہی اچھا ہو کہ بھارتی وزیر خارجہ اپنے ملک میں اقلیتوں کی حالت پر بھی ایسی ہی تشویش کا اظہار کریں کیونکہ بھارت میں اس وقت اقلیتوں کی جو صورتحال ہے وہ دنیا میں کہیں بھی نہیں۔

تازہ ترین