• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’فزیوتھراپی‘‘ کئی امراض کے علاج میں موئثر

محمّد فیضان خان

 فزیوتھراپی کو عرفِ عام میں فزیکل تھراپی بھی کہا جاتا ہے، جو میڈیکل سائنس کی ایک اہم شاخ ہے ۔فزیو کے معنی’’ طبّی ‘‘اور تھراپی کے ’’علاج‘‘ کےہیں۔یہ ایک ایسا طریقۂ علاج ہے، جس میں ادویہ کےبغیریعنی ورزش اور متعدد اقسام کی مشینوں کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے۔انیسویں صدی کے اوئل میں ان طریقوں کا سائنسی بنیادوں پر استعمال شروع ہوا۔ 1884ء میں برطانیہ میں پہلی بار فزیوتھراپی سوسائٹی کا قیام عمل میں آیا۔ ماہرین نے متعدد عوارض کے علاج معالجےکے حوالے سے ورزش، حرارت، برف کی سِینکائی اور پانی پر تجربات کیے اور ان کی روشنی میں ہر مرض کا اپنا طریقۂ علاج وضع کیا۔ تاہم، دوسری جنگِ عظیم کے بعد فزیوتھراپی کی اہمیت میں تیزی سے اضافہ ہوا اور اسے ایک نئے اور مؤثر طریقۂ علاج کی حیثیت حاصل ہوگئی۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ اس طریقۂ علاج میں جدّت آتی گئی اور اب فزیوتھراپی کو ہڈیوں، جوڑوں، پٹّھوں کی تکالیف، سوزش، چوٹ، آپریشن کے بعد اعضاء کی بحالی ، پھیپھڑوں کے عوارض اور کئی اعصابی و دماغی بیماریوں مثلاً لقوہ، فالج، پارکنسنز وغیرہ کے علاج کے لیے مؤثر قرار دیا جاتا ہے۔ دَورِ حاضر کے منفی طرزِ زندگی کے سبب بےشمار افراد گردن، کمر یا جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں۔ جوڑوں کا درد، خصوصاً مینو پاز کے بعد خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ عموماً ان عوارض کا علاج ادویہ کے ذریعے کیا جاتا ہے، جو وقتی طورپر تکلیف رفع کردیتی ہیں، لیکن دیر پا یا مستقل آرام کے لیے فزیوتھراپی ہی مفید ثابت ہوتی ہے۔ فالج دُنیا بَھر میں معذوری کا سب سے بڑا سبب مانا جاتا ہے، جس کی وجوہ میں ذہنی دباؤ، کھانے پینے میں لاپروائی، بُلند فشارِخون، تمباکو نوشی، امراضِ قلب اور ذیابطیس وغیرہ شامل ہیں۔فالج کےحملے میں جسم کا ایک طرف کا حصّہ اچانک کم زور پڑ جاتا ہے، زبان لڑکھڑا جاتی ہے۔ بینائی متاثر ہوتی ہے یا پھر ایک کے دو نظر آنے لگتے ہیں۔ کئی مریض چلنے پھرنے سے بھی معذور ہو جاتے ہیں۔ فالج زدہ مریضوں کے علاج معالجے میں بھی فزیوتھراپی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سانس کے مرض میں مبتلا بعض مریضوں کے لیے سینے کی فزیوتھراپی تجویز کی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں سانس لینے آسانی ہوتی ہے۔

پارکنسنزکا مرض اعصابی نظام (Central Nervous System) کی خرابی سے پیدا ہوتا ہے۔ مرض کی عام علامت جسم کے عضلات میں تھر تھراہٹ اور رعشہ ہے، خاص طور پر ہاتھ اور چہرے کے عضلات کا آرام کی حالت میں بھی مسلسل لرزنا۔ علاج کی بات کریں، تو جسم کے پٹّھوں کی استعداد برقرار رکھنے کے لیے روزانہ وقت پر ادویہ کے استعمال کے ساتھ ورزش ناگزیرہے۔ اسی طرح کسی حادثے کے نتیجے میں ہڈی ٹوٹ جائے، تو سرجری کی جاتی ہے یا پھر پلاسترکا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کےساتھ ہی ماہرِ امراضِ ہڈی، جوڑ مخصوص مدّت کے بعد فزیوتھراپی بھی تجویز کرتا ہے، تاکہ کافی عرصے تک حرکت نہ کرنے کی صورت میں جوڑوں کو رواں کیا جاسکے۔ آرتھرائٹس ایک انتہائی تکلیف دہ مرض ہے، جو بعض اوقات نہ صرف معذوری کا سبب بن جاتا ہے، بلکہ چال میں ٹیڑھا پن بھی پیدا کر دیتا ہے۔ متاثرہ مریضوں کو درد رفع کرنے کی دوا کے ساتھ فزیوتھراپی کا بھی مشورہ دیا جاتا ہے۔ نیز، پولیو، عِرق النسا، آپریشن کے بعد اعصابی کم زوری، ہاتھ پائوں کا سُن ہوجانا، ذہنی معذوری یا اس جیسی دیگرتکالیف و امراض میں فزیوتھراپی ایک کام یاب طریقۂ علاج ہے، تو دِل کے مریضوں کو دِل کے آپریشن کے بعد Cardiac Rehabilitationکی ضرورت ہوتی ہے۔اسی طرح بچّے کی پیدایش سے پہلے اور بعد میں ماں اور بچّےکی صحت کی برقراری میں بھی فزیکل تھراپی اہم تصوّر کی جاتی ہے۔ دورانِ کھیل کھلاڑیوں کو مختلف قسم کی چوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،یہی وجہ ہے کہ ہر ٹیم کے ساتھ ایک فزیکل تھراپسٹ لازمی ہوتاہے، جو کھلاڑیوں کو فوری طبّی امداد فراہم کرنے سمیت انہیں فٹ رکھنے اور بائیو میکینکس کی مدد سے کھلاڑیوں کے کھیل میں بہتری لانے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔علاوہ ازیں، طویل عرصے تک بستر پر رہنے والے اور آئی سی یو کےمریضوں کو مزید پیچیدگیوں سے بچانے کےلیے فزیوتھراپی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

بلاشبہ فزیوتھراپی صحت و تن درستی برقرار رکھنے میں مؤثرثابت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں فزیوتھراپی میں پانچ سالہ ڈگری پروگرام ڈاکٹر آف فزیوتھراپی (DPT)کروایا جا رہا ہے، جو ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے بعد اب تیسرا مقبول ترین شعبہ بن چُکا ہے۔ (مضمون نگار فزیو تھراپسٹ ہیں)

تازہ ترین