• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’ایئر اسپیس بند تھا اسلئے ٹرین سے لاڑکانہ گیا‘‘

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ٹرین مارچ کیا ہی نہیں،شہید بھٹو کی برسی کےلئے لاڑکانہ تک کا سفر کیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوامی پذیرائی سے خوفزدہ سیاسی مخالفین خود اسے ٹرین مارچ کہہ رہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ ایئر اسپیس بند تھا اور مجھے لاڑکانہ آنا تھا،اس ٹرین مارچ کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں تھا،میاں صاحب کے مارچ کے سیاسی مقاصد تھے جو انھوں نے حاصل کیے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آصف زرداری بیک فٹ پر نہیں کھیل رہے، سابق صدر نے مجھ سے زیادہ جلسے کیے، ہم دونوں فرنٹ فٹ پر کھیل رہے ہیں،ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت سیاسی مخالفین پر دباؤ ڈال رہی ہے،پی پی حکومت کے دباو میں نہیں آئے گی۔

پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار آج وفاقی وزیر ہیں،کابینہ میں ایسا وزیر بھی شامل کیا جس کا نام نہ صرف بینظیر بھٹو نے لیا بلکہ ڈینیئل پرل کے قتل میں بھی اس کا نام آتا ہے، عمران خان جسے لانا چاہیں لیکر آئیں، یہ ان کا حق ہے لیکن پیغام کیا دینا چاہتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے دیگر 3 وزراء کا بھی کبھی نام نہیں لیا، وزیراعظم کو مشورہ ہے کہ اپنے وزیروں کا معاملہ خود ہی دیکھ لیں۔

بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے عوام کو کہتا ہوں کہ گھوٹکی جلسے کے اسٹیج پر بیٹھے ہوئے افراد کو پہچانیں،یہ سب بھٹو کے نظریے کے مخالف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم وفاق سے یہ مطالبہ نہیں کر رہے کہ سندھ کو سارا پیسا دے دیا جائے، اگر عمران خان کہتے ہیں ذمے داری صوبوں پر ہے تو ان کے پاس پیسا بھی زیادہ ہونا چاہیے۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ سندھ کے 120 ارب روپے نہ ملنے سے صوبے کے اسپتالوں کو نقصان ہورہا ہے،وفاق سے مطالبہ ہے کہ وہ سندھ کا حق دے۔

بلاول بھٹو نے عمران خان کے حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا اورساتھ ہی طنز کرتے ہوئے کہا کہ لیکن انہیں یونیورسٹی چلانے کا تجربہ نہیں،وزیراعظم یورنیورسٹی بنائیں گے اور اسے سندھ حکومت چلائے گی۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم عوام کے حقوق چھیننے کی ہر سازش کی مخالفت کریں گے،صرف ٹرین سے سفر کیا کوئی مارچ نہیں کیا، ٹرین کا سفر اس لیے کیا کیونکہ ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے لیے لاڑکانہ آنا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ خان صاحب کرپشن کے خاتمے کے لیے بالکل سنجیدہ نہیں ہیں، وہ صرف سیاسی مخالفین پر جھوٹے کیسز بناتے ہیں،ایک وفاقی وزیر اور اس کے بھائی کے خلاف کئی ثبوت ہیں لیکن انھیں گرفتار نہیں کیا جاتا۔

بلاول بھٹو نے ایک بار پھر نیب کو کالا قانون قرار دیا اور کہا کہ یہ سیاسی مخالفین کےلئے بنایا گیا،خان صاحب کی سیاست نیب سے شروع ہوکر نیب پر ختم ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب انصاف ہوتا ہے تو کسی پر ہاتھ ہلکا اور بھاری نہیں رکھا جاتا،پاکستان کے مستقبل کے لیے کالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنی پڑے گی۔

پی پی چیئرمین افغانستان کے مستقبل کے حوالے کہا کہ وہاں کے عوام اور منتخب نمائندوں کو مستقبل کے فیصلے کرنا چاہیے،جب تک وہ ایسا نہیں کریں گے تب تک کوششیں بے نتیجہ رہیں گی۔

انہوں نے فلسطین کے حوالے سے کہا کہ کوئی فلسطین کے عوام کے ساتھ ہو یا نہ ہو پیپلز پارٹی ان کے ساتھ ہے۔

تازہ ترین