• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان جب مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کہلاتاتھا توپہلی مرتبہ ایک بہت بڑے سیاسی رہنماجن کا تعلق مشرقی پاکستان سے تھا ۔عبدالحمید بھاشانی سیاسی بیماری کے بانی مانے جاتے تھے ۔وہ جب بھی ملک میں ہنگامی صورتحال ہوتی تواکثر بیمار پڑ جاتے تھے اور ہسپتال میں داخل ہوکر سیاسی مصیبت کے ٹلنے کا انتظار کرتے تھے اس طرح پکڑ دھکڑ سےبھی بچ جاتے تھے۔ان کی دیکھا دیکھی دیگر سیاست دانوں نے بھی سیاسی بیماری اپنا لی۔ضیا ء الحق کے دور میں جب بیگم نصرت بھٹو گھر میںقید تھیں تو پروفیسر نیک محمد نے ان کی کان کی بیماری کی تشخیص کی کہ ان کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے۔تو ان کو علاج کیلئے بیرون ملک روانہ کردیا گیا ۔اس کے بعد ان کا کیا علاج ہوا یا نہیں کسی کو نہیں معلوم ۔البتہ ضیا ء الحق کے جہاز کے حادثے کے بعد جب پی پی پی کی حکومت برسراقتدار آئی تو پروفیسر نیک محمد کومحترمہ بے نظیر بھٹو نے ڈائریکٹر ہیلتھ بنا دیا ۔

پھر سابق صدر آصف علی زرداری کو 2مرتبہ لمبی قید کاٹنا پڑیں تو ان کا زیادہ وقت ان کے دوست ڈاکٹر عاصم کے اسپتال یا پمزمیں گزرا۔رہائی کے بعد ڈاکٹر عاصم وزیر پٹرولیم پھر سینیٹر ،چیئرمین پاکستان میڈیکل سرجن وغیرہ وغیرہ سے نوازے گئے اگر چہ وہ بعد میں عتاب میں بھی آئے مگر انہوں نے پی پی پی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔

اسی طرح مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کے دور میں پرویز مشرف جو غداری اور لال مسجد کے مقدمات کی وجہ سے نظر بند تھے کو ڈاکٹروں نے دل کی تکلیف تشخیص کی اور بیرون ملک علاج کیلئے عدالت سے باہر جانے کی استدعاکی تو ان کے وزراء جن میں سعد رفیق ،احسن اقبال ،پرویز رشید پیش پیش تھے ۔کھل کر میڈیا پر ان کی بیماری کو بہانہ قرار دیتے رہے اور کہا کہ پاکستان میں ایک سے بڑھ کرایک اسپتال موجود ہے یہاں علاج کیوں نہیں ہوسکتا ۔بہرحال کسی نہ کسی طرح پرویز مشرف باہر جانے میں کامیاب ہوگئے اور آج برس ہا برس گزر چکے ہیں ۔نہ ان کے دل کے بارے میں کچھ سننے میں آیا البتہ گاہے بہ گاہے ان کے بھارت اور دیگر معاملات میں انٹر ویوز آتے رہے ۔اب پھر عدلیہ نے اس کا سختی سے نوٹس لیا اور ان کو طلب کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے ۔

اب میں مسلم لیگ (ن )کےصدر میاں نواز شریف کی طرف آتا ہوں ۔ خودان کا کہنا ہے کہ انہوں نے آج تک پاکستان میں علاج نہیں کرایا وہ جب بھی جیل جاتے ہیں ان کی بیماری چند ہی دنوں میں واپس آجاتی ہے ۔اس سے قبل بھی وہ کئی مرتبہ لندن اپنے اور مرحومہ بیگم کے علاج کے سلسلے میں جاتے رہے ہیں اور انہوں نے بائی پاس بھی وہاں کے نجی اسپتال میں کروایا اور خوب اپنے چاہنے والوں سے ہمددریاں سمیٹیں۔اس وقت یہی وزراء سعد رفیق،احسن اقبال،پرویز رشیدکیوں خاموش رہے۔ اگر چہ یار لوگ اس بائی پاس کو مفروضہ سمجھتے ہیں۔ان کےسمدھی اسحاق ڈار بھی علاج کیلئے لندن گئے اور وہ آج تک بیمار ہیں ۔پہلے تو ان کی لندن میں مصروفیات کی ویڈیو وائرل ہوتی رہیں مگر آج کل وہ بالکل روپوشی اختیار کر چکے ہیں ۔دیکھتے ہیں وہ نیب کو کب دستیاب ہوتے ہیں اور کب عدالت ان کوطلب کرتی ہے ۔

حال ہی میں ہماری عدلیہ نے میاں نواز شریف کو 6ہفتوں کیلئے علاج کرانے کی اجازت کیا دی۔ تمام مسلم لیگی وزراء،عہدیداران میں زندگی کی روح پھونک دی گئی ہے۔پورے لاہور اورآزاد کشمیر میں شادیانے بجائے جارہے ہیں ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میںوہ ہشاش بشاش گاڑی سے اتر کر اپنے بھائی سے گلے ملتے ہیں ،نہ آواز میں لڑکھڑاہٹ نہ چال میں کمزوری نظر آرہی تھی اور پھر ان کو باہر جانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ جبکہ ڈاکٹر صاحبان ان کو دل کی بیماری تشخیص کر کے بیرون ملک بھیجنے کی سفارش کرچکے ہیں ۔خود ان کی صاحبزادی مریم صفدر صاحبہ بھی اپنے والد کی صحت پر زبردست تشویش کا اظہار کرچکی ہیں ۔حالات کچھ این آر او جیسے نظر آرہے ہیں۔ شہباز شریف بھی بیماری کی پیچیدگی کی وجہ سے انہیں خاموش رہنے اور میڈیاسے دور رکھنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں ۔خود شہباز شریف کا نام بھی ای سی ایل سے خارج کردیا گیا ہے۔دیکھتے ہیں 6ہفتوں میں سیاسی پیچیدگیاں کیسے سلجھتی ہیں ۔فی الحال تو نیب نے پی پی پی کے گرد اپنا گھیرا تنگ کر رکھا ہے ۔معاملہ بڑھتے بڑھتے اب سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور موجودہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی طرف بھی آچکا ہے ۔اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی بھی نیب کی گرفت میں آچکے ہیں ۔سابق صدرآصف علی زرداری اور انکی ہمشیرہ فریال تالپور عدالتی پیشیاںبھگت بھگت کرتھک چکے ہیں البتہ نیب نے بلاول بھٹوپر پوری طرح گرفت نہیںکی مگر وہ بلبلا کر اس کو انتقامی کارروائی قرار دے رہے ہیں ۔سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن بھی خبروں سے غائب ہیں ۔قوم آج تک یہ نہیں سمجھ سکی کہ 15سال سے نیب اور دیگر ادارے، 1435ر یفرنس میں کھربوں روپے کے اسکینڈلز اور ثبوت ہوتے ہوئے بھی آج تک ایک پائی کیسے وصول نہیں کرپائے اور نہ کسی کو سزا ہوئی ۔صرف 2وزراء اعظم نا اہل قرار پائے ۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بلند ترین دعوئوں کے باوجود کسی کرپٹ وزیر،بیوروکریٹ کوکٹہرے میں لاکر سزائیںتو نہ دلواسکی البتہ قوم کو نئے نئے ٹیکسوں اور سرچارجوں کا بوجھ ڈالنے کی ہفتہ وار خبر اپنے وزیر خرانہ کے ذریعے دےرہی ہے۔کبھی سمندر میں تیل اور گیس نکلنے کی خوشخبری سنا کر نیا پاکستان کا خواب دکھا کر وقت گزار رہی ہے ۔کب تک قوم اس خوش فہمی میں رہے گی۔ ایسے خواب تو ماضی کی ہر حکومت نے دکھا کر اپنا الو سیدھا کرتے گزارا ہے ۔کیا پی ٹی آئی کی حکومت بھی ایسا ہی کرے گی کیوں کہ اس کے آدھے وزراء اور مشیر صاحبان تو مشرف ،پی پی پی ،مسلم لیگ (ن)اور مسلم لیگ (ق)سے تعلق رکھتے ہیں ۔وہ سب کے سب اپنی وزارتوں کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں ۔

تازہ ترین