کراچی (اسٹاف رپورٹر) روزنامہ جنگ کے رپورٹر مطلوب حسین موسوی کو نامعلوم مسلح افراد انکے گھر سے اپنے ہمراہ لے گئے۔ کراچی پریس کلب ، صحافتی تنظیموں کے یو جے ، کے یو جے دستور، ایپنک ، جنگ پبلی کیشنز ایمپلائز یونین نے مطلوب حسین موسوی کے لاپتہ ہونے کے معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق الفلاح تھانے کی حدود سلمان فارسی سوسائٹی میں رہائش پذیر روزنامہ جنگ کے رپورٹر مطلوب حسین موسوی کے گھر پر ہفتہ کی صبح چار بجے 20؍ سے 25؍ افراد دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئے۔ مطلوب حسین کے بھائی منہاج موسوی کے مطابق مسلح افراد نے انکے گھر والوں سے بدتمیزی بھی کی اور گھر والوں کو ایک کمرے میں بند کر دیا،مسلح افراد نے اپنے چہروں پر ماسک لگا رکھے تھے، انہوں نے گھر کی تلاشی لی اور ان کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ لینے کے بعد وہ مطلوب حسین کو اپنے ہمراہ لے گئے۔ منہاج موسوی کے مطابق انہوں نے اہل محلہ سے جو معلومات لی ہیں انکے مطابق مسلح افراد ایک ٹیوٹا ویگو،ایک پراڈو اور تین سے چارموبائلوں میں سوار تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مطلوب حسین کا کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے تعلق نہیں ہے اور وہ ایک لبرل سوچ رکھتے ہیں۔ منہاج کے مطابق اگر مطلوب حسین پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے ، انہوں نے بتایا کہ مطلوب حسین کی جبری گمشدگی کی رپورٹ تھانہ الفلاح میں جمع کر وا دی گئی ہے جبکہ علاقہ ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ انھیں یہ نہیں معلوم کہ مطلوب حسین کی گمشدگی میں کون ملوث ہے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ صدر حسن عباس اور جنرل سیکرٹری عاجز جمالی نے مطلوب حسین کے لاپتہ کیے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی بازیابی یقینی بنائے۔ علاوہ ازیں کے یو جے دستور نے بھی انہیں گھر سے اغواء کیے جانے کی مذمت کی ہے ۔ صدر طارق ابوالحسن اور سیکرٹری حامد الرحمان نے کہا ہے کہ واقعے سے پوری صحافی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ نامعلوم مسلح افراد کا اپنی شناخت چھپاکر گھروں میں بغیر اجازت داخل ہونا ،چادر اور چاردیواری کو پامال کرنا درست عمل نہیں۔ کے یو جے اس کی مذمت کرتی ہے۔ صحافیوں کو گھروں سے لاپتہ کرنا اور ان کی گرفتاری ظاہر نہ کرنے سے تشویش پائی جاتی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے اور کسی کے گھر میں زبردستی داخل ہوکر لاپتہ کر دینا کسی قانون کے دائرے میں نہیں آتا۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ مطلوب حسین کو لاپتہ کرنے کا نوٹس لیں۔ ادھر کے یو جے کے صدر اشرف خان ، جنرل سیکرٹری احمد خان ملک اور ارکان مجلس عاملہ نے بیان میں کہا ہے کہ کے یو جے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کا فوری نوٹس لے ، صحافیوں کی اس طرح پراسرار گمشدگی پر پوری صحافی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے، حکومت ایسے واقعات کا فوری سد باب کرے۔ دریں اثناء آل پاکستان نیوز پیپرز کنفیڈریشن کے سیکرٹری جنرل اور جنگ پبلی کیشنز ایمپلائز یونین کے جنرل سیکرٹری شکیل یامین کانگا، صدر رفیق بشیر اور دیگر عہدیداروں نے مطلوب موسوی کی پراسرار گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ان کا لاپتہ ہونا صحافی براداری کو دبائو میں لانا اور آزاد صحافت پر قد غن لگانے کی مذموم کوشش ہے، صحافی متحد ہیں اور وہ کسی بھی دبائو میں نہیں آ ئیں گے، انہوںنے وفاقی اور صوبائی حکومت سے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب کراچی پریس کلب نے مطلوب موسوی کو انکے گھر سے زبردستی لے جانے کی مذمت کی ہے۔ کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران اور سیکرٹری ارمان صابر نے کہا کہ مسلح افراد کا اپنی شناخت چھپاکر گھروں میں بغیر اجازت داخل ہونا ،چادر اور چاردیواری کو پامال کرنا درست عمل نہیں، کراچی پریس کلب اس کی مذمت کرتا ہے، صحافیوں کو گھروں سے لاپتہ کرنا اور ان کی گرفتاری ظاہر نہ کرنے سے تشویش پائی جاتی ہے، رہنماؤں نےمطالبہ کیا کہ روزنامہ جنگ کے رپورٹرمطلوب حسین موسوی کو جلد از جلد بازیاب کر وایا جائے ۔ترجمان پاک سر زمین پارٹی نے بھی مطلوب حسین کو گھر سے اغوا کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلی اور گورنر سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ مطلوب حسین کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔