پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی ایوانوں کی سرد جنگ کھل کر سامنے آگئی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین سے سرکاری اجلاسوں میں نہ بیٹھنے کی اپیل کر دی۔
شاہ محمود قریشی ایک بار پھر کھل کر جہانگرترین کے سامنے آگئے، سرکاری اجلاسوں میں ان کے بیٹھنے پر اعتراض کر دیا۔
گورنر ہاؤس لاہور میں گورنر چوہدری محمد سرور کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ سرکاری اجلاسوں میں جہانگیر ترین کے بیٹھنے سے عدلیہ کے فیصلے کی توہین ہو رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کا سرکاری اجلاسوں میں بیٹھنا چیف جسٹس کے فیصلے کی توہین اور اپوزیشن کو بات کرنے کا موقع دینے کے مترداف ہے۔
شاہ محمود نے مزید کہا کہ میٹنگز میں جہانگرترین کی موجودگی رولز آف بزنس کی بھی خلاف ورزی ہے، سیکریٹری صاحبان صرف وزراء کا حکم ماننے کے پابند ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کی بےشمار خدمات ہیں، ان کی محنت اور صلاحیت کا کل بھی معترف تھا آج بھی ہوں،لیکن وہ سرکاری میٹنگز میں بیٹھتے ہیں تو مریم اورنگزیب کو بولنے کا موقع ملتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جہانگیر خان ترین کی پارٹی اجلاسوں میں موجودگی پی ٹی آئی کا کارکن ذہنی طور پر قبول نہیں کر پا رہا، جہانگیر ترین سیاسی مخالفین کو موقع نہ دیں، ایسے کام نہ کریں کہ پارٹی اور فیصلوں پر انگلیاں اٹھیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ضمنی انتخاب میں نون لیگ اور پیپلزپارٹی کو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کانام بدلنے کا مشورہ دینے والوں کو نادان دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ نام کی تبدیلی کا فیصلہ سیاسی طور پر درست نہیں ہو گا۔
شاہ محمود قریشی کے ہمراہ موجود گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے اس موقع پر کہا کہ کامیاب سفارتکاری سے بھارت کو ہر محاذ پر شکست دی ہے۔
دوسری جانب جہانگیر ترین نے ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں جہاں جاتا ہوں، عمران خان کی مرضی اور خواہش پر جاتا ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہ کہ شاہ محمود قریشی سمیت پاکستان کی خدمت کرنے سے مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔