وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ 24 مئی کو پیش کرنے کی تجویز ہے، حتمی تاریخ اسپیکر اسد قیصر سے بات کرکے طے کی جائے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں اسدعمر نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر حکومتی ٹیکس کم کیا اس لیے قیمت زیادہ نہیں بڑھی۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ہے،اپوزیشن کو چیلنج کرتے ہیں ان کی ساری تقریریں لے آئے،ان کے سارے سوالوں کا جواب دیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ورلڈ بینک اورآئی ایم ایف کے اجلاس میں شرکت کرنے امریکا جار ہے ہیں،آئی ایم ایف سے3 سال کا پروگرام لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے رقم ملنا اہم نہیں،اہمیت اس بات کی ہے کہ پیکیج لینےکے بعد بین الاقومی مالیاتی ادارے اعتبار کرنا شروع کر دیتے ہیں،بین الااقومی کیپٹل مارکیٹ میں کم شرح سود پر کاروبار آسان ہو جاتا ہے۔
اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ہے، لیکن یہ 2008 اور 2013 سے کم ہے، موجودہ بیرونی ادائیگیوں کا بحران ماضی سے کہیں زیادہ تھا،جن سے نکلنے کیلئے جو اقدامات کیے اس سےمہنگائی بڑھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 32 ڈالر سے 68 ڈالر ہوگی اس کا فرق پڑے گا،اوگرا نےپٹرول کی قیمت میں 11 روپے اضافے کی سمری دی تھی،حکومت نے اپنے ٹیکس کم کرکے پٹرول کی قیمت کم بڑھائی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ جب ڈالر 105 سے 145 روپے کا ہوگا تو اس کا فرق پڑے گا،نئے مالی سال کا بجٹ 24 مئی کو پیش کرنے کی تجویز ہے،اس سے پہلے بجٹ 17 مئی کو پیش کرنے کا ارادہ تھا، حتمی تاریخ جلد طے کرلیں گے۔
اسد عمر نے اپوزیشن کے تمام سوالوں کے جوابات دینے کی حامی بھری اور ساتھ ہی کہ سابق اسپیکر ایاز صادق سمیت پوری اپوزیشن کو چیلنج کرتا ہوں کہ میرے کھڑی ہو۔
اس موقع پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل نے کہاکہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے،موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 15 کروڑ 70 لاکھ ہے،آبادی کو جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر گڈز اینڈ سروسز کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہاکہ اب نان بینکنگ ادارے 20 کروڑ سرمائے سے بزنس شروع کر سکیں گے،صارفین کو شناختی کارڈ کی بنیاد پر ماہانہ 50 ہزار روپے لوڈ کرنے کی اجازت ہوگی۔