اسلام آباد (نمائندہ جنگ، نیوزایجنسیاں) سپریم کورٹ نے سنگین غداری کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے قراردیا ہے کہ مشرف2مئی کو پیش نہیں ہوتے تو خصوصی عدالت استغاثہ کو سن کر فیصلہ کرے، مشرف کے پیش نہ ہونے پر انکا دفاع کا حق ختم ہو جائیگاجسکے بعد مشرف کو سیکشن 342کے تحت بیان ریکارڈ کرانے کی سہولت بھی نہیں ہوگی، کیس کا ٹرائل ملزم کی غیر موجودگی میں مکمل کیا جائے، عدالت نے قراردیاکہ چونکہ ملزم ٹرائل کے دوران مفرور ہوا ہے اسلئے عدم موجودگی میں ٹرائل یعنی TRAIL IN ABSENTIA کا اصول لاگو نہیں ہوتا، مسلمہ اصول ہے کہ مفرور ملزم جب تک عدالت کے سامنے سر نہ جھکائے ،اسکے کوئی حقوق نہیں ہوتے، اگرپرویز مشرف دو مئی کو پیش ہوجاتے ہیں تو تمام سہولیات میسر ہونگی۔ عدالت نے کہا ہے کہ مشرف پیش نہیں ہوتے تو اسکا مطلب ہے کہ 342کا بیان ریکارڈ کرانیکی سہولت سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتے،ملزم جان بوجھ کر غیر حاضر ہوجائے تو اسکے بعد کی کارروائی غیرحاضری کے زمرے میں تصور نہیں ہوگی اور مفرور ملزم کے کوئی حقوق نہیں ہوتے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وفاق نے خود مشرف کو بیرون ملک جانے دیا ، واپسی کیلئے بھی اقدامات نہیں کئے۔