• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ

کراچی مختلف قومیتوں،لسانی اور ثقافتی پس منظر رکھنے والوں کا شہر ہے۔ مختلف عقائد کے لوگ رہائش پذیر ہیں جو اپنے اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر کرنے کیلئے آزاد ہیں۔کراچی کی ایک خصوصیت جو اسے پاکستان کے دیگر شہروں سے مختلف بناتی ہے، اس کا تہذیبی پس منظر ہے۔شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ خطّہ سندھ،صوفیا کی سرزمین ہے اور یہاں اسلام کی روشنی پھیلانے میں صوفیائے کرام کا ایک اہم کردار رہا ہے۔ کراچی میں عبداللہ شاہ غازی اور سخی سلطان کے مزارات قدیم ترین ہیں۔ان کے علاوہ بھی متعدد درگاہیں اور خانقاہیں موجود ہیں لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں صوفی خواتین کے مزارات بھی موجود ہیں۔ تحقیق کے مطابق کراچی میں صوفی خواتین کے مزارات کی تعداد 18ہے جو زیادہ تر شہر کے قدیم علاقوں میں ہیں۔ ذیل میں چیدہ چیدہ مزارات کا ذکرنذرِ قارئین ہے۔

مائی میران شاہ: یہ درگاہ لی مارکیٹ کے بیچوں بیچ واقع ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ تین سے چار سو سال قدیم ہے۔ مائی میران شاہ کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ غوث اعظم کی نواسی تھیں اور ان کا لقب ’’پاک بی بی‘‘ہے۔ان کا عرس ہر سال 11؍ربیع الثانی کو منعقد ہوتا ہے۔عرس کے موقع پر درگاہ کا علم تبدیل کیا جاتا ہے۔عرس کے دوران بڑی تعداد میں مرد و خواتین درگاہ پر حاضری دیتے ہیں۔دوردراز سے آنے والے زائرین درگاہ پر دو دن قیام کرتے اور اپناوقت عبادت میں گزارتے ہیں۔درگاہ کا انتظام محکمہ اوقاف کے سپرد ہے۔درگاہ کی منتظمین خواتین کے مطابق زائرین کی بڑی تعداد پیر اور جمعرات کو حاضری دیتی ہے۔اس درگاہ کے تبرکات میں مٹّی کے ڈھیلے،سفید رنگ کے دھاگے اور مہندی شامل ہیں جو لوگوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔دیگر درگاہوں کی طرح یہاں بھی عرس کے دوران قوالی اور دھمال کا انعقاد ہوتا ہے۔ محکمہ اوقاف کی جانب سے درگاہ کی دیکھ بھال کیلئے خواتین مقرر ہیں، جو صاف ستھری سفید چادروں میں ملبوس اپنے فرائض انجام دیتی ہیں۔عرس کے دنوں میں درگاہ ساری رات کھلی رہتی ہے جبکہ عام دنوں میں اس کا دروازہ رات دس بجے بند کر دیا جاتا ہے۔

مائی لانجی:یہ درگاہ کراچی کے قدیم علاقے صدیق وہاب روڈ پر واقع ہے،جو تقریباً 300سال قدیم بتائی جاتی ہے۔مائی لانجی کا عرس ہر سال رجب کی 22؍تاریخ کو منعقد کیا جاتا ہے۔عام طور پر مشہور ہے کہ یہاں دو رکعت نفل پڑھ کر جو بھی حاجت مانگی جائے وہ پوری ہو جاتی ہے۔مزار کا احاطہ زیادہ وسیع نہیں ہے پھر بھی زائرین بڑی تعداد میں موجود رہتے ہیں۔چھوٹا ہونے کے باوجود یہ مزار صاف ستھرا،روشن اور ہوادار ہے۔یہاں آنے والے زائرین کو نمک تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ مزار محکمہ اوقاف سے رجسٹرڈ نہیں ہے۔

سیدہ مریم بی بی کا مزار:یہ مزار کراچی کی ٹمبر مارکیٹ میں واقع ہے جو نشتر روڈ سے ملحق ہے۔ مزار ایک گھر کے احاطے میں واقع ہے اور گھر کے ہی افراد اس مزار کا انتظام سنبھالتے ہیں۔جس گلی میں یہ مزار ہے،اسے مزاروں والی گلی کہا جاتا ہےلیکن مائی لانجی کے مزار کے متولّی کے بیان کے مطابق یہ مائی لانجی کی بہن تھیں۔ یہ مزار بھی تقریباً 200سے 250سال پرانا ہے۔ مزار کی متولّی ایک خاتون ہیں جنہیں اہل علاقہ باجی کے نام سے پکارتے ہیں۔اس مزار پر زیادہ تر خواتین حاضری دیتی ہیں جن کا عقیدہ ہے کہ وہ جتنا وقت مزار پر گزاریں گی،اتنی دیر وہ پریشانیوں سے محفوظ رہیں گی۔

سیدہ بی بی اماں:یہ مزار کلری جونا مسجد اور حیدری فٹبال کلب کے قریب شاہ عبداللہ بھٹائی روڈ پر واقع ہے،مزار صرف خواتین کیلئے کھلا رہتا ہے، مرد حاضری نہیں دے سکتے۔مزار کی متولّی ایک خاتون ہیں جن کے مطابق سیدہ بی بی اماں کو، عقیدت کے طور پر سیدہ کہا جاتا ہے۔ مزار کے احاطے میں ایک کنواں ہے جسے کرامتی پانی تصوّر کیا جاتا ہے۔ مزار پر رکھے ہوئے نذرانے کے صندوق میں سالانہ دس تا بارہ ہزار روپے جمع ہو جاتے ہیں، اسی رقم سے مزار اور عرس کا انتظام کیا جاتا ہے۔ دوسرے مزاروں کے برعکس،اس مزار کے دو داخلی اور بیرونی دروازے ہیں۔بیرونی دروازہ ہر جمعرات،جمعہ اور عرس کے دنوں میں کھولا جاتا ہے۔اس مزار پر آنے والی خواتین کنوئیں کا پانی پیتی ہیں اور ساتھ بھی لے جاتی ہیں۔اکثر زائرین نذر و نیاز کیلئے کھانے،پینے کی اشیا بھی لاتے ہیں۔

تازہ ترین