اسلام آباد(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس آف پاکستان،مسٹر جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے سانحہ کوئٹہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال اچھی نہیں ہے، ہزارہ برادری کو احتجاج کرتے دیکھتے ہیں لیکن کوئی نہیں سنتا ہے ، معیشت کے حوالے سے خبریں سن کر بھی مایوسی ہوتی ہے،ا من عامہ کے حالات سب کے سامنے ہیں، معاشرے میں سب برا نہیں ہے انصاف کے شعبے میں بہتری آ رہی ہے، قتل اور منشیات کے سنگین مقدمات کی سماعتوں کے لئے قائم کی گئی ماڈل کورٹس نے 12 دنوںمیں 1618 مقدمات کے فیصلے جاری کیے ہیں، فوری انصاف کی فراہمی کے لئے نظام بدلا نہ ہی قانون اور وکلاء کو تبدیل کیا ہے۔ انہوںنے ان خیالات کا اظہار منگل کے روز سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی اور ایگزیکٹو کمیٹی کے 21اراکین کی جانب سے اپنے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوںنے کہاکہ جنوری میں پولیس اصلاحات کمیٹی قائم کی گئی تھی ،ہم نے پولیس کیخلاف شکایات کیلئے ایس پی رینک کا افسر مقرر کیا ہے جس کے پاس پولیس کیخلاف ہر قسم کی شکایات آتی ہیں اور یہ نظام بنانے کے بعد سے اب تک ملک بھر کے ایس پی حضرات 21 ہزار سے زائد عوامی شکایات پر احکامات جاری کر چکے ہیں ۔ ملک کے ہر ضلع میں قتل اور منشیات کے سنگین مقدمات کیلئے ماڈل کورٹس قائم کی ہیں اور ماڈل کورٹس نے اپنے قیام کے 12 دنوں میں 1618 مقدمات کے فیصلے کیے ہیں ، فوری انصاف کی فراہمی کے لئے نظام بدلا نہ ہی قانون اور وکلا کو تبدیل کیا گیا ہے ،انہوںنے کہا کہ ملک بھر کی عدلیہ نے گزشتہ تین ماہ میں دو لاکھ مقدمات نمٹائے ہیں ، جنوری میں سپریم کو رٹ میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد چالیس ہزار سے زائد تھی جبکہ آج یہ تعداد 38 ہزار رہ گئی ہے ۔انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ میں اب صرف 2019 میں دائر ہونے والی فوجداری اپیلوں کی ہی سماعت ہو رہی،باقی فوجداری مقدمات کی تمام زیرالتواء اپیلیں نمٹائی جا چکی ہیں۔