• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وکلاء کا عدالتی اصلاحات پر احتجاج درست نہیں، جسٹس شائق عثمانی

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہاہے کہ وکلاء کا عدالتی اصلاحات پر احتجاج کسی طور پر بھی درست نہیں کہا جاسکتا ہے،سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو اگر عثمان بزدار کو رکھنا ہے تو انہیں اختیارات بھی دیں،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں تو فی الحال ردول بدل نہیں ہورہا مگر کابینہ کے اجلاس میں وزراء ایک دوسرے کی کارکردگی پر سوالات اٹھارہے ہیں۔ ماہر قانون جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ چیف جسٹس نے پولیس سے متعلق شکایات براہ راست سیشن عدالتوں میں لانے کے بجائے پہلے معاملہ پولیس کی سطح پر حل کرنے کا اچھا قدم اٹھایا ہے، اس اقدام سے عدالتوں پر مقدمات کے بوجھ میں کمی آئے گی،وکلاء کا عدالتی اصلاحات پر اعتراض غلط ہے، قانون کے مطابق کوئی کیس شروع ہوجائے تو پھر اسے رکنا نہیں چاہئے، وکلاء سمجھتے ہیں کہ اگر کیس کو طویل کیا جائے تو ان کا زیادہ فائدہ ہے، ان کا مقصد کیس کا جلد فیصلہ کروانا نہیں ہوتا کہ لوگوں کو انصاف ملے،وہ اپنی ضرورت کیلئے کام کرتے ہیں اور پروفیشنل اخلاقیات کو بھول جاتے ہیں، وکلاء کا عدالتی اصلاحات پر احتجاج کسی طور پر بھی درست نہیں کہا جاسکتا ہے۔ شائق عثمانی کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کر کے ڈسٹرکٹ جج کو ہائیکورٹ جیسے اختیارات دیئے جاسکتے ہیں تاکہ وہ ہائیکورٹ میں جانے کے وہیں فیصلے کرسکیں، چیف جسٹس نے ماڈل کورٹس کا سسٹم شروع کر کے ایسی تبدیلیاں لائے کہ مقدمات تیزی سے آگے بڑھ سکیں تو یہ بہت خوش آئند ہے، سول کیسوں میں بھی ایسا ہی کرنا چاہئے کیونکہ سول کیسز تیس تیس سال تک چلتے ہیں مگر ان کا کوئی فیصلہ نہیں آتا۔سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ چار پانچ وزراء کو تبدیل کرنے کی بہت سنجیدہ کوشش کی گئی تھی ، وزیراعظم کچھ پارٹی میٹنگوں کے بعد شاید وزراء کو تبدیل کریں گے، بجٹ، آئی ایم ایف سے مذاکرات اور ایمنسٹی اسکیم کی وجہ سے اسد عمر کی تبدیلی میں تاخیر ہوسکتی ہے یا ممکن ہے انہیں تبدیل نہ کیا جائے۔
تازہ ترین