• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چقندر کا استعمال تیزی سے بڑھتے ہوئے بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ چقندر میں پائے جانے والے فائبرز، وٹامنز اور معدنیات ہائی بلڈ پریشر کے علاوہ دیگر امراض قلب کے خلاف بھی مزاحمت کرتے ہیں۔

نائیٹریٹ آکسائیڈ اور وٹامن بی سے بھرپور یہ سبزی خون کے شریانوں کو کشادہ کر کے بلڈپریشر کو کم کرتی ہے۔ چقندر بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔ چقندر میں موجود مختلف معدنیات خون میں موجود کولیسٹرول کی شرح کو کم رکھنے کے لیے فائدہ مند عنصر ہے۔

چقندر کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے جیسے جوس کی شکل میں، پکا کر یا اسے کچا بھی کھایا جاسکتا ہے لیکن ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ چقندر کے جوس کا استعمال زیادہ مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

بلڈ پریشر کو کم کرنے کے علاوہ چقندر کے جوس کے مزید فوائد مندرجہ زیل ہیں:

نظام انہضام میں معاون: چقندر غذائی فائبر کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ فائبر جسم میں نظام انہضام کو بہتر بنانےمیں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ چقندر میں موجود فائبرز قبض اور دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

دماغی صحت میں بہتری: چقندر میں موجود غذائیت دماغ کے خلیوں میں خون کی ترسیل بہتر کرتی ہے جس سے انسان کی دماغی صحت اچھی رہتی ہے۔ روزانہ چقندر کے استعمال سے انسان کی یادداشت اور فیصلہ کرنے کی صلاحیتوں کو تقویت ملتی ہے۔

ایتھلیٹک کارکردگی میں فائدہ مند: ماہرین غذائیت کے مطابق چقندر کے استعمال سے انسان کی ایتھلیٹک کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ چقند ر جسمانی خلیوں کو آکسیجن پہنچانے کا عمل تیز کرتی ہے۔ چقندر میں موجود فائبرز جسمانی خلیوں میں توانائی پیدا کرنے کا موثر ذریعہ ہیں۔

ہائی بلڈ پریشر کیا ہے؟

بلند فشار خون جسے انگریزی میں ہائی بلڈ پریشر کہا جاتا ہے، دل کے دورے اور اسٹروک کا ایک بڑا سبب ہے۔

انسانی دل کے دھڑکنے کے عمل سے جو خون پورے انسانی جسم میں گردش کرتا ہے وہ اسے مطلوبہ توانائی، غذائیت اور آکسیجن مہیا کر رہا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم اپنی روز مرہ زندگی کے امور خوش اسلوبی سے سرانجام دیتے ہیں۔

خون انسانی جسم میں گردش کے دوران شریانوں کی دیواروں پر دبائو ڈالتا ہے اور اس دبائو یا ٹکرانے کو بلڈ پریشر کہا جاتا ہے۔ دبائو یا ٹکرائو کی یہ شدت اگر بڑھ جائے تو یہ حالت بلند فشارِ خون یا ہائی بلڈ پریشر (High Blood Pressure) کہلاتی ہے۔

بلڈ پریشر کی اقسام

بلڈپریشرکی دو اقسام ہیں، انقباضی اور انبساطی۔ جب ہمارا دل سکڑتا ہے تو اس وقت بلڈ پریشر انقباضی فشار خون یا سسٹولک پریشر کہلاتا ہے۔ اور جب دل نارمل حالت میں آتا ہے تو اسے انبساطی یا ڈائسٹولک پریشر کہتے ہیں۔ اگر بلڈ پریشر کی ریڈنگ 140 / 80 ہو تو اس کا مطلب ہوگا کہ سسٹولک پریشر 140 اور ڈائسٹولک پریشر 80 ہے۔

بلڈ پریشر کی پیمائش

بلڈ پریشر یا خون کے دبائو کو ناپنے کے لئے اس کی پیمائش کی جاتی ہے اور اسے ملی میٹر ز آف مرکری (mm Hg)کے ذریعے ناپا جاتا ہے اور دو عدد میں لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔ یعنی جب بلڈ پریشر کی پیمائش ہوتی ہے تو اسے 120/80(mm Hg) لکھا جاتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کی علامات

ہائی بلڈپریشر کی کوئی مخصوص ظاہری علامات نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے اسے خاموش قاتل (Silent Killer) بھی کہا جاتا ہے۔ بعض افراد میں طویل عرصے تک بلند فشار خون میں مبتلا رہنے کے باوجود کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی مگر کچھ افراد میں سردرد، آنکھوں میں دھندلاہٹ، چکر آنا، قے محسوس ہونا، سانس کی آمدورفت میں تکلیف اور تھکن محسوس ہوتی ہے۔ یہ تمام علامات ہائی بلڈپریشر کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

تازہ ترین