اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے بیوی کے قتل میں نامزدملزم کو12 سال بعد عدم شواہد پر بری کردیا، چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ گواہی لینے کااصول تواللہ تعالی کابھی ہے، اللہ تعالی سب جاننے کے باوجودروزقیامت گواہیاں طلب کریں گے، آنکھ، منہ، ہاتھ سب گواہی دیں گے۔ملزم اصلی گواہی نقلی، سب مقدمات میں ایک خرابی ہے، ہر کیس میں سپریم کورٹ کوہی کہنا پڑتا ہے گواہی قابل قبول نہیں، کوشش کر رہے ہیں کہ نظام درست ہوسکے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے قتل کے ملزم شاہد حمیدکی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ وقوعہ کا ایک گواہ غضنفر پٹواری 20سال سے لاہورمیں تعینات ہے، پٹواری کے پاس تو سارے علاقے کا ریکارڈ ہوتا ہے، پٹواری لیول کا آفیسر بے ایمان گواہ نکل آئے تو نظام کا کیا ہوگا۔ عدالت نے استفسار کیا لاہورمیں تعینات بندہ شیخوپورہ میں وقوعے کاگواہ کیسے بن سکتا ہے، پراسکیوشن شک سے بالاتر شواہد پیش نہیں کرسکی۔ چیف جسٹس نے ملزم شاہدحمید کو عدم شواہد کی بنیاد پر بری کرتے ہوئے کہا ملزم توبر ی ہوااب پٹواری صاحب کاکیاکریں، جس پر وکیل کا کہنا تھا عدالت پٹواری غضنفر کو معافی دیدے۔