• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پلوامہ حملے کے نتیجے میں پاک بھارت کشیدگی، پاک فضائیہ کے ہاتھوں دو بھارتی جنگی طیارے گرائے جانے اور بھارتی پائلٹ کی گرفتاری نے جہاں قوم کے ہر فرد کا سر فخر سے بلند کردیا تھا، وہاں عوام میں وطن سے محبت اور پاک فوج سے عقیدت کا ایک نیا جذبہ پیدا ہوا، جس سے میک اے وش فائونڈیشن پاکستان کے لاعلاج بچے بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ مذکورہ واقعہ کے بعد میک اے وش پاکستان کو کینسر کے موذی مرض میں مبتلا 14سالہ جویریا عالم اور 15سالہ روبا رفیق کی پاک فوج کا سپاہی بننے اور واہگہ بارڈر کی پریڈ میں شرکت کرنے کی منفرد خواہش موصول ہوئی۔ میک اے وش کے رضاکاروں نے جب کراچی کے کینسر اسپتال میں زیرِ علاج جویریا عالم اور لاہور میں زیر علاج روبا رفیق سے ملاقات کی تو بچیوں نے اپنے دل میں چھپی اِس منفرد خواہش کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ اُن کی بچپن سے یہ دلی خواہش تھی کہ وہ بڑی ہوکر پاک فوج کی سپاہی بنیں مگر اُن کی بیماری اِس راہ میں رکاوٹ اور خواہش حسرت بن گئی لیکن پاک فوج کی جانب سے بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے بعد اُن کی پاک فوج کا حصہ بننے کی خواہش میں جنون کی حد تک شدت آگئی ہے۔ میک اے وش فائونڈیشن پاکستان نے اِس سلسلے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رابطہ کر کے اُنہیں بچیوں کی منفرد خواہشات سے آگاہ کیا۔ بالآخر بچیوں کا جذبہ رنگ لے آیا اور ادارے کو جی ایچ کیو سے مطلع کیا گیا کہ ’’آرمی چیف نے بچیوں کو ایک دن کیلئے اعزازی طور پر پاک فوج کا کیپٹن بنانے کے احکامات جاری کردیئے ہیں اور بہت جلد اِس سلسلے میں تقریب کا انعقاد کیا جائے گا‘‘۔

پروگرام کے مطابق دونوں بچیوں کو پاک فوج کی جانب سے فوجی یونیفارم جس پر کیپٹن کے بیجز نصب تھے، فراہم کی گئی اور بعد ازاں اُنہیں لاہور لے جایا گیا، جہاں اُنہیں فوج کے مہمان کی حیثیت سے فیملی سمیت ٹھہرایا گیا۔ دوسرے دن علی الصبح فوجی یونیفارم میں ملبوس اِن بچیوں کو فوجی جیپوں میں یادگارِ شہدا اور آرمی میوزیم لے جایا گیا، جس کے بعد آزاد کشمیر رجمنٹ اے کے 27نے بچیوں کیلئے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا اور اُنہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ بعد ازاں بچیوں نے میرے ہمراہ کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان سے ملاقات کی۔ اِس موقع پر میں نے کور کمانڈر لاہور کو میک اے وش پاکستان کے بارے میں بریفنگ دی اور بتایا کہ جویریا اور روبا چاہتیں تو ادارے سے کسی چیز کی خواہش کر سکتی تھیں مگر فوج کا حصہ بننے کی اُن کی یہ خواہش ظاہر کرتی ہے کہ وہ فوجی جذبے سے سرشار ہیں اور فوج کے جوان، اُن کے ہیرو ہیں۔ دورانِ ملاقات جنرل ماجد احسان نے بچیوں سے اُن کی صحت اور منفرد خواہشات کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ اُن کا بچپن سے یہ خواب تھا کہ وہ پاک فوج کے شانہ بشانہ وطن کا دفاع کریں۔ کور کمانڈر لاہور بچیوں کی باتوں سے بہت متاثر ہوئے۔ اِس موقع پر جنرل ماجد احسان نے میک اے وش پاکستان کے فلاحی کاموں کو سراہتے ہوئے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

بچیوں کو اُن کی خواہش کے مطابق واہگہ بارڈر لے جاتے وقت صورتحال اُس وقت بڑی پریشان کن ہو گئی جب فوجی حکام کی جانب سے ہمیں یہ مطلع کیا گیا کہ شاید اِن بچیوں کو کیپٹن کی فوجی یونیفارم کے بجائے سویلین ڈریس میں لے جانا پڑے تاہم بچیوں کے چہرے پر پھیلی مایوسی دیکھ کر اُس مسئلے کا حل نکالا گیا اور اُنہیں فوجی یونیفارم میں ہی واہگہ بارڈر لے جانے کا فیصلہ ہوا۔ واضح رہےکہ واہگہ بارڈر پر ایک طرف پاکستان رینجرز جبکہ دوسری طرف بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس (BFS)تعینات ہے اور دونوں ممالک کے درمیان ایک باہمی معاہدے کے تحت فوج کو یہاں آنے کی اجازت نہیں اور صرف جنگ کی صورت میں ہی فوجی یہاں آسکتے ہیں۔ چونکہ جویریا اور روبا فوجی یونیفارم میں ملبوس تھیں، اِس لئے معاہدے کی خلاف ورزی ہو سکتی تھی اور بھارت اِس پر اعتراض کر سکتا تھا۔ بہرحال فوجی یونیفارم میں ملبوس بچیاں جب واہگہ بارڈر پہنچیں تو پاکستان رینجرز کے کرنل عثمان اور میجر سعد نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ہمارا استقبال کیا۔ واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب اور پریڈ دیکھنے کیلئے ننھی فوجی افسران کیلئے خصوصی نشستوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ قومی پرچم لئے اِن بچیوں نے پریڈ کے دوران پاکستان زندہ باد اور پاک فوج پائندہ باد کے پرجوش نعرے لگائے اور پریڈ میں حصہ لینے والے پاکستان رینجرز کے کڑیل جوانوں کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔ اِس موقع پر معروف اداکارہ ریما خان جو میک اے وش پاکستان کے بورڈ کا حصہ ہیں، بھی ہمارے ہمراہ تھیں۔

فوجی پریڈ اور پرچم اتارنے کی تقریب کے بعد جب میں اِن ننھی فوجیوں کا ہاتھ تھامے وہاں سے رخصت ہوا تو اُن کے چہروں کی دمک اور ہاتھ کی گرمی میرے اِس یقین میں اضافہ کررہی تھی کہ قوم میں جب تک جویریا اور روبا جیسے بچے موجود ہیں، دشمن ہماری طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔ میں اِن بچیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ ایسے میں جب افغان، عراق اور شام جنگ کے باعث امریکی ویورپی بچے فوج کا حصہ بننے سے انکار کررہے ہیں، یہ پاکستانی بچے جن سے موت بہت قریب ہے، اُن کی آخری خواہش وطن پر جان قربان کرنا ہے۔ آج یہ کالم تحریر کرتے ہوئے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور کور کمانڈر لاہور ماجد احسان کا میک اے وش پاکستان کی طرف سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جنہوں نے لاعلاج بچیوں کی زندگی کے آخری ایام میں اُن کے چہرے پر خوشیاں بکھیریں۔ میں آئی ایس پی آر کے کرنل مظہر الحسن اور کور 4کے کرنل خرم شہزاد کا بھی مشکور ہوں، جنہوں نے اپنی تمام ترمصروفیات کے باوجود اِن بچیوں کی خواہشات کی تکمیل کیلئے میک اے وش پاکستان سے مکمل تعاون کیا۔

تازہ ترین