کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگوکرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کومحتاط بات کرنی چاہیے، بات کا بتنگڑ بنایا جارہا ہے،ایسی قوتیں ہیں جونہیں چاہتیں کہ پاک ایران تعلقات مستحکم رہیں،کچھ قوتیں پاکستان میں خلل پیدا کرنا چاہتی ہیں،پاکستان میں 14شہادتیں ہوئی،دہشتگرد ایران کی سرحد سے آئے، وزیر اعظم نےکہاکہ پاکستان کی سرزمین کسی کودہشتگردی کیلیے استعمال ہونےنہیں دینگے۔ن لیگ کے رہنما خرم دستگیر خان نے کہا کہ ایک طرف وزیراعظم کے لطیفے ہیں لیکن سنجیدہ باتیں بھی کم نہیں ہیں، وزیراعظم عمران خان کا ایران میں بیان چوتھا ایسا بیان ہے جس نے پاکستان کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے۔شاہزیب خانزادہ کے سوال کہ وزیراعظم کے جانے سے پہلے آپ نے ایک پریس کانفرنس کی، ایران کو ایک خط بھیجا گیا کہ پاکستان میں جو کارروائی ہوئی وہ ایران میں موجود دہشتگرد کیمپس کی طرف سے ہوئی، وزیراعظم وہاں گئے اس بات کا نہ ایران کے صدر نے ذکر کیا نہ پاکستان نے کیا بلکہ پاکستان کے وزیراعظم نے ایران میں جو دہشتگردی ہوتی ہے پاکستان سے اس کا ذکر کردیا، اپوزیشن کی طرف سے شدید تنقید ہورہی ہے، ان پر مودی کا یار اور غداری کے فتوے تو نہیں آرہے مگر نیشنل سیکیورٹی کے حوالے سے تنقید ہورہی ہے؟ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بات کا بتنگڑ بنایا جارہا ہے، وزیراعظم نےکہا کہ ہم پاکستان کی سرزمین کو کسی کو دہشتگردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اس میں کون سی غلط بات ہے، انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی چیفس آپس میں بیٹھے ہیں اور بیٹھ کر ایسے اقدامات لیں گے جس سے اعتماد میں اضافہ ہو یہ کون سی غلط بات تھی، اس میں کوئی غلط بات نہیں تھی، اب آپ نے جو بیان کا حوالہ دیا، جو بیان میرا تھا وہ یہ تھا کہ جب کوسٹل ہائی وے کا واقعہ ہوتا ہے ہم فوری طور پر کسی پر انگلی نہیں اٹھاتے جب تک ہمارے پاس شواہد نہیں آتے، جب ہم نے تحقیق کی اور ہمیں پتہ چلا کہ وہ جو 14شہادتیں ہمارے ہاں ہوئیں وہ ایران کی طرف سے بارڈر ریجن سے لوگ آئے، کارروائی کی اور اندیشہ ہے کہ واپس لوٹ گئے، ہم نے نشاندہی کی کہ ہمیں معلوم ہے کہ کچھ کیمپس ہیں، کچھ ٹریننگ سینٹرز ہیں، اور کچھ ایسی قوتیں ہیں جو بلوچستان میں شورش چاہتی ہیں، insurgency چاہتی ہیں ، جو پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتی ہیں، وہ اس قسم کی دہشتگرد تنظیمیں جیسی بی آر اے ہے ان کی پشت پناہی کرتی ہیں ان کو اسلحہ دیتی ہیں ان کو وسائل دیتی ہیں اور پاکستان میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہیں، ہمیں مل کر ان کی بیخ کنی کرنی ہے، جس طرح پچھلے دنوں ایران میں ایک واقعہ ہوا ، وہاں کے کچھ یرغمال بنائے گئے ان کو پاکستان منتقل کیا گیا اور انہوں نے جب ہم سے مدد مانگی ہم نے مدد کی، ان لوگوں کو بازیاب کرایا اور بحفاظت ایران منتقل کیا، یہ ایسے عناصر ہیں جو غلط فہمیوں کو جنم دیتے ہیں اور کچھ قوتیں ایسی ہیں جو نہیں چاہتیں کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات مستحکم رہیں اور ہمارا یہ بارڈر جو ہے یہ بارڈر آف پیس رہے، اس وقت جو پاکستان کے دوست ہیں وہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ ایک نیا محاذ کھلے، ایسٹ میں کشمیر کی صورتحال آپ کے سامنے ہے، ویسٹ میں بارڈر پر افغانستان کے ساتھ ہم کوشش کررہے ہیں کہ امن و استحکام آجائے، ایران کے ساتھ بارڈر کا پرامن ہونا، مستحکم ہونا پاکستان کے مفاد میں ہے، جو بھی ہو اس کو ہوا دیں گے، اپوزیشن کو ذرا محتاط بات کرنی چاہئے، میں کہوں گا جو بھی، میں کسی پر الزام نہیں لگارہا ہوں لیکن کہہ رہا ہوں کہ جو بھی اس کو ہوا دیں گے پاکستان کے ساتھ دوستی نہیں کریں گے۔ شاہزیب خانزادہ: وزیر اعظم نے کوئی غلط بات نہیں کی لیکن جب یہی بات خواجہ آصف نے، نواز شریف نے یا پیپلز پارٹی میں سے کسی نے کی کہ ہمیں اپنا ہاؤس ان آرڈر کرنا ہے تو عمران خان نے ان کیخلاف بات کی، ان کی وفاداری پر سوال اٹھادیا، جب یہی بات عمران خان کررہے ہیں کہ ہمیں اپنا ہاؤس ان آرڈر کرنا ہے اور ایران میں بیٹھ کر کہہ رہے ہیں کہ آپ کے ہاں جو دہشتگردی ہوتی ہے وہ پاکستان سے ہوتی ہے اس پر اپوزیشن اگر تنقید کررہی ہے تب بھی آپ کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن پاکستان کے ساتھ اچھا نہیں کررہی اگر یہ کررہی ہے، مطلب آپ ہر طریقے سے اپنے حساب سے ہی کھیلتے ہیں، جب وہ بات کریں تب بھی وہ غلط، آپ وہی بات کریں جو وہ کررہے تھے اور آپ پر تنقید کریں تب بھی وہ غلط، اپنے حساب سے گیم کھیلنا ہے؟ شاہ محمود قریشی: میں نے تو کبھی نہیں کہا، خواجہ آصف پر بھی میں نے کبھی کوئی ایسا جملہ نہیں کہا، نواز شریف پر بھی ایسا نہیں کہا۔ شاہزیب خانزادہ: ذاتی طور پر آپ کی بات نہیں ہورہی ہے، آپ کی لیڈرشپ کے حوالے سے بات ہورہی ہے؟ شاہ محمود قریشی: میں سمجھتا ہوں کہ اس کو غلط رنگ دیا جارہا ہے، اس کو اس طرح رنگ نہیں دینا چاہئے۔ شاہزیب خانزادہ: یعنی آپ سمجھتے ہیں کہ خواجہ آصف نے بطور وزیرخارجہ ہاؤس ان آرڈر کرنے کی جو بات کی تھی درست کی تھی؟ شاہ محمود قریشی: ہمیشہ ہمیں خوب سے خوب تر کی تلاش کرنی چاہئے، اگر ہمارے ہاں کوئی بہتری ہے اور بہتری کے امکانات ہیں تو اس سے ہمیں اجتناب نہیں کرنا چاہئے ۔