چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں محکمہ جنگلات کی 13 سو ایکڑزمین کی تحقیقات کے معاملے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ کا کہنا ہے کہ آپ سے زیادہ تو پولیس کا ہیڈ کانسٹبل اچھی تحقیقات کرلیتا،جس طرح کی تحقیقات کی ہے یہ آپ کی نوکری تیل کرنے کے لیے کافی ہے،آپ کو نیب کا تفتیشی افسر بننے کا حق نہیں۔
عدالت نے تحقیقات نیب کے سینئر افسر کے سپرد کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ جنگلات کی 13 سو ایکڑزمین کے معاملے پر نیب ملزم غلام مصطفیٰ سمیت دیگر کے خلاف 15 مئی کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
محکمہ جنگلات کی تیرہ سو ایکڑ زمین سے متعلق نیب تحقیقات سے متعلق سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔
دوران سماعت نیب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ جس زمین کے معاملے پر نیب تحقیقات کررہا ہے اس جگہ کا دورہ کیا؟ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب امیتاز رخ کا کہنا تھا کہ جنگلات کی زمین کا دورہ کیا تھا اور اسکرپٹ بھی ساتھ تھا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ زمین پر کتنے درخت لگائے گئے ہیں، محکمہ جنگلات کا رجسٹر کہاں ہے؟میمو پیش کریں جس پر تحقیقات کا ریکارڈ درج ہو، جس طرح تحقیقات کررہے ہیں آپ کو نیب کا تفتیشی افسر بننے کا بھی حق ہی نہیں ہے،آپ سے زیادہ تو پولیس کا ہیڈ کانسٹبل اچھی تحقیقات کرلیتا ۔
عدالت نے محکمہ جنگلات پر درخت لگانے کے معاملے پر تحقیقات نیب کے سینئر افسر کے سپرد کرنے کا حکم دیتے ہوئے نیب ملزم غلام مصطفیٰ سمیت دیگر کے خلاف 15 مئی کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔