• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم اپنے مضامین میں کئی بار دنیا کی امیر ترین سیلیبرٹیز اور ان کی دولت کے اعداو شمارکا ذکر کرچکے ہیں۔ یہ امیرترین سیلیبرٹیز مختلف مشاغل بھی رکھتی ہیں،مثلاً ان میں سے کئی نے اپنی بے شمار دولت کی نمائش کا نت نیا طریقہ اپنایا ہواہے جبکہ کئی آمدنی بڑھانے کے مواقع تلاش کرنے میں لگے رہتےہیں۔ تاہم، کچھ امیر ترین سیلیبرٹیز ایسی بھی ہیں ، جو بے انتہا مصروفیات ہونے کے باوجود سماجی فلاح وبہبود کے لیے اپنا وقت اور سرمایہ نکالنا ضروری سمجھتی ہیں اور ان کی وجہ سے کئی لوگو ں کی زندگی سنور جاتی ہے۔ آج ہم آپ سے کچھ ایسی ہی سیلیبرٹیز کا تذکرہ کرنے جارہے ہیں، جنھوں نے نہ صرف بے تحاشادولت کمائی بلکہ اسے سماجی فلاح وبہبود کے لیے وقف بھی کیا۔

اوپرا ونفرے

ٹاک شوز کی ملکہ کہلائی جانے والی اوپرا ونفرے کی بیش بہا سماجی خدمات کو مختصر لفظوں میںبیان کرنا تھوڑا مشکل ہے۔ ارب پتی اوپرا نہ صرف ہالی ووڈ انڈسٹری کا ایک بڑا نام ہیں بلکہ دکھی انسانیت کے لیے ہمدرد ی رکھنے والی ایک بہترین شخصیت بھی ہیں۔ اوپرا ہر سال اپنی دولت میں سے لاکھوں ڈالرز مختلف تنظیموں اور چیریٹی کےلیے وقف کرتی ہیں۔مثلاً

٭1998ء میںاوپرا نے اینجل نیٹ ورک قائم کیا، جس کے ذریعےانھوں نے اپنے مداحوں سے عطیات دینے کی درخواست کی۔ اس طرح جمع ہونے والی رقم سے 2000ء میں 15ہزار رضاکاروں کے ذریعے 150مستحق افراد کو گھر تعمیر کرکے دیے گئے اور مکینوں کے لیے 25ہزار ڈالر فی گھر وظیفہ بھی مقرر کیا گیا۔

٭ 2005ء میںاوپرا نے نیو آرلینز، میسیسیپی اور لوئیزیانا میں سمندری طوفان ’’کترینا‘‘ سے ہونے والی تباہیوں اور نقصانات سے نمٹنے کے لیے 10ملین ڈالرز کا عطیہ دیا۔

٭2007ء میں اوپرا نے50.2ملین ڈا لرز تعلیم، صحت عامہ،خواتین کی وکالت اور دنیا بھر میں تنہا زندگی گزارنے والے بچوں کے لیے وقف کیے۔

ایک رپورٹ کے مطابق اوپرا اب تک3 ارب امریکی ڈالرز سے زائد رقوم سماجی و فلاحی بہبود کے کاموں، جن میں تعلیم بشمول چارٹر اسکول، افریقی اورامریکی طلبہ کی بہبود اور جنوبی افریقہ میں قائم اوپرا ونفرے لیڈرشپ اکیڈمی اور دیگر منصوبوں پر خرچ کر چکی ہیں۔

جے کے رولنگ

رواں برس بھی ہیری پورٹر کی مصنفہ ’جے کے رولنگ‘ ارب پتی سیلیبرٹیز کی فہرست میں جگہ نہ بناسکیں، شاید اس کی وجہ ان کی جانب سے کھلے دل سے عطیات دینا ہے۔ واضح رہے کہ اپنی مشہور کتاب ہیری پورٹر کی بڑے پیمانے پر کامیابی کے بعد جے کے رولنگ نے 2004ء میں دنیا کی پہلی ارب پتی مصنفہ ہونے کااعزاز حاصل کیا لیکن اس کے بعد برطانوی حکومت کو ٹیکسوں کی ادائیگی اور 160ملین ڈالرز عطیہ کرنے کے بعدان سے یہ اعزاز چھن گیا۔ رولنگ کے مطابق،’’یہ گھاٹے کا سودا نہیں ہے کیونکہ مجھ سمیت ہرامیر ترین انسان کی یہ اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی دولت کا کچھ حصہ ضرورت مندوں کے لیےضرور وقف کرے‘‘۔

بیونسے

امریکی اداکارہ بیونسےمستقل طور پر اپنا پلیٹ فارم خواتین کے حقوق اور چیریٹی مقاصد کے لیے استعمال کرتی نظر آتی ہیں۔ دنیا کی نگاہیں بیونسے اور ان کی پرفرمارمنس پر ہوتی ہیں لیکن خود بیونسے کے مطابق ان کا پلیٹ فارم چیریٹی اور فیمنزم جیسے مقاصدکے لیے ہوتا ہے۔ انھوں نے 2017ء میں ایک فاؤنڈیشن بنائی، جس کے تحت وہ اور کیلے رولینڈ لاکھوں ڈالرزعطیہ کرچکی ہیں۔ یہ عطیات دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے بچوں کی خوشیوں اور ان میں کھلونوں کی تقسیم کے لیے بطور امداد دیے جاتے ہیں۔ بیونسے کی شخصیت کو دیکھتے ہوئے ان میں سماجی فلاح وبہبو د کا جذبہ ہونا قابل فخر ہے۔

ریہانا

پاپ اسٹار گلوکارہ ریہانا اقوام متحدہ کی سفیرکے طور پر دنیا بھر میں بچوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں۔ گلوکارہ کی جانب سے کلارالیونل فاؤنڈیشن گلوبل اسکالرشپ پروگرام شروع کیا گیا ہے، جوچھوٹے جَزائر غَربُ الہِند (Caribbean Countries)سے آنے والے طالب علموں کو امریکا میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ریہانا کے فلاحی کاموں کے سبب 2017ء میں ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے انھیںانسانی حقوق کے ایوارڈسے نوازا گیا۔ وہ بین الاقوامی سطح پر تعلیم کے مختلف منصوبوں میں بھی پیش پیش رہتی ہیں۔ ان کی کاوشوں سے آج دنیا بھر میں لاکھوں طالب علموں کے لیے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنا آسان ہوگئی ہے۔

جارج اور امل کلونی

40سالہ لبنانی نژاد برطانوی وکیل امل کلونی انسانی حقوق کے حوالے سے اہم ترین شخصیت جانی جاتی ہیں۔ انھوں نے اپنا کیریئر نہ صرف انسانی حقوق، مہاجرین اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے وقف کیا ہے بلکہ 2013ء میں اپنے شوہر، ہالی ووڈ کے مشہور اداکار و ہدایتکار جارج کلونی کے ساتھ مل کر انصاف کے حصول کے لیے ایک فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ یہ ایک ایسی فاؤنڈیشن ہے جہاںان لوگوں کی مدد کی جاتی ہےجو عدالتوں میں ظالم حکمرانوں اور امراء کی دولت کے سبب ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتتے ہیں یا حق پر ہونے کے باوجود ناحق سزاؤں کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ حال ہی میں اس جوڑے نے دہشت پھیلانے کیلئے بندوق کے استعمال کو روکنے کیلئے سرگرم مہم"March For Our Lives"کے لیے 5لاکھ امریکی ڈالرز کا عطیہ دیا ہے۔

تازہ ترین