امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے جریدے اسٹروک میں شائع ہونے والی تازہ تحقیق کے مطابق روزانہ ایک یا زیادہ ڈائٹ سافٹ ڈرنک پینے والے افراد میں فالج اور الزائمر کا خطرہ ان افراد کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہوتا ہے جو یہ مشروبات شاذ و نادر ہی یا بالکل نہیں پیتے۔
مطالعے میں 45 سال سے زائد عمر کے 2 ہزار 800 سے زائد بالغ افراد کو 10 سال تک مانیٹر کیا گیا، تحقیق سے معلوم ہوا کہ روزانہ کم از کم ایک ڈائٹ سافٹ ڈرنک پینے والوں میں فالج کے اٹیک کا خطرہ 2.96 گنا زیادہ تھا جبکہ الزائمر ڈیمنشیا کا خطرہ 2.89 گنا زیادہ تھا۔
تحقیق کے مرکزی مصنف ڈاکٹر میتھیو پیس کے مطابق یہ نتائج حیران کن تھے کہ ڈائٹ ڈرنک استعمال کرنے والے افراد میں دماغی بیماریوں کا خطرہ اتنا بڑھ سکتا ہے۔
ڈائٹ سافٹ ڈرنکس صرف دماغی صحت ہی نہیں، بلکہ مجموعی صحت پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہیں جیسے کہ موٹاپا، دل کی بیماری، ٹائپ 2 ذیابیطس، دانتوں اور ہڈیوں کا نقصان ہونا۔
مصنوعی مٹھاس کو پہلے محفوظ متبادل سمجھا جاتا تھا، مگر اب نئی تحقیقات انہیں گردوں، خون کی شریانوں اور دماغی افعال کے لیے ممکنہ طور پر خطرناک قرار دے رہی ہیں۔
ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ پانی، قدرتی جوس یا ہربل ڈرنکس کو ترجیح دی جائے، زیرو کیلوریز کا مطلب زیرو خطرہ نہیں ہوتا، صحت مند طرز زندگی اپنائیں، اچھی خوراک، جسمانی سرگرمی، تمباکو نوشی سے پرہیز کریں۔