• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودود احمد ماجد ،جھڈو

جھڈو کے قریب 13 سالہ یتیم لڑکی زاہدہ دلوانی کی 70 سال کے شخص اللہ ورایو دلوانی کے ساتھ جبری شادی کردی گئی۔ کم عمربچی کی شادی کی خبر جھڈو کے صحافیوں کے پاس زاہدہ کی پھوپھی نور بھری زوجہ محمد جام ، طالب حسین، علی محمد اور دیگر نے پہنچائی اور اس معاملہ میں انسانی حقوق اور قانون نافذ کرنے کے اداروں سے مدد کی اپیل کی ۔ نور بھری نے انکشاف کیا کہ پنگریو پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع گوٹھ جان محمد دلوانی کا رہائشی میرن دلوانی سات ماہ قبل وفات پاگیا تھا۔ میرن دلوانی مسمات نور بھری کا بھائی تھا۔ میرن کی وفات کے بعد تیرہ سالہ بچی زاہدہ کے سوتیلے بھائی حاصل، علی حسن، پتاشو دلوانی اور دیگر نے مبینہ طور پر لڑکی زاہدہ کی بوڑھے شخص کے ساتھ زبردستی شادی کروا دی ۔ اور اس جبری نکاح کے لئے بچی پر تشدد کرنے کے ساتھ ساتھ میرن دلوانی کی بیوہ، بچی کی والدہ مسمات گلاں کو بھی حبس بیجا میں رکھا گیا ہے ۔ نور بھری نے مزید بتایا کہ جبری نکاح کو خفیہ رکھنے کے لئے قانونی تحریری نکاح نامہ بھی نہیں بنوایاگیا اور مولوی رحم علی چانڈیو نے چند ہزار کے لالچ میں مبینہ طور پر صرف دعا کروائی اور زاہدہ دلوانی کو 70 سالہ بوڑھے کے ساتھ وداع کردیا گیا۔

زاہدہ کی پھوپھی جھڈو کے گاوں کوٹ میر جان محمد کی رہائشی ہے اس نے یتیم لڑکی زاہدہ کے سوتیلے بھائی اور اس کے ساتھیوں پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے زاہدہ کو 5 لاکھ روپے میں فروخت کیا ہے۔ نور بھری نے مزید بتایا کہ 70 سالہ اللہ رکھیو دلوانی تعلقہ جھڈو کے گاوں فقیر شیر محمد دلوانی کا باشندہ ہے ، جس نے جبری نکاح کی آڑ لے کر زاہدہ کو کہیں غائب کردیا ہے ۔ طالب دلوانی اور علی محمد نے بتایا کہ گوٹھ شیر محمد بلالانی میں انہوں نے زاہدہ سے ملاقات کی جس میں بچی نے روتے ہوئے خود پربیتے ظالمانہ سلوک کا حال سنایا۔ طالب دلوانی اور علی محمد نے بتایا کہ انہوں نے زاہدہ کو اپنے ساتھ لانے کی کوشش کی تو اللہ رکھیو اور اس کے ساتھیوں نے لڑائی جھگڑا کر کے گھر سے نکال دیا ۔ کمسن یتیم بچی کی جبری شادی کے مبینہ واقعہ پر ایس ایس پی میرپورخاص عابد بلوچ نے نوکوٹ پولیس کو معاملہ کی چھان بین کا حکم دیا ہے تاہم نوکوٹ پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ تاحال کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور پولیس اسٹیشن پر کوئی کیس بھی درج نہیں ہوا ہے۔ دوسری طرف پنگریو پولیس اسٹیشن جس کی حدود میں نکاح کروانے کا مبینہ معاملہ پیش آیا ہے، وہاں بھی اس معاملے پر تاحال کوئی قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے اور نہ ہی کسی فریق نے پولیس کے ساتھ کوئی رابطہ کیا ہے۔ دریں اثناء 70 سالہ دولہا اللہ رکھیو بھی منظر عام سے غائب ہے اور اس کا کوئی موقف بھی سامنے نہیں آیا ہے۔ عورت تحفظ موومنٹ کی چیف آرگنائزر صنم چانڈیو اور عورت سجاگ تنظیم کی مرکزی صدر خانزادی کپری نے کمسن زاہدہ کی جبری شادی کو چائلڈ میریج ایکٹ کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے پولیس اور سندھ حکومت سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بچیوں کی کم عمری میں زبردستی شادیاں کروانا معمول بنا ہوا ہے افسوس ناک امر یہ ہے کہ قانون کی موجودگی کے باوجود اس رسم کی روک تھام نہیں کی جاتی۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین