• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیمبرج میں یورپ کی پہلی ماحول دوست مسجد کی تعمیر مکمل، نمازیوں کیلئے کھل گئی، بیک وقت 1000 افراد نماز پڑھ سکیں گے

کیمبرج(جنگ نیوز)برطانیہ کے تاریخی شہر کیمبرج میں ایک اور تاریخ رقم ہوئی ہے۔برطانیہ اور یورپ کی پہلی ’ایکو فرینڈلی‘ یا ماحول دوست مسجدکی تعمیر مکمل ہونے کے بعداب عام نمازیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔23 ملین پاؤنڈکی لاگت سے بنائی جانے والی کیمبرج سینٹرل مسجد تقریباً بارہ برس زیرِ تعمیر رہی۔ 


اس مسجد کے آرکیٹکٹ کہتے ہیں کہ یہ 21 ویں صدی کے برطانیہ میں 'اسلام کا ثقافتی پل ثابت ہو گی۔مسجد کی ٹرسٹ کے ترجمان ڈاکٹر عبدالحکیم کا کہنا ہے کہ کیمبرج میں 6ہزار مسلمان رہائش پزیر ہیں جو چھوٹی چھوٹی مساجد یا گنجائش سے زیادہ بھرے ہوئے اسلامک سینٹروں میں نماز ادا کرتے تھے، اس لیے کیمبرج میں ایک مکمل مسجد کی اشد ضرورت تھی۔اس مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے یہاں کے مسلمانوں کو ایک لمبا انتظار کرنا پڑا شہر کے بیچوں بیچ مسجد کی تعمیر کی مخالفت بھی ہوئی اتنے بڑے پروجیکٹ کی تعمیر کے لیے فنڈ ز بھی ایک بڑا مسئلہ تھا یہاں رہنے والوں کو یہ بھی تشویش تھی کہ یہاں بڑی اونچی عمارت تعمیر کی جائے گی، لیکن جب انھیں بتایا گیا کہ ایسا کچھ نہیں تومخالفت میں کافی کمی آگئی۔ کیمبرج سٹی کونسل کے مطابق اس کو مسجد کے منصوبے کی مخالفت میں 50خط جبکہ اس کی حمایت میں 200خط موصول ہوئے۔کیمبرج کے رہائشی مجید شیخ کہتے ہیں کہ 'ایک مسئلہ مسجد کے ٹرسٹیز نے بھی اٹھایا تھا جب انھوں نے کہا کہ مسجد کا ڈیزائن ٹھیک نہیں اور یہ بالکل مسجد جیسا نہیں لگتا۔ لیکن ٹرسٹ کے چیئرمین اپنے عزم پر اڑے رہے اور ڈیزائن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔اس مسجد کو یورپ کی سب سے خوبصورت مساجد میں سے ایک کہا جا رہا ہے اور یہ کیمبرج جیسے تاریخی شہر کے شایانِ شان ہے۔ ماضی کے عظیم گلوکار کیٹ سٹیونز جو بعد میں اسلام قبول کر کے یوسف اسلام کہلائے اور کیمبرج یونیورسٹی میں اسلامک سٹڈیز کے لیکچرار اور معروف سکالر ٹم ونٹرکا اس مسجد کی تعمیر میں اہم کردار ہے۔ یوسف اسلام نے مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا، اس سلسلے میں وہ ترکی بھی گئے اور ترکی کے صدررجب طیب ایردوان سے ملےجس کے بعد ترکی نے مسجد کی تعمیر میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ڈاکٹر ونٹر نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ مسجد سب کے لیے ہو گی اور اس کا تعلق کسی فرقے یا ذات سے نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام قدرتی ماحول کی تحریم اور چیزوں کے ضیاع اور اسراف سے منع کرتا ہے اور مسجد کی تعمیر میں ان باتوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔مثلاً اس مسجد کے باہر ایک خوبصورت باغ بنایا گیا ہے جس میں کوئی بھی وقت گزار سکتا ہے۔ اس باغ کو مسجد میں وضو کے لیے استعمال ہونے والے پانی سے سیراب کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بارش کے پانی کے بھی دوبارہ استعمال کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس کی چھت ایسے بنائی گئی ہے کہ سارا سال روشنی اندر آتی رہے اور روشنی کے لیے کم سے کم بجلی استعمال کرنا پڑے۔ اس میں ہیٹنگ کے لیے ماحول دوست ہیٹ پمپ ہیں اور اس کی تعمیر میں زیادہ تر ایسی لکڑی استعمال کی گئی ہے جو ان جنگلات سے لی گئی ہے جن میں درخت کاٹنے سے ماحول پر اتنا اثر نہیں پڑتا ہے۔ حقیقت میں سوئٹزرلینڈ سے لائی گئی لکڑی کا کام ہی اس مسجد کی جان ہے۔ اس میں لکڑی کے ستون درخت کی طرح سے بنائے گئے ہیں جو اوپر جا کر چھت کے ساتھ جڑتے ہیں اور بالکل ایک کینوپی سی بن جاتی ہے جو کہ انسان کے قدرتی ماحول کے ساتھ جڑنے کی تشبیہہ بھی لگتی ہے۔اس مسجد میں بیک وقت 1000نمازی نماز پڑھ سکیں گے، اس کے زیرِ زمین کار پارک میں 82 گاڑیاں اور 300 سائیکلیں کھڑی کرنے کی گنجائش ہے۔آرکیٹکٹس نے اس کی تعمیر میں کیمبرج شہر کے فنِ تعمیر، اسلامی آرکیٹیکٹ اور علاقے کی ضرورتوں کا خاص خیال رکھا ہے۔اس میں روایتی گنبد تو ہے لیکن کوئی مینار نہیں اور نہ ہی مسجد سے باہر اذان یا کسی قسم کے خطبے کی آواز جاتی ہے تاکہ یہاں رہنے والے ڈسٹرب نہ ہوں۔ یہاں جو اینٹیں لگائی گئی ہیں وہ بھی اس خیال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ وہ کیمبرج جیسے تاریخی شہر کی عمارتوں سے ملتی جلتی ہوں۔ اس میں خطاطی کا کام بھی ترکی کے ماہر خطاط نے کیا ہے۔مسجد کو ایوارڈ یافتہ آرکیٹیکٹ ڈیوڈ مارکس اور ان کی پارٹنر جولیا نے ڈیزائن کیا ہے۔ تاہم مارکس اپنے اس شاہکار کی تکمیل سے پہلے ہی انتقال کر گئے۔

تازہ ترین