• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسے جوپوچھناہےمجھ سےپوچھ لے،سوشل میڈیا پرمہم نہ چلائے،علی ظفر،جیوپروگرام میں روپڑے

کراچی(ٹی وی رپورٹ) معروف اداکار و گلوکار علی ظفر نے کہا ہے کہ جسے جو سوال پوچھنا ہے مجھ سے پوچھ لے، مگر سوشل میڈیا پر مہم نہ چلائی جائے، میشا شفیع کو عدالت اس لئے نہیں بلارہی کہ ان کے وکلاء بلانے ہی نہیں دے رہے ہیں،آٹھ دفعہ عدالتی سماعتیں ملتوی کی گئیں جو آن ریکارڈ ہیں،میشا شفیع نے جس میوزک سیشن میں ہراسانی کا الزام لگایا ، اس کے بعد میسیج بھی کیا کہ سیشن بہت زبردست رہا، محتسب نے میشا کی درخوا ست مسترد کر دی، اب میں نے میشا پر ہتک عزت کا کیس کیا ہوا ہے، ساتھ ہی میشا شفیع کو معاملہ طے کرنے کی بھی پیش کش کردی،میں نے ایک سال تک ہراسانی کے معاملے پر کوئی بات نہیں کی، میرے بچوں، میری اہلیہ اور فیملی نے یہ سارا درد اپنے اندر سہا ،وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘ میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے روپڑے، پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے میشا شفیع کی وکیل نگہت داد نے علی ظفر کے تمام الزامات اور دعوئوں کو مسترد کر دیا اورکہا کہ میشا کے خلاف سوشل میڈیا پرپروپیگنڈا ہورہا ہے، اگرکوئی اکاؤنٹ جعلی ہے توعلی ظفرنے اُس کے خلاف شکایت کی ہوگی، عدالت نے اب تک میشا شفیع کو بُلایا ہی نہیں تو وہ عدالت کیوں جاتیں، علی ظفر نے پروگرام میں مزید کہا کہ ہراسانی ہوئی تو میشا نے میری اہلیہ یا گھر والوں کو شکایت کیوں نہیں کی؟، کیریئر ختم کرنے کیلئےجعلی اکاؤنٹس بنا کر میرے خلاف پراپیگنڈہ مہم چلائی گئی،انہوں نے کہا کہ میشا شفیع کو عدالت اس لئے نہیں بلارہی کہ ان کے وکلاء بلانے ہی نہیں دے رہے ہیں، آٹھ دفعہ عدالتی سماعتیں ملتوی کی گئیں جو آن ریکارڈ ہیں، علی ظفر یہ کہتے ہوئے روپڑے کہ میں نے ایک سال تک ہراسانی کے معاملہ پر کوئی بات نہیں کی، میں نے، میرے بچوں نے، میری اہلیہ اور میری فیملی نے یہ سارا درد اپنے اندر سہا مگر میں ایک سال تک ایک لفظ نہیں بولا، میرا عزم تھا کہ میں صحیح طریقہ کار اپناتے ہوئے عدالت کے ذریعہ جواب دوں گا، میرا کیریئر ختم کرنے کیلئے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بنا کر اقوام متحدہ سے لے کر ہر اس ادارے اور شخص تک میرے خلاف پراپیگنڈہ مہم چلائی گئی جو مجھے کام کیلئے ہائر کرتے ہیں، اس طرح کے الزامات کسی بھی عورت یا مرد کو تباہ کرسکتے ہیں۔ علی ظفر نے کہا کہ مجھ سے ہر سوال پوچھیں مگر میرے خلاف سوشل میڈیا پر مہم نہ چلائی جائے، میشا شفیع نے میرے خلاف کیوں الزامات لگائے ان سے پوچھا جائے، مجھے نہیں پتا میشا شفیع کے دل میں کیا ہے وہ کیا کرنا چاہتی ہے، سنا ہے کہ میشا شفیع کی کینیڈا میں امیگریشن ہورہی ہے، کوئی کہتا ہے کہ وہ عالمی ”می ٹو“ مہم کیلئے ایسا کررہی ہے، میشا شفیع کے سابق منیجر اور کالج کی خاتون کے ان سے متعلق نوٹ پڑھ لیجئے، میشا شفیع عدالت میں آکر بتائیں ان کے کیا ارادے تھے۔ میشا شفیع نے مجھ پر کام کرنے کی جگہ پر ہراساں کرنے کا کیس کیا تھا جو خارج کردیا گیا ہے، میشا شفیع کے وکلاء کو کیس کے میرٹس دیکھنے چاہئے تھے، عدالت نے مجھے بے قصور قرار دیدیا ہے اور میں قانون کی نظر میں بے گناہ ہوں، یہ حقیقت ہے کہ ہمارے معاشر ے میں عورتوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، مردوں کو ہر سطح پر وہ اقدامات کرنے چاہئیں جس سے عورت خود کو محفوظ سمجھے، میں اور میری اہلیہ علی ظفر فاؤنڈیشن کے تحت جنسی طور پر ہراساں کی گئیں خواتین اور ایک خاص طبقہ کی خواتین کی ری ہیبلی ٹیشن کررہے ہیں۔ علی ظفر کا کہنا تھا کہ وہ عورتیں جو حقیقتاً ظلم کا شکار ہیں انہیں ظلم سے بچانے کے کاز کو کوئی انسان اپنے ذاتی فائدے کیلئے استعمال کرے تو یہ انسانیت کیخلاف بات ہے۔علی ظفر نے بتایا کہ میری فلم ”طیفا ان ٹربل‘‘ کا ٹیزر فروری میں ریلیز ہوا تھا، میرے منیجر کو فروری کے آخر یا مارچ میں ایک جعلی اکاؤنٹس سے انسٹا گرام پر پیغام آیا کہ ”تم دیکھنا کہ تمہارے کلائنٹ کے ساتھ اس کی فلم سے پہلے ہم کیا کرتے ہیں“اس کے بعد ہم نے نوٹس کیا کہ انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر کئی جعلی اکاؤنٹس اس طرح کی چیزیں ڈال رہے ہیں، میشا کے الزامات سے پچاس دن پہلے ”نیہا سہگل ون“ کے نام سے ایک جعلی اکاؤنٹ بنا یا گیا، اس اکاؤنٹ کی پہلی پانچ فالوورز میں میشا شفیع کی وکیل نگہت داد شامل ہیں جو کہتی ہیں کہ وہ سائبر کرائم، جنسی ہراسانی کیخلاف جنگ لڑرہی ہیں، نگہت داد اس جعلی اکاؤنٹ کو فالو اور ری ٹوئٹ کررہی تھیں، میشا شفیع کی والدہ صبا آنٹی میرے والد کی شاگرد ہیں وہ انہیں فون کردیتیں، اگر میں نے میشا کو ہراساں کیا تو میری بیوی کو بتادیتی وہ اس کی دوست ہے، میشا شفیع میرے گھر دعوتوں اور میری پارٹیوں میں آتی رہی ہے۔ علی ظفر کا کہنا تھا کہ میشا شفیع کہتی ہیں کہ انہیں جیم روم میں ہراساں کیا گیا، جیم روم میں گیارہ لوگ ہیں جس میں دو خواتین ہیں اس کی ویڈیو بھی موجود ہے، اگر عورتوں پر ہی یقین کرنا ہے تو ان دو خواتین پر بھی یقین کیجئے جنہوں نے سب کچھ دیکھا، یہ دونوں خواتین میرے ساتھ ہیں اور گواہی کیلئے دو دفعہ کورٹ جاچکی ہیں مگر میشا کے وکلاء کے تاخیری حربوں کی وجہ سے گواہی نہ دے سکیں، میشا شفیع کے وکلاء جانتے ہیں کہ اسے عدالت میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر بولنا پڑگیا تو نہیں بول سکے گی، میشا شفیع کے وکلاء نے ٹوئٹر پر میرے بارے میں جو زبان استعمال کی کیا وکلاء ایسا کرتے ہیں، جو وکیل کہتی ہے کہ میں ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ ہوں انہوں نے اپنی ٹوئٹس میں میرے بارے میں کیا زبان استعمال کی ہے، جعلی اکاؤنٹس کے ذریعہ میری بیوی اور سسٹر ان لاء کی تصویروں پر گندی زبان لکھ کر انہیں ری ٹوئٹ کیا جارہا ہے۔ علی ظفر نے کہا کہ میشا شفیع مجھ سے آکر ملی اور جاتے ہوئے گلے مل کر گئی اور اس کے بعد کنسرٹ ہوا، اگر میشا جیم روم میں ہراساں کی گئی تو کنسرٹ کر کے ٹوئٹ کیوں کی کہ "crowning with Ali Zafar"،یہ ٹوئٹ اس نے ہراسانی کے الزام سے پہلے ڈیلیٹ کردی تھی، جس کے دل میں چور ہوتا ہے وہی ڈیلیٹ کرتا ہے، میشا شفیع اگر ہراساں ہوئی تھیں تو اس کے بعد مجھے یہ میسیج کیوں کیا کہ "Had a great time jaming and performing" کیا اس کو جیم کرتے ہوئے ہراساں ہونے کا مزا آیا تھا۔ علی ظفر کا کہنا تھا کہ میشا شفیع کو عدالت اس لئے نہیں بلارہی کہ ان کے وکلاء بلانے ہی نہیں دے رہے ہیں، آٹھ دفعہ عدالتی سماعتیں ملتوی کی گئیں جو آن ریکارڈ ہیں، میرے گواہ آٹھ دفعہ عدالت گئے لیکن ہر دفعہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنادیا گیا، میں حق اور سچ کیلئے جو مناسب لگے گا وہ کروں گا یہ میرا حق ہے، میں صحیح فورم اور صحیح طریقے سے اپنا مقدمہ لڑرہا ہوں، میرے خلاف روزانہ پانچ چھ ہزار ٹوئٹس ہوتی تھیں مگر میں ایک سال تک کچھ نہیں بولا۔ علی ظفر نے کہا کہ جن دیگر خواتین نے مجھ پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ان میں سے ایک اکاؤنٹ ”صفورا“ کے نام سے آیا جس نے کہا کہ علی ظفر نے امریکا میں شوکت خانم کیلئے فنڈ ریزنگ کے دوران مجھے ہراساں کیا، شوکت خانم کی نمائندہ نائلہ نے اس لڑکی کو کہا کہ تم جو باتیں کررہی ہو اس میں کوئی سچائی نہیں ہے وہاں تو کوئی بیک اسٹیج ہی نہیں تھا، Leena میری بچپن کی دوست ہے کالج میں میر ی سینئر تھی، Leena میشا کی بھی کالج کی دوست ہے اگر اسے کچھ غلط محسوس ہوا تو مجھے اور عائشہ کو جانتی ہے گھر آکر بات کرسکتی تھی، اس نے لکھا کہ ایک سیلفی اتارتے ہوئے ہاتھ کمر پر تھا، میں اتنے سارے فینز کے ساتھ سیلفیاں اترواتا ہوں کئی دفعہ تو میں ہراساں ہوا ہوں، اگر کسی کو مجھ سے کوئی شکایت ہے تو میرے گھر کے دروازے کھلے ہیں مجھے آکر بتائے میں اسی وقت اسے جواب دوں گا۔ علی ظفر نے پروگرام کے توسط سے میشا شفیع کو پیغام پہنچاتے ہوئے کہا کہ میشا میں جانتا ہوں تم اس وقت کس کیفیت سے گزررہی ہو، ہم دونوں ایک دوسرے کو بہت دیر سے جانتے ہیں، تم عائشہ کو جانتی ہو تمہارے بچے میرے بچوں کے ساتھ کھیلے ہوئے ہیں، میشا یہ سب کچھ جو ہوا معاشرے کیلئے اچھی چیز نہیں ہے، میں تم سے دل سے کہتا ہوں کہ مشورے دینے والوں کی آوازیں بند کر کے عبادت کیلئے بیٹھو اور اللہ تعالیٰ سے براہ راست رابطہ کرو، اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ میں معاف کرنے والا ہوں، میشا تم ایک قدم بڑھاؤ گی تو میں دس قدم بڑھاؤں گا، اس معاملہ کو ختم کرو کیونکہ یہ کہیں نہیں جانا۔ علی ظفر نے کہا کہ میں نے اپنی گفتگو میں ملالہ یوسف زئی کا جس طرح حوالہ دیا اگر میری یہ بات کسی کو نازیبا لگی ہو تو میں واپس لیتا ہوں، قانون کی نظر میں اب میں بے گناہ ہوں، میرے نام کے ساتھ کسی بھی قسم کی ہراسمنٹ کا لفظ نہیں لگنا چاہئے، میشا شفیع کا کیس ڈس مس ہوچکا ہے، میشا شفیع پر اب ہرجانے کا کیس ہے اس نے میری ساکھ کو جو نقصا ن پہنچایا اس کا ہرجانہ بھرے، میشا شفیع کیخلاف ہتک عزت کیس کے پیسے نہیں چاہئیں، مجھے جو پیسے ملے وہ عورتوں کیلئے خرچ کروں گا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت مصنوعی اکثریت پر قائم ہے، پیپلز پارٹی تھرپارکر میں کیا ڈویلپمنٹ کریگی انہوں نے کراچی کو تھرپارکر بنادیا ہے، پیپلز پارٹی مستحقین کو نوکریاں دینے کی بجائے اپنے ہی کارکنوں کو نوکریاں بیچتی ہے، سندھ میں نئے صوبے کا قیام کسی نئے ملک کا قیام نہیں ہے یہ کیسے غداری ہوگئی، اس تاثر کو مسترد کرتا ہوں کہ ہم لسانی بنیاد پر صوبہ بنانا چاہتے ہیں۔

تازہ ترین