فاروق حیدر بھنبھرو،ہنگورجہ
ہنگورجہ میں منشیات جوا اور آکڑا پرچی کے بڑھتے ہوئے کاروبار میں نوجوان پھنس کر اپنا مستقبل برباد کررہے ہیں، جن میں طلبہ بھی شامل ہیں ۔ہاس صورت حال کے تناظر میںہنگورجہ میں سول سوسائٹی، سماجی تنظیموں اور والدین کے وفد نے ایس ایچ او ہنگورجہ کی آفس میں شکایت درج کرائی ہےکہ شہر بھر میں منشیات کا کاروبار عروج پرہے۔ آکڑا پرچی کے اڈے سر عام کام کررہے ہیں جس کا نوجوانوں کی تعلیم پر بد اثرات مرتب ہورہے ہیںخراب اثر ہو رہا ہے نوجوان غلط کاروبار میں پھنس گئے ہیں۔ شہریوں اور سول سوسائٹی کی نشان دہی پر ایس ایچ او کیجانب سے پولیس کو سخت احکامات کے بعد پولیس حرکت میں میں آگئی ہے ایس ایچ او ہنگورجہ نے چھاپہ مار ٹیموں کے ساتھ بذات خود شہر کے مختلف علاقوں اور محلوں کا دورہ کیا اورلوگوں کی نشان دہی پر فوری طور سے آکڑا پرچی کے ٹھیوں اور منشیات کے اڈوںسمیت دیگر مقامات پر چھاپے مارے گئے جس میں شراب، افیم، بھنگ اور چرس بیچنے والے دس سے زائد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیاہنگورجہ پولیس کی جانب سے شہر کے علاوہ گردونواح کے علاقوں میں بھی منشیات کے اڈوں پر چھاپے مارے شہر بھر میں منشیات اور جوا کے کاروبار کیخلاف کارروائی پر شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور شہریوں نے پولیس کی کارکردگی کو سراہا. ایس ایچ او ہنگورجہ، دریا خان جتوئی نے جنگ کو بتایا ہنگورجہ اور گردونواح میں جوئےا کے اڈوں کو ختم کرنا میری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا ہنگورجہ میں بدامنی کا مکمل خاتمہ کیا گیا ہے جس کےباعث شہر کی کاروباری زندگی پررخوش گوار اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ 2018کے اختتام سے دو ماہ قبل تک ہنگورجہ شہر میں لاقانونیت کا راج تھا۔ ڈاکو، لٹیرے اور راہ زن سڑکوں پر کھلے عام وارداتیںکرتے تھے۔شہر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال اورلوٹ مار و ڈکیتیوں کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے خلاف دکاندار ایسوسی ایشن اور شہری اتحاد سمیت سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنما و کارکنوں ، ڈاکٹر عبدالفتاح میمن، رفیق شیخ،، غلام حسین چانگ روشن شیخ اور دیگررہنماؤںنے پنج ہٹی بازار سے احتجاجی مارچ شروع کیاتھا جب کہ دکانداروں نے شٹر ڈاؤن ہڑتال بھی کی تھی ، اس احتجاج کی خاص بات یہ تھی کہ عوام نے اس وقت انتہائی جرأت و استقامت کا مظاہرہ کیا تھا اور حتجاجی ریلی کی صورت میں شرکاء نے ایک کلومیٹر پیدل مارچ کرکے سخت گرمی کے باوجود قومی شاہراہ پر دھرنا دیا، جس کے بعدپولیس حکام اور انتظامیہ کو فوی طور سے ایکشن لینا پڑا تھااور رینجرز اور پولیس نے مشترکہ آپریشن کے بعد مذکورہ صورت حال کا خاتمہ کیا تھا۔
سابقہ ایس ایچ او ہنگورجہ، عبدالجبار میمن نے صورت حال کو خاصی حد تک قابو میں رکھا ہوا تھالیکن منشیات اورگٹکے کا کاروبار خفیہ طور سے جاری تھا۔ مارچ 2019میں ایس ایچ او ہنگورجہ عبدالجبار میمن نےاپنی ٹیم کے ساتھ گشت کے دوران ایک شخص اظہار ملاح کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے 3800 سو گٹکا پان کی سپاریبرآمد کی تھیں۔ ان کے تبادلے کے بعد منشیات اور جوئے کا کاروبار کرنے والے جرائم پیشہعناصر دوبارہ سرگرم عمل ہوگئے تھے اور خاص طور سے آکڑا پرچی کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا تھا جس کے خلاف سول سوسائٹی نے پولیس حکام سے رابطہ کیا تھااور پولیس نے اس کی بیخ کنی کے لیے اقدامات کیے تھے۔