حافظ سعداللہ ، سجاول
حال ہی میں سجاول شہر میں قتل کا ایک لرزہ خیز واقعہ پیش آیا جو کیپٹن (ر) امیر سعود مگسی کی ایس ایسـ سجاول کی حیثیت سے تعیناتی کے بعد پانچ ماہ میں پہلا افسوس ناک واقعہ ہے ۔ سجاول کے نواحی گاؤں فتح محمد سومرو کے نوجوان عبدالجبار سومرو نے رقم کے لالچ میں اندھا ہو کر اپنے بچپن کے دوست پرویز ملاح نامی نوجوان کو صرف چار لاکھ روپےکے لالچ میں سنسان مقام پر بلا کر قتل کردیا اور سر دھڑ سے الگ کردیا۔ اس کے بعد ملزم نے تھانے میں جاکر گرفتاری دیتے ہوئے مقتول پر شرم ناک الزامات عائد کیے ۔ پولیس نےقاتل کی نشان دہی پر لاش برآمدکرلی لیکن لاش کی حالت دیکھ کر پولیس کو شک ہوا۔ جب ملزم سے تفتیش کی گئی تو اصل حقائق سامنے آئےـ اس سلسلے میں ایس ایس پی سجاول کیپٹن (ر)امیر سعود مگسی نے بتایا کہ دوران تفتیش حقائق سامنے آنے پر ملزم عبدالجبار نے اپنا جرم قبول کیا مگر مقتول کا سر دھڑ سے الگ اور جسمانی حالت دیکھ کر ہمیں شک ہوا کہ یہ کام کسی ایک شخص کا نہیں ہے۔جب تفتیش کا دائرہ وسیع کیا گیا تو واقعے میں ملوث مزید چار افراد کی موجودگی کے شواہد ملے۔ ـ ملزمان نے بتایا کہ قتل میں ملوث ملزمان اور مقتول پرویز کا رشتہ داری پر تنازعہ چل رہا تھا جس پر پانچ ملزمان فیض محمد بھٹی،عبدالجبار سومرو،عبدالکریم بھٹی اور حاجی عیدو بھٹی نے مل کر مقتول پرویز ملاح کو کلہاڑیوں کے وار کر کےسر دھڑ سے الگ کرتے ہوئے قتل کردیا ۔ـ انہوں نے انکشاف کیا کہ عبدالجبار سومرو مقتول کا بچپن کا دوست تھا مگر بھٹی برادری کے افراد نے اسے چار لاکھ روپے کا لالچ دے اس کے دوست پرویز ملاح کو قتل کرنےکے لیے کہا اور اس سلسلے میں 9 ہزار روپے ایڈوانس میں ادا کیے۔ ـ انہوں نے کہاکہ مقتول کے بھائی شبیر ملاح کی فریاد پر پانچ ملزمان فیض محمد بھٹی،عبدالجبار سومرو،عبدالکریم بھٹی اور حاجی عیدو بھٹی اور زاہد بھٹی پر 302،506/2، 504، 35 پی پی سی تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور آلہ قتل دو کلہاڑیاں بغدا اور موبائل فون برآمدکرلیے ہیں۔ سجاول کی سول سوسائٹی اور سماجی رہنماؤں نے قتل کے اس واقعے کی الجھی ہوئی گتھی آسانی سے سلجھانے پر سجاول پولیس کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس ایس پی سمیت سجاول تھانے کی پوری ٹیم انعام و اعزازات کی مستحق ہے۔ ـ مظلوم پرویز ملاح کے قتل کےمقدمہ کا چالان عدات میں پیش کردیا گیا ہے۔ قتل کے اس افسوس ناک واقعے سے قطع نظر، جب سے ایس ایس پی امیر سعود مگسی نے سجاول میں عہدہ سنبھالا ہے، شہر سے جرائم کے خاتمے کے لیے آپریشنز اور مجرموں کا قلع قمع کرنے کے لیے کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے اور ان کی تعیناتی کے بعد چند ماہ کے اندر امن و امان کی صورت حال میں خاصی بہتری آگئی ہے۔اکتوبر 2018ء میں سجاول پولیس نے قتل ڈکیتیوں اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث خطرناک ڈاکو، نہال خان کلہوڑو کوگرفتار کرلیا ۔ حکومت سندھ کی جانب سے مذکورہ ڈاکو کی گرفتاری پر 10لاکھ روپے کا انعام رکھا گیا تھا۔اس موقع پر ـ ایس ایس پی سجاول کیپٹن (ر) امیر سعود مگسی نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا تھا کہ مذکورہ ڈاکو طویل عرصے سے سندھ پولیس کے لیے درد سر بنا ہوا تھا، جب کہ سجاول شہر میں بھی وہ کئی سنگین وارداتوں میں ملوث تھا۔ انہوں نے اس کی گرفتاری کے لیے انٹلی جنس کا جال بچھایا ہوا تھا۔ خفیہ اطلاع ملنے پر انہوں نے ایک پولیس پارٹی کراچی بھیجی جہاں کراچی پولیس کے اشتراک سے کراچی کی بلاول کالونی میں چھاپہ مار کر ڈاکو نہال خان عرف بڈو کلہوڑو کو گرفتار کیا گیا ہے ، ملزم کی گرفتاری کے لیے سجاول کے ڈی ایس پی علی محمد کھوسو،ایس ایچ او مشتاق برہمانی اور ایس ایچ او ارشد رند پر مشتمل ٹیم نے حصہ لیا، ایس ایس پی سجاول نے کہاکہ گرفتار ڈاکو دادو ، نوابشاہ ، نوشہروفیروز ، لاڑکانہ اور کوئٹہ میں اغوا برائے تاوان، قتل، ڈکیتی اور دیگر سنگین نوعیت کے مقدمات میں مطلوب تھا اس کے خلاف سندھ کے مختلف اضلاع کے تھانوں میں 38سے زائد مقدمات درج تھے، سندھ حکومت کی جانب سے گرفتاری پر 10لاکھ روپے کا انعام مقرر کرنے کے بعد ملزم سندھ سے فرار ہو کر کوئٹہ پہنچ گیا تھااور وہاں بھی جرائم میں ملوث رہنے کے بعد کراچی آگیا تھا، دسمبر 2018ء میں ضلع میں پولیس کریک ڈاؤن کے دوران روپوش اور وارداتوں میں ملوث کئی افراد رگرفتار کرکے مقدمات درج کرنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ انسپکٹر جنرل آف سندھ پولیس سید کلیم امام کی جانب سے سندھ بھر میں منشیات، بغیر لائسنس ہتھیار، کیخلاف جاری ہفتہ وار مہم کی روشنی میں ضلع سجاول کے ایس ایس پی کیپٹن امیر سعود مگسی کا منشیات فروشوں، بغیر لائسنس ہتھیار، اشتہاری، روپوش، جوا اور آکڑا کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔ ایس ایچ او بٹھورو سب انسپکٹر امام بخش ناھیو نے اسنیپ چیکنگ کے دوران، 3 منشیات فروشوں نواز چانڈیو، مجید چانڈیو اور شمشاد ملاح کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 350 گرام چرس برآمد کرکے ملزمان کے خلاف نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ ایک اور کارروائی میں ایس ایچ او بٹھورو امام بخش ناھیو نے دوران اسنیپ چیکنگ ایک اشتہاری ملزم ابراہیم ولد لاڈو جادانی کو گرفتار کرلیا۔ ایس ایچ او دڑو میر حسن راجو نے دوران اسنیپ چیکنگ خفیہ اطلاع پر ایک ملزم بنام اسحاق ولد حاجی کانگانی ملاح سے بغیر لائسنس 30 بور پستول میگزین اور گولیاں برآمد کرکے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ اسی ماہ ،ایس ایچ او چوہڑ جمالی سب انسپکٹر مشتاق احمد برہمانی اپنی ٹیم کے ہم راہ علاقے کے گشت پر تھے کہ دوران گشت خفیہ اطلاع ملنے پر منشیات فروش حسین بخش ولد محمد یوسف جلبانی کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے 50 عدد کچی شراب کی تھیلیاںبرآمد کرکے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے جیل بھیج دیا۔ چوہڑ جمالی ہی میںایک پولیس پارٹی نے چھاپہ مار کرسماعیل رند، پرویز، اور بچل کلہوڑو وسایو کلہوڑوکو گرفتارکرکے بھاری مقدار میں گٹکے، ماوا برآمد کرلیے۔
گزشتہ ماہ اپریل کے مہینے میں سجاول پولیس نے منشیات کے خلاف ایک بڑی کارروائی کی جس میں بھاری مقدار میں شراب برآمد کی گئی۔پولیس ذرائع کے مطابق ایس ایچ او چوہڑجمالی آصف شاہ نے کی سربراہی میں پولیس کی ایک ٹیم اسنیپ چیکنگ کررہی تھی کہ اس دوران انہوں نے ایک کار کو جب چیک کیا تو اس میں سے اعلیٰ درجے کی غیرملکی شراب کی 90بوتلیں برآمد ہوئیں۔
اپریل 2018تک جرائم کی شرح خاصی حد تک بڑھی ہوتی تھی۔، ضلع بھرمیںلوٹ ماراور چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیاتھا ۔ دن دیہاڑے دڑو، بیلو، جونگو جلبانی کے علاقوں میںتین موٹرسائیکل اور قیمتی سامان لوٹ لیا، جبکہ شہری علاقوں میںسامان چوری اور دیہی علاقوں میں مویشی چوری کی وارداتیں ہوئی تھیں۔ ایک سو سے زائدموٹرسائیکلیں ، کار اور پک اپ وغیرہ چوری یاچھینی جاچکی ہیں ،جن کاسراغ تک نہیں لگایاگیاتھا۔
دسمبر 2018میں امیر سعود مگسی کی ایس ایسی پی سجاول کی حیثیت سے تعیناتی عمل میں آئی جس کے بعد صورت حال میں بہتری آنا شروع ہوئی۔ انسپکٹر جنرل آف سندھ پولیس سید کلیم امام کی جانب سے سندھ بھر میں منشیات، بغیر لائسنس ہتھیار، کے خلاف جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھر پور کارروائی کے لیے صوبہ کے تمام اضلاع کے پولیس افسران کو ہدایات جاری کی گئی تھیں جس کے بعد ضلع سجاول کے ایس ایس پی کیپٹن امیر سعود مگسی نے بذات خو د پولیس کارروائیوں کی نگرانی کی۔
سجاول شہر میں قتل کا الرزہ خیز واقعہ کیپٹن (ر) امیر سعود مگسی کی یس ایسـ سجاول کی حیثیت سے تعیناتی کے بعد پہلا افسوس ناک واقعہ ہے ، جس میں پولیس نے انتہائی تندہی کے ساتھ تفتیش کر کے حقائق کا سراغ لگانے کے بعد اصل ملزمان کوگرٹتار کیا ۔مقتول پرویز ملاح کے قتل کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے، پولیس کی جانب سے واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد چالان پیش کردیا گیا ہے اور عدالت کی جانب سے کیس کی سماعت جاری ہے۔ پولیس نے تو اپنے فرض کی ادائیگی کردی ہے، مقتول کے ورثاء جن میں بوڑھی ماں اور بھائی شامل ہیں، جج صاحبان سے انصاف کے منتظر ہیں۔