سکھر و گرد و نواح کے علاقوں میں ملاوٹ شدہ مضر صحت پسی ہوئی مرچوں کا گھنائونا کاروبار عروج پر پہنچ گیا ہے، منافع کے لالچی افراد مضر صحت پسی ہوئی مرچیں عوام کو کھلاکر انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں مگر انتظامیہ، پولیس اور متعلقہ اداروں نے اس جانب سے مکمل طور پر چشم پوشی اختیار کی ہوئی ہے اور مضر صحت پسی ہوئی مرچوں کی فروخت کا گھنائونا کاروبار کرنیوالوں کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کی جارہی ہے جس کی وجہ سے مضر صحت پسی ہوئی مرچوں کی فروخت کے کاروبار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
گولیمار،سائیٹ ایریا اور شہر کے دیگر علاقوں میں موجود ملاوٹ شدہ مرچوں اور دیگر مصالحہ جات تیارکر کے شہر اور گردونواح کے علاقوں سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں سپلائی ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے پیٹ اور آنتوں کے امراض پھیل رہے ہیں۔ماضی میں ایس ایس پی امجد احمد شیخ کے دور میں مضر صحت مرچیں فروخت کرنےوالوں کے خلاف کارروائیاں کی گئی تھیں اورمتعدد کارخانے و فیکٹریاں سیل کی گئی تھیں جس کے بعد گھنائونا کاروبار کرکرنے والے افراد،دیگر شہروں میں منتقل ہوگئے تھے مگر اب پولیس کی عدم توجہی کے باعث ایک بار پھر یہ لوگ سرگرم ہوگئے ہیں۔
پولیس، انتظامیہ اور محکمہ صحت میں کرپشن مافیا سرگرم ہے اور متعلقہ اداروں کی چشم پوشی اور اس گھنائونے کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی نہ کئے جانے کے باعث سکھرمیں ملاوٹ شدہ مرچیں تیار کرنے والی فیکٹریوں اور کارخانوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے،سکھر و گرد و نواح کے علاقوں میں ملاوٹ شدہ مضر صحت پسی ہوئی مرچوں کا گھنائونا کاروبار عروج پر پہنچ گیا ہے، منافع کے لالچی افراد ملاوٹ شدہ پسی ہوئی مرچیں عوام کو کھلاکر انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں ، میونسپل کارپوریشن میں شعبہ ہیلتھ مکمل طور پر غیر فعال دکھائی دیتا ہے ،جب کہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی جانوں سے کھیلنے والے عناصر کے خلاف کارروائی یقینی بنائے لیکن وہ بھی انتظامیہ اور پولیس کی طرح ان کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔
سکھر کے علاقے گولیمار،سائٹ ایریا میں واقع کارخانے اور چکیاں، روزانہ سیکڑوں من مرچیں پیس کرسکھر کے نواحی علاقوں سمیت سندھ کے دیگر اضلاع کی مارکیٹوں میں سپلائی کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ ملاوٹ شدہ مرچیں کھلے عام گڈز ٹرانسپورٹرز اور نجی گاڑیوںکے ذریعے مختلف شہروں میں بھجوائی جاتی ہیں۔کارخانے دار اور چکی مالکان، بھینسوں کو کھلائی جانے والی چوکر،تیزابی اثرات رکھنے والےرنگ ، کیمیکلز اور دیگر اشیاء کا استعمال کرتے ہیںجو انسانی زندگیوں کے لئے انتہائی تباہ کن ہیں۔، فوڈ لیبارٹری سکھر کے سابق انچارج اور میونسپل کارپوریشن کی ہیلتھ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالخالق جتوئی نے بتایا کہ ملاوٹ شدہ مرچوں کے جتنےنمونے لیبارٹری میں لائے گئے، ان کی تجزیاتی رپورٹ منفی آئی۔ان کے استعمال سے معدے، آنتوں کی بیماریوں سمیت پیٹ کے دیگر امراض پیدا ہوتے ہیں۔
تھوک مارکیٹ میں ثابت مرچ 400 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے جب کہ پسی ہوئی مرچ حیران کن طور پر کم قیمت پر فروخت کی جارہی ہے، جب کہ صحیح قسم کی پسی ہوئی مرچیں 260وپے سے 300 روپےفی کلو فروخت ہوتی ہیں۔ سکھر سائٹ ایریا سمیت گردونواح کے علاقوں میں پسی ہوئی مرچوں میں ملاوٹ کا گھنائونا کاروبار کرنے والے افراد بلا خوف و خطر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ایک تاجر کے مطابق حیدرآباد میں اشیائے خورونوش میں ملاوٹ کے خاتمے کے لیے چکی مالکان کے خلاف کارروائی کے بعد حیدرآباد میں اس کاروبار کےخاصی حد تک خاتمے کے بعد سندھ کے مختلف شہروں سے تاجر، سکھر سائیٹ ایریا اور گولیمار میں موجود بعض چکی مالکان اور فیکٹریوں سے مضر صحت مرچیں اور مسالہ جات تیار کراتے ہیں اور سکھر سے روزانہ سینکڑوں بوریاں شہر کے مختلف علاقوں اور بیرون شہر بھیجی جاتی ہیں۔
سکھر کی سول سوسائٹی ، سیاسی و عوامی حلقوں نےحکومت سندھ، وزارت داخلہ، وزارت صحت، دیگر بالا حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مرچیں سمیت دیگر کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کرنے والے عناصر کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈاؤن کریں جو انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں، انہیں قانون کے شکنجے میں لایا جائے، سمیت متعلقہ اداروں کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اشیائے خورونوش اور مسالہ جات میں ملاوٹ کرنے والے عناصر کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے اور انسانی جانوں سے کھیلنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔