’’جیو ٹی وی ‘‘ بامقصد اور دینی معلومات پر مبنی رمضان نشریات پیش کرنے میں پیش پیش رہاہے ۔ اپنی شان دار روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ’’جیوٹیلی ویژن ‘‘ اس برس بھی ماہ صیام کی منفرد اور تاریخی نشریات پیش کرنے کی، جہاں سعادت حاصل کررہا ہے، وہیں انتہائی خوب صورت سیٹ پر جدت اور روایت کا حسین امتزاج دیکھنے میں آئے گا۔ جیو کی خصوصی نشریات ’’احساس رمضان‘‘ آج یکم رمضان سے پیش ہوں گی۔ یکم رمضان سے چاند رات تک جاری رہنے والی خصوصی نشریات کی میزبانی پاکستان کی باصلاحیت ، ذہین اور مقبول نیوز اینکر رابعہ انعم کریں گی۔ واضح رہے رمضان المبارک کے لیے جاری کیے گئے پرومو میں ’’جیونیوز‘‘ کی پوری ٹیم دکھائی گئی ہے، جو کہیں نہ کہیں اس نشریات کا حصہ ہوگی۔ معروف کوکنگ ایکسپرٹ ناہید انصاری بھی اس نشریات میں اپنے لذیز کھانوں سے کوکنگ سیگمنٹ کی میزبانی کرتی نظر آئیں گی۔ نامور علماء اور دانش وروں کے لیکچرز بھی ناظرین کو سُننے کو ملیں گے، جن میں تزکیہ نفس اور روزے کی اہمیت و برکات کے حوالے سے خصوصی روشنی ڈالی جائے گی ۔ روح پرور ساعتوں کا لطف دوبالا کرنے کے لیے اس بابرکت نشریات میں بہت کچھ ہے۔ ’’احساس رمضان‘‘ نشریات میں سحر و افطار کے لیے پُر اثر اور منفرد سیگمنٹس رکھے گئے ہیں،جہاں ایک طرف تلاوت کلام پاک، نعتیہ کلام اور علماء کرام کی محفل سجے گی، وہیں درس و تدریس بھی ہوگی اور اہم وظائف بھی پیش کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ریاست مدینہ اور بچوں کی تربیت کے انتہائی دل چسپ سیگمنٹس ہیں ، جو کئی ماہ کی تیاری کے بعد ترتیب دیے گئے ہیں۔ اس بار نشریات بہت مختلف ہوں گی ۔ گزشتہ برس بچوں کو موبائل فون اور ٹیبلٹس سے دور کرنے کے لیے بچوں کی کہانیوں کا خصوصی سیگمنٹ تیار کیا گیاتھا،اس بار اُسے ایک نئی سطح پر لے جایا گیا ہے تاکہ بچے خوب صورت انداز میں دینی معلومات بھی حاصل کرسکیں۔ جیو رمضان نشریات کا ایک سے بڑھ کر ایک کلام سامنے لایا ہے، لیکن اس بار جیو کی تاریخ میں ’’احساس رمضان‘‘ میں بہترین کلام پیش کیا گیا ہے، جسے’’استاد راحت فتح علی خان‘‘ نے پڑھا بھی اور اس کی کمپوزیشن بھی کی، جب کہ صابر ظفر نے اِسے بہت خوب صورتی سے لکھا ہے۔ آج اس کلام کی گونج ہر جانب سنائی دے رہی ہے۔ نشریات کا آغاز دوپہر ایک بجے سے ہوگا، جب کہ افطار ٹرانسمیشن دوپہر دو بجے سے براہ راست نشر کی جائے گی۔ ’’احساس رمضان‘‘ تو دیکھیں گے، لیکن اس قبل ہم آپ کی ملاقات پروگرام کی میزبان، رابعہ انعم سے کروارہے ہیں۔
٭… آپ نے گزشتہ برس رمضان ٹرانسمیشن کی تھیں، سابقہ تجربے کے بارے میں کچھ بتائیں؟
رابعہ انعم …گزشتہ سال ’’اتحاد رمضان‘‘ کے نام سے رمضان ٹراسمیشن ہوئی تھیں، ان نشریات میں کام کرکے بہت مزہ آیا، بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ ’’احساس رمضان‘‘ نشریات میں کام کرنا میری زندگی کا دوسرا تجربہ ہے،جو میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔ سحر اور افطار کی نشریات میں تنہا ہی کروں گی۔ ناظرین سحر کی نشریات میں بھی بہت مختلف سیگمنٹس دیکھیں گے، ہم نے نشریات میں وہ چیزیں رکھی ہیں، جو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس ٹرانسمیشن میں علماء کرام بھی ہوں گے، درس بھی ہوگا، درس و تدریس بھی ہوگی۔ اس کے علاوہ وظائف بھی بیان کیے جائیں گے۔ اس نشریات میں ایک سیگمنٹ ’’مکافات‘‘ کے عنوان سے ہے، یہ بہت اہم اور دل چسپ ہے، جو کچھ بھی ہماری زندگیوں میں ہورہا ہے، وہ ہمارا مکافاتِ عمل ہے۔یہی کچھ اس میں بتایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور منفرد سیگمنٹ ’’ریاستِ مدینہ‘‘ کے نام سے بھی تیار کیا گیا۔ ہم نے اپنی نشریات کو بہترین بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے۔
٭نشریات کا نام ’’احساس رمضان‘‘ کیوں رکھا؟
رابعہ انعم …دراصل نام میں بہت کچھ ہوتا ہے،یہ نام ہی ہوتا ہے جو دوسروں پر اپنا بہت زیادہ اثر ڈالتا ہے، گزشتہ برس ہم نے اتحاد رمضان ٹرانسمیشن میں کوشش کی تھی کہ ناظرین کو بتائیں کہ ہم متحد ہوکر ایک قوم بن کر کس طرح رہ سکتے ہیں، عوام کے مسائل متحد ہوکر کس طرح حل کیے جاسکتے ہیں۔ گزشتہ برس ٹرانسمیشن کی تو ہمیں اس بات کا انداز ہوا کہ ’’اتحاد‘‘ صرف ایک لفظ نہیں ہے، یہ بہت بڑا پیغام ہے جو لوگوں کی زندگی کو تبدیل کردیتا ہے۔ جیو چینل کی وجہ سے کسی ایک شخص کی زندگی میں کوئی ایک چھوٹی سی بھی تبدیلی آجاتی ہے، جو اُسے پروردگار سے قریب کردے، اُس کے بندوں سے قریب کردے، تو یہ ہماری خوش قسمتی ہوگی۔ ہم تو اُس کے ناچیز بندے ہیں، ہماری جرأت نہیں ہے کہ ہم لوگوں کی زندگی میں یکسر تبدیلی لے آئیں، لیکن ہماری نشریات کے ذریعے کسی کی زندگی میں تھوڑی سی بھی بہتری آجائے تو یہ ہماری خوش نصیبی ہوگی۔ اِسی لیے ہم نےرمضان نشریات کا نام ’’احساس رمضان‘‘ رکھا ہے۔ ہماری زندگیوں میں دو چیزوں کی بہت کمی ہے، ایک تو یہ کہ ہم نے اپنے رب کا شکر ادا کرنا چھوڑ دیا ہے۔
ہم اپنے سے بہتر کو دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ میرے پاس فلاں سے بہتر چیز کیوں نہیں ہے، دوسروں سے بہتر گاڑی کیوں نہیں ہے، دوسروں سے بہتر گھر کیوں نہیں ہے، ہم دوسروں سے زیادہ دولت مند، دوسروں سے بڑا عہدہ چاہتے ہیں، ہم نے قناعت چھوڑ دی ہے۔ ہم میں سے بیشتر اوپر والے کو دیکھتے ہیں، نیچے والے کو نہیں دیکھتے، اُن لوگوں پر ہماری نظر نہیں جاتی، جن کے پاس ہم سے بہت کم ہے۔ ہم خالقِ کائنات کی دی گئی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتے، ہمیں اس کا احساس نہیں ہوتا۔ ہم ایک ماہ کے روزے رکھ کر خوش ہوتے ہیں، ہماری نظریں اُن پرنہیں جاتیں جو بھوکے پیاسے رہتے ہیں، ہمیں یہ احساس نہیں ہوتا کہ ہم اُن کی تھوڑی سی مدد کردیں تو اُن کی زندگی میں بہتری آسکتی ہے۔ ہم اپنی نشریات کے ذریعے دوسروں میں احساس جگانا چاہتے ہیں۔
٭… کیا نشریات میں معاشرے کے منفی اور مثبت پہلوئوں کو بھی اُجاگر کیا جائے گا؟
رابعہ انعم …ہمارے معاشرے سے جڑی ایک دو نہیں کئی چیزیں ہیں، جو ہم نشریات کے ذریعے سامنے لائیں گے۔ میں تو اپنے ناظرین کو یہ پیغام دوں گی کہ ’’احساس رمضان‘‘ نشریات پُوری فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھیں خاص طور بچوں کو یہ نشریات ضرور دکھائیں۔ گزشتہ نشریات میں ہم نے بچوں کے لیےکہانیاں پیش کی تھیں، انہیں ٹیبلیٹس اور موبائل فون سے دُور کرکے اسلامی کہانیاں سنائیں، لیکن اس بار ہم اس سیگمنٹ کو ایک منفرد انداز سے پیش کررہے ہیں، ایک بالکل مختلف چیز ناظرین کے سامنے آئے گی اور مجھے یقین ہے کہ جو بچے سیگمنٹ دیکھیں گے اس وقت تک اپنی نظریں اسکرین سے نہیں ہٹائیں گے۔ ہم اپنی نشریات سے بچوں میں دینی معلومات پھیلائیں گے۔
٭… نشریات کو منفرد بنانے کے لیے کیا کچھ کیا؟
رابعہ انعم …جیو ٹی وی کی سب سے خاص بات ہے کہ ہم رمضان نشریات کے لیے کئی ماہ پہلے سے تیاریاں شروع کردیتے ہیں۔ عوام ’’احساس رمضان‘‘ نشریات میں جتنے بھی سیگمنٹس دیکھیں گے، اس میں ٹیم کا بہت زیادہ کام اور ان کی محنت نظر آئے گی، یہ بتادوں کہ ہم نے تو صرف ایک چیز دِماغ میں رکھ کر یہ پوری نشریات سجائی ہیں اور وہ یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح آنے والی نسل کی اچھی تربیت کرسکیں۔ اسی چیز کو مدِ نظر رکھ کر ہم نے سیگمنٹس تیار کئے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم کسی طرح اس میں کام یاب ہو جائیں۔
٭… رمضان نشریات میں تو آپ کے ساتھ بہت سے ماہرین ہوں گے، لیکن اُن کے ساتھ رابطہ کرنا پھر اپنا سیگمنٹ پورا کرنا ، کیا یہ تمام چیزیں آپ اکیلے کر پائیں گی؟
رابعہ انعم …مجھے اچھی طرح یاد ہے، جب میں نے ’’جیونیوز‘‘ شمولیت اختیار کی تھی تو اس وقت مجھ سے کہا گیا تھا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ آپ رات9 بجے والا خبرنامہ پڑھ سکیں اور پھر مجھے یہ اعزاز حاصل ہوا کہ میں جیو کی سب سے کم عمر اینکر رہی اور نہ صرف جیونیوز کا رات 9 بجے والا خبرنامہ کیا، بلکہ بہت طویل مدت تک کیا۔ اب جو لوگ یہ بات کرتے ہیں کہ آپ تنہا یہ کام نہیں کرسکتیں، میں اُنہیں یہی سمجھاتی ہوں کہ میرا اپنے رب کے ساتھ ایک معاملہ ہے ، ایک رابطہ ہے۔ میں نے جو چیز اپنے پروردگار سے مانگی، وہ مجھے مل گئی۔ یہ اُس کا بہت شکر ہے،رمضان میرے لیے مقابلہ کا سیزن نہیں ہے، یہ تو میرے لیے سیکھنے کا مہینہ ہے۔
٭…آپ جیو کی بہترین نیوز کاسٹر رہی ہیں، لیکن جب آپ کو ’’رمضان نشریات‘‘ دی گئیں تو اس وقت آپ کا کیا ردِعمل تھا؟
رابعہ انعم …میں نے اپنی زندگی میں کیریئر کے فیصلے بہت احتیاط سے اور بہت زیادہ سوچ سمجھ کر کیے ہیں، جب مجھ سے ’’رمضان نشریات‘‘ کرنے کو کہا گیا تو یہ میرے کیریئر کا واحد فیصلہ تھا، جس میں، میں نے کوئی حساب کتاب نہیں دیکھا۔ بالکل نہیں سوچا کہ یہ فیصلہ کرنے سے پہلے میں اپنے کیریئر میں آگے بڑھ سکوں گی یا نہیں، میں نے صرف اتنا سوچا تھا کہ میں ایک ماہ ایسے لوگوں کے ساتھ گزاروں گی، جن کے ساتھ میں کچھ سیکھ سکوں گی۔
٭… پھر آپ نے کیا کچھ سیکھا؟
رابعہ انعم …آپ یقین کریں کہ میری تو زندگی ہی تبدیل ہوگئی۔ میری دینی معلومات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔ میں سمجھتی تھی کہ میری دینی معلومات کافی حد تک ہیں، لیکن جب میں رمضان نشریات کا حصہ بنی تو مجھے احساس ہوا کہ میری دینی معلومات تو بہت کم ہیں۔ اور اب تو میں نے دینی معلومات جمع کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے، مجھے احساس ہوگیا ہے کہ جس چیز میں مجھے اپنا وقت صرف کرنا چاہیے تھا، اس چیز میں تو میں نے اپنا وقت کبھی لگایا ہی نہیں ہے۔ بہت سے لوگ مجھے بتاتے ہیں کہ فلاں چینل پر فلاں فلاں لوگ کام کررہے ہیں، تو میں اُن سے یہی کہتی ہوں کہ فلاں چینل پر کون ہے کیا کررہا ہے، یہ تو آپ چینل والوں کو سوچنے دیں، میرا کام سیکھنا ہے اور اپنے توسط سے کوئی ایسی بات دُنیا تک پہنچانا ہے، جس کا مجھے دونوں جہانوں میں اجر ملے ۔ یہی وہ بنیاد سوچ ہے، جس کی وجہ سے میں رمضان نشریات کررہی ہوں۔ یہ بتادوں، جب میں نیوز اینکر تھی، تو پاکستان اور دُنیا بھر کے جتنے بھی اخبارات میرے پاس آتے تھے، تو میری کوشش ہوتی تھی کہ میں اُن سب کا مطالعہ کروں۔ اب جب سے میں رمضان نشریات کا حصہ بنی ہوں، تو میری کوشش ہے کہ جتنی بھی احادیث کی کتابیں ہیں، اُن کا مطالعہ کروں، اس کے علاوہ جو دینی معلومات نہ صرف اکٹھی کروں، بلکہ دل جمعی سے مطالعہ کروں۔
٭…گزشتہ برس آپ اس وقت رمضان نشریات کا نیا اضافہ تھیں اور پوری نشریات میں صرف آپ ہی چھائی ہوئی تھی، اکثر تو آپ اپنے ساتھی اینکر کی غلطیاں بھی چھپالیتی تھیں؟
رابعہ انعم … جی بالکل! ویسے بھی یہ ٹیم ورک ہوتا ہے۔ اگر آپ ’’احساس رمضان‘‘ کا پرومو دیکھیں تو میں نے اس میں اپنے ساتھی اینکرز کو نمایاں جگہ دی ہے۔
٭… کیا آپ نہیں سمجھتیں کہ آپ نے نیوز روم میں خبریں پڑھنے والوں کے لیے ایک نیا دروازہ کھول دیا ہے؟
رابعہ انعم … ہوسکتا ہے، کئی اینکرز یہی سوچتے ہیں کہ ہم اچھے چینل پر آگئے ، اہم بلیٹنز پڑھ لیے، اب مزید آگے کیا ہوگا؟۔ میں نے اپنے اینکر ساتھیوں کے لیے راستہ بنا دیا ہے۔ پہلے نیوز روم سے نکل کر ’’لیکن‘‘ کے عنوان سے شو کیا، اس کے بعد لوگوں کو کرنٹ افیئرز کے لیے ایک راستہ نظر آگیا۔ پھر میں نے ’’لیکن‘‘ سے نکل کر ’’رمضان نشریات‘‘ کیں تو اب اینکرز کو ایک اور راستہ نظر آگیا ہے کہ اگر لگن اچھی ہو، نیت صاف ہو ، محنت کی جائے تو تمام چیزیں بھی کی جاسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سی چیزیں ہیں، بہت سے راستے ہیں۔
٭… نیوز اینکر، شو کی میزبانی اور پھر رمضان نشریات، پھر اس کے بعد کیا مزید آگے کچھ کرنےکے لیے بھی کوئی پلان ہے؟
رابعہ انعم …میرا سفر جیو سے ہی چلتے چلتے یہاں تک آیا ہے۔ اب میں ایک نیا سفر ’’جیو انٹرٹینمنٹ‘‘ سے شروع کروں گی ، یوں سمجھ لیں میں نے آپ کو ایک بریکنگ نیوز دے دی ہے، اس کے بارے میں مزید کچھ نہیں بتائوں گی، کیوں کہ وہ ایک سرپرائز ہے اور اس کے بعد بھی کئی بڑے سرپرائزز ہیں۔
٭… آپ نے کام کا آغاز کس عمر سے کیا تھا؟
رابعہ انعم …17 برس کی عمر میں کام شروع کیا تھا۔ جب میں جیو آئی تو اس وقت میری عمر 20 یا 21 برس تھی۔
٭… رمضان نشریات میں آپ کے مدِ مقابل کئی دیگر چینلز پر کئی چہرے ہوں گے تو کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ آپ کا مقابلہ کس کے ساتھ ہے؟
رابعہ انعم …مجھے نہیں لگتا کہ میرا مقابلہ کسی کے ساتھ ہوگا ،کیوں کہ وہ سب ہی بہت اچھے ہیں، بہت زبردست ہیں، آپ وسیم بادامی، اقرار الحسن کو دیکھ لیں اُن کا تجربہ مجھ سے کہیں زیادہ ہے۔ ریما خان کا اندازِ بیاں منفرد ہے۔ احسن خان ، جویریا، عمران یہ سب بہت شان دار لوگ ہیں، میری اِن تمام کے ساتھ بھر پور دُعائیں شامل ہیں۔
٭… اتحاد رمضان نشریات کے بعد آپ کہاں مصروف تھیں؟
رابعہ انعم … رمضان کی نشریات کرنے کے بعد میں کچھ دِنوں کے لیے اپنے خاوند کے پاس دبئی چلی گئی تھی، اور پھر واپس آکر میں نے الیکشن کی نشریات کیں اور اُس کے چند ہی روز بعد میں واپس دبئی گئی ۔
٭… کیا رمضان کی نشریات میں تفریح کا عنصر ہونا ضروری ہے؟
رابعہ انعم … میں سمجھتی ہوں کہ پُوری زندگی میں تفریح کا عنصر بہت ضروری ہوتا ہے ۔
٭…کیا احساس رمضان میں انعامات کا سلسلہ ہوگا؟
رابعہ انعم …جی بالکل! ہم نے بڑے بڑے انعامات رکھے ہیں اور جو صرف اُنہیں ملیں گے، جنہوں نے کوئی کام کیا ہے، اُن کے پاس کوئی ہنر ہے، کوئی قابلیت ہے۔ہماری ٹرانسمیشن میں سب کچھ نہ کچھ لے کر جائیں گے، لیکن اپنی قابلیت کے دَم پر لے کر جائیں گے۔
٭… رمضان بہت بابرکت مہینہ ہے، لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ جیسے ہی مغرب کی اذان ہوتی ہے، اس کے بعد وہی ہلہ گلہ شروع ہو جاتا ہے، اس ضمن میں کیا سوچا ہے؟
رابعہ انعم …بالکل بھی مناسب نہیں ہے، ہمیں رمضان کے تقدس کو مدِ نظر رکھنا چاہئے، اگر آپ کو خوشیاں تقسیم کرنی ہیں تو اس کا بھی ایک مناسب طریقہ ہوتا ہے، ہر کام کی کچھ حدود ہوتی ہیں اور جیو نے ہمیشہ اُس حدود کو مدِ نظر رکھا ہے اور ہمیشہ کی طرح اس برس بھی جیو ماہ مبارک کے تقدس کا خیال رکھے گا، چاہے رمضان کی ٹرانسمیشن ہو یا ڈراما، ہم بابرکت مہینے کے تقدس کو ہر گز پامال نہیں کریں گے۔
٭… آپ اچھی اینکر ہیں، اچھی میزبان ہیں، کیا یہ اچھی بیوی، اچھی بہو اور اچھی ماں بھی ہیں؟
رابعہ انعم … میں اچھی اینکر اور میزبان ہوں یا نہیں اس کا فیصلہ تو عوام کریں گے، اچھی بیگم ہوں یا نہیں یہ میرے شوہر بتائیں گے، بہو ہوں یا نہیں یہ میری ساس بتائیں گی ۔ البتہ میں ایک بیٹی کی ماں ہوں اور سجھتی ہوں کہ بہت اچھی ماں ہوں ، بیٹی چھوٹی ہے ورنہ وہی بتاتی کہ میں کیسی ماں ہوں۔
٭… کیا گھر والے نشریات کے حوالے سے آپ کی خوبیوں اور خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں یا کوئی مشورہ دیتے ہیں؟
رابعہ انعم … میری والدہ تو ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ پہلے میں اچھا کام کرتی تھی، تو والدہ مجھے شاباش دیتی تھیں اور اگر کہیں کوئی غلطی ہو جاتی تھی تو اُن کا وائس نوٹ آجاتا تھا کہ فری ہوکر کال کرو۔ تو میرے لیے سب سے بڑا ویور میری والدہ ہیں۔
٭… ’’احساس رمضان‘‘ کے کلام کی ہر طرف گونج سنائی دے رہی ہے، اس بارے میں کچھ بتائیں؟
رابعہ انعم … جیو ٹی وی نے اپنی روایت کے مطابق ایک سے بڑھ کر ایک کلام پیش کیا ہے، لیکن میں نے جیو کی تاریخ میں’’احساس رمضان‘‘ سے خوب صورت کلام نہیں سُنا۔ احساس رمضان کی کمپوزیشن خود استاد راحت فتح علی خان نے کی ہے اور صابر ظفر نے جس خوب صورتی سے اس کلام کو لکھا ہے، وہ اِس نشریات کا نچوڑ ہے۔
٭… کیا ساس سسر ساتھ رہتے ہیں؟
رابعہ انعم … جی بالکل! وہ ساتھ رہتے ہیں اور ہم سب کے سارے رشتے ایک دوسرے کے ’’احساس‘‘ کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ البتہ اپنی ساس کی ایک بات میں بتادوں کہ جب تک میں رمضان نشریات کرتی ہوں اس وقت تک میری ساس ٹی وی دیکھتی ہیں ، جب نشریات ختم ہو جاتی ہے تو ساس بھی ٹی وی بند کردیتی ہیں۔
٭… آپ کے خاوندآپ کے پروگرام دیکھتے ہیں؟
رابعہ انعم … دراصل میرے شوہردبئی کی ایئرلائن میں ملازمت کرتے ہیں۔ کچھ ملازمت کی مجبوریوں کے سبب وہ وہاں مقیم ہیں ورنہ پاکستان میں ہی رہتے،البتہ رمضان نشریات میں کسی دِن اُن کی سرپرائز انٹری ہوگی اور میں اور میرے خاوند ہم دونوں ایک ساتھ ناظرین کو ’’احساس رمضان‘‘ نشریات میں نظر آئیں گے۔
٭… اپنے خاوند کا انٹرویو آپ خود کریں گی یا کوئی اور کرے گا؟
رابعہ انعم … ممکن ہے وہ میرا انٹرویو کریں اور کچھ راز کی باتیں لوگوں کو بتادیں۔