کراچی / لاہور / اسلام آباد ( اسٹاف رپورٹر / نیوز ایجنسیز) پاکستان میں ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے اور ڈالر ریکارڈ اوپر پہنچ کر 6روپے مہنگا ہوگیا جس کے باعث پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 666؍ ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا اور اسکا حجم 105؍ ارب ڈالر ہوگیا ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹ نیچے کی طرف جاری ہے اور اس میں 321؍ پوائنٹس کی مندی رہی ، انٹر مارکیٹ میں ڈالر 147.50؍ روپےپر بند ہوا ، اوپن مارکیٹ میں ڈالر غائب ہے ، ڈالر کے خریدار موجود ہیں تاہم بیچنے والے نایاب ہوگئے ، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی کم ہوگئے ہیں اور سونے کی فی تولہ قیمت میں 1300؍ روپے اضافہ ہوا ۔ دوسری جانب مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہےکہ حکومت آئی تو قرضے 31؍ ہزار ارب تھے، بحران سے نکلنے کے اقدامات کر رہے ہیں، زرمبادلہ مستحکم رکھنا اسٹیٹ بنک کی ذمہ داری ہے ، آئی ایم ایف پروگرام میں جانا مشکل فیصلے کی ایک کڑی ہے،شرح نموکم اورمہنگائی بڑھ رہی ہے، بجلی کی قیمتوں میںمزید اضافہ کیا جائے گا۔ سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ڈالرکی قیمت میں اضافے کی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہیں ہے۔تاہم وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےکہا کہ ڈالر کو کنٹرول میںرکھنا اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری ہے ۔ ادھر پاکستان پیپلز پارٹی نے ڈالر بڑھنے پرشدید تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف نے معاشی ابتری پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ تفصیلات کےمطابق کرنسی مارکیٹ میں غیریقینی صورتحال ،آئی ایم ایف معاہدے کے بعد کرنسی مارکیٹ کی فری فلوٹ پالیسی کے نتائج سامنے آگئے اور روپے کے مقابلے میں ڈالر بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، اوپن مارکیٹ سے ڈالر غائب ہے ، خریدنے والے موجود تاہم فروخت کرنے والے نایاب ہوگئے ، مارکیٹ میں مزید 20فیصد تک اضافے کی افواہ ہے۔فاریکس ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالرکی قیمت خرید میں 5.63؍ روپے اور قیمت فروخت میں 6.03؍ روپے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت خرید 141.37؍ روپے سے بڑھ کر 147.00؍ روپے اور قیمت فروخت 141.47؍ روپے سے بڑھ کر 147.50؍ روپے ہوگئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید 2.50؍ روپے اور قیمت فروخت میں 3.55؍ روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید 143.50؍ روپے سے بڑھ کر 146.00؍ روپے اور قیمت فروخت 143.95؍ روپے سے بڑھ کر 147.50؍ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ماہرین کے مطابق ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 666؍ ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق کرنسی مارکیٹ کی بے یقینی معیشت کیلئے سخت نقصاندہ ہے اس سے نہ صرف سرمایہ کار مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کر سکتا بلکہ اس سے ایکسپورٹر بیرون ملک سے اپنی پروسیڈ بھی لانے میں تاخیر کرتا ہے ، امپورٹ بھی رک جاتی ہے امپورٹرریٹ مستحکم ہونے کا انتظار کرتا ہے ۔ دوسری جانب پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے اثرات ظاہر ہوئے اور ایک روزہ تیزی کے بعد جمعرات کو پھرمندی رہی، 100؍ انڈیکس میں 321؍ پوائنٹس کی کمی ، سرمایہ کاری مالیت 57؍ ارب 38؍ کروڑ روپے گھٹ گئی ، کاروباری حجم گزشتہ روز کی نسبت 2.08؍ فیصدکم جبکہ 83.12؍ فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل آٹھویں ہفتے کمی ہوئی ہے اور ذخائر 7؍ کروڑ 82؍ لاکھ ڈالر کم ہوئے اور پاکستان کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 15؍ ارب 89؍ کروڑ ڈالر رہ گئے جبکہ صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں ایک ہزار 300؍ روپے فی تولہ اضافہ ہوگیا۔ ادھر جمعرات کو گورنر ہاؤس سندھ میں تاجروں سے ملاقات کے بعد گورنر عمران اسماعیل ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین شبر زیدی ، وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور علی زیدی سے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانامشکل فیصلے کی ایک کڑی ہے،شرح نموکم اورمہنگائی بڑھ رہی ہے، بجلی کی قیمتوں میںمزید اضافہ کیا جائے گا تاہم 300یونٹس سے کم کھپت والے صارفین پر اس کا اثر نہیں ہوگا،نئے بجٹ میں قرضوں کا بوجھ عوام پر کم سے کم رکھنے کی کوشش کی جائے گی جس کے لیے ہم روزگارکے مواقع اور آمدن میں اضافے کی کوشش کررہے ہیں۔