کوئٹہ(پ ر) بی ایس اوکے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی تعلیمی پالیسی تعلیم پر قدغن لگانے، طلباء کو زیر کرنے اور تعلیمی اداروں کو پرائیویٹ طرز پر چلانے کی ہے ، بی ایس او کے کارکنوں کے خلاف شروع کی گئی حکومتی مہم انسانی حقوق کی پامالی ہے، حکومت شعوری جہد سے خائف ہوکر اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے، تعلیمی اداروں کو پہلے ہی محض ڈگریاں بانٹنے اور امتحانات لینے کے کاروباری مراکز میں تبدیل کر دیا گیاہے یہاں طلباء وطالبات کی قومی سیاسی رہنمائی تعلیمی رہنمائی بی ایس او ہی فراہم کرتی آرہی ہے یہی وجہ سے کہ آج بھی بلوچستان کے تمام شعبوں میں بی ایس او کے فارغ التحصیل لوگ کا نمایاں رول ہے، بلوچستان کی سیاست میں اگر بی ایس او کے سابق کیڈرز کو نفی کیا جائے تو یہاں سیاست کے نام پر سماج دشمن اور خوشامدی چہرے ہی نظر آئیں گے۔ جنکا شعوری سیاست سے دور تک کا کوئی تعلق نہیں، اسی طرح اگر تعلیمی اداروں میں طلباء کے شعوری تنظیمی اور تنقیدی کردار کو نفی کیا جائے تو تعلیمی ادارے محض سرکاری عمارتوں کے فنڈز کی کرپشن ، فیل اور پاس کے علاوہ کچھ نہیں ہونگے۔انہوں نے اپیل کی کہ طلباء کے خلاف شروع کی گئی انتقامی عمل کا نوٹس لیا جائے۔